رہبر کمیٹی اپر چترال نے ایک احتجاجی جلسہ کے ذریعے ناروے میں قرآن پاک کی بے حرمتی اور ناروے حکومت کی خاموشی پر شدید غم و غصہ کا اظہار کرتے ہوئے بھر پور انداز میں اس کی مزمت کی۔

Print Friendly, PDF & Email

بونی (ذاکر زخمی)آج رہبر کمیٹی اپر چترال کی کال پر اپر چترال کے ہیڈ کوارٹر بونی میں ایک احتجاجی جلسہ منعقد کیا گیا۔جس میں رہبر کمیٹی میں شریک آل پارٹیز کے نمائیندے اور عوام الناس نے شرکت کی۔ احتجاجی جلسہ کی صدارت جمیعتِ علماٗ اسلام اپر چترال کے ضلعی امیر مولانا شیر کریم شاہ نے کی۔ جلسہ میں شریک مقررین جن میں پاکستان پیپلز پارٹی کے حمید جلال، پرویز لال پاکستان مسلم لیگ نواز کے پرنس سلطان الملک،سید سردار حسین شاہ،عوامی نشنل پارٹی کے فضل الرحمٰن، تحریکِ حقوق اپر چترال کے مختار احمد سنگینؔ، حسین زرین جمیعت علماٗ اسلام کے مولانا عطا الرحمٰن، مولانا فتح الباری اور مولانا شیر کریم شاہ، تجار یونین بونی کے صدر محمد شفیع نے اپنے خطاب میں ناروے میں قرآن پاک کی ایک شخص کی طرف سے بے حرمتی اور ناروے حکومت کی خاموشی پر شدید غم و غصہ کا اظہار کرتے ہوئے بھر پور انداز میں اس کی مزمت کی اور حکومتِ پاکستان کی مصلحت پسندانہ رویے کو ناکافی قرار دیکر مطالبہ کیا گیا کہ اس مسلہ کو سنجیدہ لیے جاکر ناروے کے ساتھ سفاراتی تعلقات کو ختم کرنے چاہیے۔ قرانِ پاک سے زیادہ کوئی چیز ہمیں عزیز نہیں۔ اس کے بدلے ہم کسی بھی مفاد کو ٹھکرا سکتے ہیں۔ تو حکومت پاکستان جو خود کوپاکستان کو ریاستِ مدینہ بنانے کے دعویٰ کرتے نہیں تھکتے اس حالات کے تناظر میں۔ موثر لایحہ عملی طے کرکے ناروے کے ساتھ سفاراتی تعلقات ختم کرنے چاہیے۔ یہ لوگ دینِ اسلام اور مسلمانوں کے خلاف گھناونے سازشوں مصروف ہیں۔ یہ کوئی ایک فرد کی کارستانی نہیں بلکہ منظم سازش کے تحت حکومت ان لوگوں سے اس طرح کے قبیح عمل کراتا رہتا ہے۔ مقررین نے حکومت وقت کی پالیسیوں کو عوام دشمن اور پاکستان کے لیے خطرہ قرار دیتے ہوئے شدید تنقید کی۔ان کا کہنا تھا کہ جس بلند و بانگ دعوں کے ساتھ تحریکِ انصاف حکومت میں ائی تھی اتنی ہی شد و مد سے نا کام ہوئے ہیں۔ ملک میں مہنگائی،بے روزگاری اور انتشار کے سیوا کچھ نظر نہیں ارہی ہے۔ اور اس حکومت کو مزید رہنا عوام اور ملک کے لیے پریشانی اور خطرے سے خالی نہیں۔ اپ اینی ناجائز حکومت کو طول دینے کے خاطر پاکستان کے معزز اداروں کے درمیاں انتشار پھیلانے میں مصروف ہے۔ اس سے معزز اداروں کی ساگھ بری طرح متاثر ہونے کا حدشہ ہے۔ رہبر کمیٹی کے مقررین اپر چترل کی حالتِ زار پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ھکومت کو متنبہ کیا کہ اس طرح کے بے یارو مدد گار ضلع بنا کر اپر چترال پر احسان جتانے کی کوشش نہ کی جائے۔ یہ کاغذی ضلع اپر چترال کے ساتھ تحریکِ انصاف کی دشمنی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ بے غیر فنڈز اور وسائل کے کاغذی ضلع بنا کر اپر چترال کو بیوقوت بنانے کی کوشش تحریکِ انصاف کو مہنگی پڑیگی۔یہ اپر چترال کے ساتھ سازش ہے اس پر کوئی احسان نہیں۔ یہاں ترقیاتی کام منجمد ہوئے ہیں،روڈ کھنڈرات کے مناظر پیش کر رہے ہیں۔ ہسپتال ویرانے میں تبدیل ہو گئے ہیں۔زندگی کے ہر شعبے میں ویرانی ہی ویرنی ہے۔ بہتر یہ ہو گا کہ اپنا نوٹیفکشن واپس لیکر ہمارے سابقہ حیثیت ہی بحال کی جائے۔تجار یونین کے صدر محمد شفیع خصوصی طور پر ٹی۔ایم۔اے اسٹاف مستوج کاذکر کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومت اتنی ناہل ہے کہ گزاشتہ پانچ مہینوں سے ٹی۔ایم۔اے اسٹاف کو تنخواہ نہیں دی گئی ہے ایسی حالت میں ان کی کارکردگی کیا خاک ہوگی۔ جبکہ وہ اپنے بچوں کی پیٹ پالنے کے قابل نہیں رہے ہیں۔ مطالبہ کیا کہ فی الفور ٹی۔ایم۔اے اسٹاف کو ان کی پانچ مہینوں کی تنخواہیں دی جائے تاکہ وہ اپنے فرائض بخوبی نبھا سکے۔