چترال آنے والے 241مسافروں کو واپس بھیج دیا جبکہ چھ چترالی مسافروں کو عشریت کے مقام پر قائم قرنطینہ میں ڈال دیا گیا

Print Friendly, PDF & Email

چترال (نمائندہ چترال میل) ضلعی انتظامیہ نے لواری ٹنل کو مسافرگاڑیوں کے لئے بند کرتے ہوئے جمعہ کے دن ساٹھ گاڑیوں میں چترال آنے والے 241مسافروں کو واپس بھیج دیا جبکہ چھ چترالی مسافروں کو عشریت کے مقام پر قائم قرنطینہ میں ڈال دیا ہے جہاں وہ چودہ دن تک رہیں گے۔ ڈپٹی کمشنر چترال نوید احمد نے بتایاکہ لواری ٹنل کے راستے کو صرف فوڈ آئیٹم اورمیڈیسن کی گاڑیوں کے لئے کھول دیا جائے گا تاکہ کوئی مسافر اس راستے ضلعے میں مقررہ دنوں کے اندر داخل نہ ہوسکے اوریہ قدم کرونا وائرس کو چترال پہنچنے سے روکنے کے لئے ناگزیر ہوگئی تھی۔ انہوں نے ضلعے سے باہر رہنے والے چترالی باشندوں پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ چترال پر احسان کرتے ہوئے ایک ماہ کے لئے یہاں آنے کی کوشش نہ کرے۔ انہوں نے برنس کے مقام پر اپر چترال کے مسافروں کو روکنے پر بھی غور کیا جارہا ہے تاکہ عوام کی نقل وحمل کی مکمل حوصلہ شکنی ہوسکے۔ دریں اثنا ء چترال میں تمام پبلک ٹرانسپورٹ پر پابندی لگ گئی ہے اور چترال شہر کا سماں سنسان رہا اور جمعہ کے اجتماعات میں بھی نمازیوں کی حاضری بہت ہی کم رہی اور سرکاری دفاتر بھی تقریباً خالی دیکھائی دے رہے تھے۔ اپر چترال کے ڈپٹی کمشنر شاہ سعود نے کہا کہ اپر چترال میں عوام کی نقل وحمل کو کم سے کم کرنے کی اقدامات کئے جارہے ہیں جبکہ شندو ر پاس کو مسافروں کے لئے سیل کیا جارہا ہے۔ 21مارچ کو لویر چترال کے لوٹ کوہ اور اپر چترال کے بیار میں منائی جانے والی جشن نوروز (پتھاک دیک)کے تقریبات کو بھی منسوخ کردیا گیا ہے۔ لویر چترال کے ریجنل اسماعیلی کونسل کے صدر ڈاکٹر ریاض حسین نے کہا کہ اس سال کرونا وائرس کے خطرے کے پیش نظر ریجنل کونسل نے اس تہوار کو نہ منانے کا فیصلہ کیا ہے۔ ادھر مستوج پرکوسپ کے نوجوان مجتبیٰ حسین کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ پشاور پہنچانے پر کرونا وائرس کے لئے ان کا ٹیسٹ نیگیٹو آگیا ہے جس سے چترال کے عوام میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے۔ یہ بات یا د رہے کہ انہیں جمعہ کے دن مشتبہ مریض کے طور پر پشاور پہنچادیا گیا تھا۔