ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج چترال جاوید الرحمن نے منشیات اور بدفعلی کے دو مختلف مقدمات کا فیصلہ سناتے ہوئے جرم ثابت ہونے پر ایک مجرم کو عمر قید اور دوسرے کو سات سال قید کی سزا سنادی

Print Friendly, PDF & Email

چترال (نمائندہ چترال میل) ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج چترال جاوید الرحمن نے منشیات اور بدفعلی کے دو مختلف مقدمات کا فیصلہ سناتے ہوئے جرم ثابت ہونے پر ایک مجرم کو عمر قید اور دوسرے کو سات سال قید کی سزا سنادی ہے۔ تفصیلات کے مطابق چترال ٹاؤن کے موڑدہ سے تعلق رکھنے والے ثناء اللہ ولد حضرت اللہ کو ایک کمسن بچے کے ساتھ بدفعلی کا جرم ثابت نہ ہونے پر بری کردیا تاہم انہیں قبیح فعل کو اپنے موبائل فون سے فلم بند کرنے کا مرتکب ہونے پر تعزیرات پاکستان کے دفعہ 292کے تحت سات قید دولاکھ روپے جرمانہ اور خیبر پختونخوا چائلڈ پروٹیکشن اینڈ ویلیفئر ایکٹ مجریہ2010کے تحت تین سال قید سخت اور پچاس ہزار روپے جرمانے کی سزا دی ہے۔ استعاثہ کے مطابق مجرم ثناء اللہ ولد حضرت اللہ ساکنہ موڑدہ چترال نے اپنے گاؤں کے ایک کمسن بچے کو بہلاپھسلاکراور بلیک میلنگ کے ذریعے بدفعلی کا نشانہ بنایا تھا۔ جرمانے کی رقم مستغیث کو اداکئے جائیں گے جبکہ جرمانے کی رقم ادا نہ کرنے کی صورت میں مجرم کو مزید ایک سال قید کی سزا بھگتنا ہوگا۔ فیصلہ سناتے وقت مجرم پولیس کی حراست میں کمرہ عدالت میں موجود تھا۔ اسی دن بھاری مقدار میں چرس کی سمگلنگ کے کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج جاوید الرحمن نے افغان باشندہ خاک عبدالرزاق سے تقریباً چھ کلوگرام چرس اور اسی مقدارمیں افیون کی برامدگی ثابت ہونے پر عمر قید اور پانچ لاکھ روپے جرمانے کی سزاسنا دی جبکہ شریک ملزمان کوکمزور شہادتوں کی بناء پر شک کافائدہ دیتے ہوئے بری کردیاجن میں عبدالعزیزاور شیر نوازساکنان لوٹ کوہ اور افغان باشندہ عبدالجلیل کو بری کردی اور اسی کیس میں شریک ملزمان عبدالعلیم، سلیمان، محراب الدین اور نوراللہ کو مفرور قرار دے کر ان کے گرفتاری کے لئے دائمی وارنٹ جاری کردی۔ استعاثہ کے مطابق اس سال 4ستمبر کو مجرم خاک عبدالرزا ق ولد محمد رسول ساکن خسک افغانستان کو چھ کلوگرام چرس اور چھ کلوگرام افیون افغانستان سے چترال اسمگل کرتے ہوئے لوٹ کوہ تھانہ کے حدود میں رنگے ہاتھوں پکڑا گیا تھے جبکہ مجرم نے بعد میں عدالت کے روبرو اقبال جرم بھی کرلیا تھا۔مجرم کی طرف سے وکیل صفائی کے طور پر عالم زیب جونیر ایڈوکیٹ پیش ہوئے جبکہ بری ہونے والے ملزمان کی طرف سے ظفر حیات ایڈوکیٹ پیش ہوئے۔ ڈسٹرکٹ پبلک پراسیکیوٹر کے طور پر ایاز زرین نے کیس کی پیروی کی۔ منشیات کے اس کیس کے فیصلے کے بعد اب ڈسرکٹ کورٹ میں اس نوعیت کی مقدمات کی تعداد صفر ہوگئی۔