پاکستان میں کرونا وائرس کا کوئی بھی کیس اب تک رپورٹ نہیں ہوایا نہیں؟ عوام کو خبردار کر دیا گیا

Print Friendly, PDF & Email

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہاہے کہ ملک میں کرونا وائرس کے حقائق، تشخیص، احتیاطی تدابیر اور بچائو کے سلسلہ میں محکمہ صحت کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات بارے عوام میں آگاہی پیدا کرنا انتہائی اہم ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے آج ڈی جی پی آر ہیڈآفس میں پریس کانفرنس کے دوران کیا۔ اس موقع پر ڈی جی ہیلتھ سروسز پنجاب ڈاکٹر ہارون جہانگیر،ڈائریکٹر الیکٹرانک میڈیا روبینہ زاہد و محکمہ صحت کے دیگر افسران موجود تھے۔صوبائی وزیر صحت نے پریس کانفرنس میں مزیدکہاکہ وفاقی حکومت کے ساتھ ساتھ صوبائی حکومت بھی کرونا وائرس کے حوالہ سے عوام کے سامنے تفصیلات اور حکومتی اقدامات بارے آگاہی پھیلا رہی ہے۔ کرونا وائرس پاکستان میں نیا وائرس ہے جس کی تشخص کے بعد علاج اور بچائو سے متعلق اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔ سب سے پہلے دنیامیں کرونا وائرس دسمبر کے آخر میں چائنہ میں آیا ہے۔کرونا وائرس سب سے پہلے کسی بھی انسان کے پھیپھڑوں اور سانس لینے میں خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔ یہ وائرس ابتدائی طور پر نزلہ سے مریض کی حالت بگڑنے پر قوت مدافعت کو سب سے زیادہ متاثر کرتا ہے۔ قوت مدافعت کم ہونے سے مریض میں بیکٹیریا انفیکشن بڑھ جاتی ہے۔ اس وائرس کی وجہ سے دنیا میں ابھی تک 400 سے زائد اموات ہوچکی ہیں۔چائنہ نے فوری طور پر اس وائرس سے لوگوں کو بچانے کیلئے حفاظتی اقدامات اٹھائے ہیں،جو انتہائی قابل ستائش ہیں۔ چائنہ نے مسافروں پر آنے جانے کی سخت پابندیاں لگا کر وائرس کو ایک صوبہ تک محدود کر دیا ہے۔ اب تک دنیا میں 17485کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں اور اللہ تعالیٰ کے کرم سے ابھی تک پاکستان میں کرونا وائرس کا کوئی بھی کیس رپورٹ نہیں ہوا ہے۔پنجاب میں 7 مبینہ مریضوں میں سے 4 ڈسچارج جبکہ 3 زیرنگہداشت ہیں۔چائنہ،جاپان، تھائی لینڈ اور امریکہ کے مریضوں میں کرونا وائرس کی تشخیص ہوچکی ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کی ہدایت پر کرونا وائرس سے بچائو کیلئے بنائی گئی خصوصی کمیٹی کا اجلاس روزانہ منعقد ہو رہا ہے جس میں تمام سٹیک ہولڈرز کو شامل کیاگیاہے جس کے حوالہ سے وٹرنری یونیورسٹی کے ماہرین سے بھی مشاورت جاری ہے۔پاکستان کے معروف ڈاکٹر طاہر اس وقتچائنہ میں کرونا وائرس پر کام کر رہے ہیں۔ اب یہ وائرس جانوروں سے انسانوں میں منتقل ہونے سے محکمہ صحت پہلے سے زیادہ الرٹ ہوچکا ہے۔ پاکستان اور چائنہ کے درمیان مسافروں کی بہت بڑی تعداد سفر کرتی ہے۔ سی پیک منصوبہ کی وجہ سے چائنیز کی بہت بڑی تعداد پاکستان میں سفر کرتی ہے۔ تقریباً 50ہزار سے زائد چینی باشندے پاکستان میں مختلف تجارتی منصوبوں پر خدمات سرانجام دے رہے ہیںجن میں 2 ہزار چائنیز پنجاب میں موجود ہیں جن کی سکریننگ مکمل ہوچکی ہے اور سکریننگ کے سارے عمل میں صوبائی سیکرٹری محکمہ پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کیئر کیپٹن (ر) عثمان یونس کی کاوش انتہائی قابل ستائش ہے۔ چینی باشندوں کے ساتھ ساتھ ان کی حفاظت پر مامور 6ہزار سکیورٹی اہلکاروں کی بھی سکریننگ مکمل کی جاچکی ہے۔ حال ہی میں چائنہ کا سفر کرنے والے 400افراد کا بھی سکریننگ کا عمل مکمل ہوچکا ہے۔محکمہ صحت پنجاب کے پاس تمام افراد کی سفری تفصیلات موجود ہیں۔بظاہر کرونا وائرس کی علامات واضح نہیںہوتیں لیکن نزلہ یا بخار کے دو دن سے بڑھ کر 14دن تک پھیلنے سے مریض کو باقاعدہ زیرنگہداشت رکھاجاتا ہے۔ چائنہ ہر مسافر کو 14دن زیرنگہداشت رکھنے کے بعد ہی کسی بھی ملک میں سفر کرنے کی اجازت دے رہا ہے۔ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ کے پاس کرونا وائرس کی تشخیص سے لے کر علاج کے لئے کٹس سمیت تمام سامان موجود ہے۔ پنجاب کی سطح پرمحکمہ پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کیئر میں تین مخصوص لیبارٹریز کو اس قسم کے وائرس سے نمٹنے کے لئے جدید تقاضوں کے مطابق ڈیزائن کیا جا رہا ہے۔ پنجاب کے چار بڑے شہروں لاہور، اسلام آباد، سیالکوٹ اور ملتان میں انٹرنیشنل فلائٹس آنے کی وجہ سے خصوصی ہسپتالوں کو مختص کر دیا گیا ہے۔ لاہور میں سروسز انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز، نشتر ہسپتال ملتان، الائیڈ ہسپتال فیصل آباد، ہولی فیملی ہسپتال راولپنڈی اور علامہ اقبال میموریل ہسپتال سیالکوٹ میں آنے والے تمام مریضوں کے علاج معالجہ کے مکمل انتظامات موجود ہیں۔مختلف امریض پر قابو پانے کے لئے ماہرین کی کمیٹیوں کو ان ہسپتالوں کی سطح پر تقسیم کر دیا گیا ہے۔ وفاقی حکومت کے بنائے گئے ایس او پیز پر ہم مکمل عمل کر رہے ہیں۔پنجاب کے بڑے ایئرپورٹس پر چائنہ زیادہ سفر کرنے والے مسافروں کی نگہداشت کے لئے خصوصی انتظامات کئے جا رہے ہیں۔ اس حوالہ سے محکمہ امیگریشن کے ساتھ بھی مکمل کوآرڈینیشن میں ہیں۔ تمام بڑے ایئرپورٹس پرنقل و حرکت کے لئے ٹرانسپورٹ کا بھی مکمل انتظام کیا گیا ہے۔ گزشتہ دس روز کے دوران ایوان وزیراعلیٰ میں اعلیٰ سطح کے چھ اجلاس منعقد کئے گئے ہیں۔ کسی بھی قسم کی وباء میں احتیاطی تدابیر اپنا کر آسانی سے بچا جا سکتا ہے۔ جس میں ہاتھ دھونا سب سے اہم ہے۔ زکام اور کھانسی میں بھی ماسک استعمال کرنا چاہئیں۔ عوام میں کرونا وائرس بارے آگاہی پھیلانے میں سب سے اہم کردار مختلف ذرائع ابلاغ کا ہے۔پورے پنجاب میں کرونا وائرس بارے وسیع پیمانے پر آگاہی مہم چلائی جا رہی ہے۔ کروناوائرس کی تشخیص اور علاج معالجہ کے سلسلہ میں تمام ڈاکٹرز کی تربیت کی گئی ہے۔ صوبائی وزیرصحت ڈاکٹریاسمین راشد نے صحافیوں کے سوالات کے جواب میں کہا کہ کسی بھی وباء کی سکریننگ کے لئے ایک ہی سٹینڈرڈ طریقہ ہے۔ ایک کٹ کے ذریعے پندرہ سے بیس کیسز کی تشخیص کر سکتے ہیں۔یہ سہولت پنجاب میں الحمد اللہ موجود ہے۔ چائنہ سے پاکستان میں کرونا وائوس سے متاثر کسی بھی مریض کو نہیں لایا گیا۔ پاکستان میں آنے والے مسافروں کو 14دن زیرنگہداشت رکھنے کے بعد کلیئر کر دیا گیا ہے۔ واہگہ بارڈر پر بھی سکریننگ کا عمل شروع ہو چکا ہے۔ ایک کٹ کے ذریعے 14مختلف وائرسز کی تشخیص کی جا سکتی ہے۔ تمام ٹیسٹوں کو تسلی کے لئے ہانگ کانگ بھی بھیجا گیا ہے۔عام سرجیکل ماسک بھی اس قسم کے وائرس سے بچائو میں مدد دیتے ہیں۔ حکومت میاں نوازشریف کی صحت پر کسی قسم کی سیاست نہیں کر رہی۔ نوازشریف کو قوم کے ساتھ کئے گئے وعدہ پر پورا اترنا چاہیے تھا۔ نوازشریف کی جانب سے دونوں بار بھیجی جانے والی میڈیکل رپورٹس کو نامکمل قرار دیا گیا ہے۔ میڈیکل رپورٹ میں پلیٹلٹس اور پیٹ سکین کی تفصیلات مانگی گئی ہیں۔ اب نوازشریف کی جانب سے بھیجے گئیخط کو میڈیکل بورڈ کو مزید جانچ پڑتال کے لئے بھیجا گیا ہے۔ نوازشریف کی جانب سے ہر قسم کی خط وکتابت کو تصدیق کرنے کے بعد ہی وصول کیا جاتا ہے۔ کرونا وائرس کی وجہ سے کوئی بھی ترقیاتی منصوبہ تاخیر کا شکار نہیں ہوا۔ پاکستان میں آنے والے غیر ملکی مسافر کو پرفارما بھرنا ہو گا جس میں تمام تفصیلات ہوں گی۔ صوبائی کابینہ نے کینسر کے مریضوں کی مفت ادویات کے لئے فنڈز کی منظوری بھی دے دی ہے۔