کمشنر ملاکنڈ ڈویژن کی سرپرستی میں چترال میں امدادی پیکیج کی تقسیم کے نام پر ہزاروں لوگوں کا اجتماع ایک نہایت غیر سنجیدہ اور افسوسناک فعل ہے۔وزیر زادہ

Print Friendly, PDF & Email

چترال (محکم الدین) وزیر اعلی خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی و چیرمین ڈیڈک وزیر زادہ نے کہا ہے۔ کہ کمشنر ملاکنڈ ڈویژن کی سرپرستی میں چترال میں امدادی پیکیج کی تقسیم کے نام پر ہزاروں لوگوں کا اجتماع ایک نہایت غیر سنجیدہ اور افسوسناک فعل ہے۔ جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ پشاور سے ٹیلیفوں پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا۔ کہ شاہد آفریدی ہمارے ہیرو ہیں۔ ہم اُن کی دل سے عزت کرتے ہیں۔ لیکن یہ وقت اُن کے چترال آنے اور جلسہ منعقد کرنے کا نہیں تھا۔ وہ اپنی امدادی پیکج بڑا اجتماع منعقد کئے بغیر بھی مستحقین تک پہنچا سکتے تھے۔ جس طرح دیگر فاونڈیشن اور ادارے پہنچا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا۔ کہ چترال کی ضلعی انتظامیہ نے گذشتہ ڈیڑھ مہینوں کے دوران کرونا وائرس سے بچاؤ کے حوالے سے قابل تعریف کام کئے۔ یہاں قائم کئے گئے قرنطینہ پورے صوبے کیلئے ایک مثال تھے۔ لیکن افسوس سے کہنا پڑتا ہے۔ کہ گذشتہ روز شاہد آفریدی فاونڈیشن کی طرف سے خوراک پیکیج تقسیم کے نام پر انتظامیہ کی زیر نگرانی میں خود حکومتی ہدایات کو پامال کیا گیا۔ اور ایسے وقت میں جبکہ پورے ملک میں شادی اور جنازے میں شرکت پر پابندی ہے۔ اور ملک کے تمام لوگ اضطرابی کیفیت سے دوچار ہیں۔ کلچرل شو کا انعقاد بھی باعث افسوس ہے۔ اس سے چترال انتظامیہ کی اچھی کار کردگی پر کئی سوالات اُٹھ گئے ہیں۔ اور یہ کام کمشنر ملاکنڈ کے دباؤ پر انجام دیا گیا ہے۔ وزیر زادہ نے چترال کے لوگوں سے پُر زور اپیل کی۔ کہ شاہد آفریدی کی طرف سے پیکیج تقسیم کے موقع پر جو غلطی سرزد ہوئی ہے۔ اُس کو جواز بنا کر اپنی جان کو خطرے میں نہ ڈالیں، اور دوبارہ ایسی غلطی نہ ہونے دیں۔ انہوں نے کہا۔ ایسی صورت میں نقصان خود ہمارا ہی ہو گا۔ معاون خصوصی نے کہا۔ کہ اب ماہ رمضان قریب ہے۔ اس مہینے میں مزید لوگ چترال کی طرف آ جائیں گے۔ اس لئے ہماری کوششوں سے خیبر میڈیکل یونیورسٹی کی ٹیم چترال آرہی ہے۔ جو چترال میں سروے کے بعد لیبارٹری کے قیام کو ممکن بنائے گی۔ جس سے مشتبہ مریضوں کو ٹسٹنگ کرنے میں سہولت ہو گی۔