ماحولیاتی آلودگی کا خاتمہ حکومت خیبر پختونخوا کی ترجیحات میں شامل ہے۔چیف سیکرٹری خیبر پختونخواہ ڈاکٹر کاظم نیاز

Print Friendly, PDF & Email

چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا ڈاکٹر کاظم نیاز نے کہا ہے کہ ماحولیاتی آلودگی کے خاتمے کیلئے کوششیں جاری ہیں بہت جلد خیبر پختونخوا کو آلودگی اور بیماریوں سے پاک صوبہ بنائیں گے۔اس ضمن میں انہوں نے تمام اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز و دیگر متعلقہ حکام کو ہدایات جاری کی ہیں کہ روزانہ کی بنیاد پر پولی تھین بیگز و دیگر ماحول دشمن عناصر کے خاتمے کیلئے اقدامات اٹھائیں اورانسداد پولی تھین بیگ کے حوالے سے تمام اضلاع میں مہم چلائیں اور تفصیلی رپورٹ پی ایم آر یو چیف سیکرٹری آفس ارسال کیا کریں۔پی ایم آر یو کو مختلف اضلاع سے موصول شدہ رپورٹس کے مطابق ماہ اکتوبر میں کل 687انسداد پولی تھین بیگز مہم چلائی گئی ہیں جن میں سوات 68مہم کے ساتھ سب سے آگے ہے اسی طرح ٹانک میں 67،بنوں میں 65، صوابی46، دیر اپر 46، مردان41، کرک37، بونیر37، دیر لوئر29، شانگلہ25، مانسہرہ25، ہنگوں 23، ملاکنڈ23، چترال لوئر21، پشاور18، ہری پور16،نوشہرہ16،لکی مروت14، ایبٹ آباد13، کوہاٹ12، ڈیرہ اسماعیل خان12، تورغر10، چارسدہ8، شمالی وزیرستان7، کوہستان لوئر4، بٹگرام3اور کوہستان میں پولی تھین بیگز کے خلاف ایک مہم چلائی گئی ہے۔اسی طرح ماہ اکتوبر میں صوبہ کی تمام ضلعی انتظامیہ نے 20ہزار 311کلوگرام پولی تھین بیگزبرآمد کئے جن میں ضلع پشاور نے سب سے زیادہ کاروائیاں کرکے 10ہزار 505کلوگرام پولی تھین بیگز برآمد کئے، ضلع سوات میں 6262کلوگرام،ڈیرہ اسماعیل خان میں 904کلوگرام،صوابی654،مردان 291، بونیر277،ملاکنڈ174، ہری پور167، مانسہرہ 146، چارسدہ 140،ٹانک128، بٹگرام113، دیر لوئر110، نوشہرہ86، دیر اپر58، ایبٹ آباد56، بنوں 54،ہنگو 50،لکی مروت 40، چترال لوئر26، شانگلہ26،کرک21،کوہاٹ نے 16کلوگرام بیگز برآمد کرکے ضائع کردیئے۔صوبے کے مختلف اضلاع میں پولی تھین بیگز بنانے والے کارخانے بھی سیل کردیئے گئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق مردان میں 56،چترال لوئر 22، ٹانک22،پشاور7، ایبٹ آباد4، بونیر4، ہنگو 3، کوہستان2، صوابی1، سوات1، کولئی پالس میں ایک پولی تھین بنانے والا کارخانہ سیل کردیا گیا۔چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا نے متعلقہ حکام کو ہدایات جاری کی ہیں کہ جب تک صوبے سے ماحول دشمن عناصر کا خاتمہ نہ ہو تب تک مشن کو جاری رکھا جائے اور متعلقہ کارخانوں کے مالکان کے خلاف قانونی کاروائی عمل میں لائی جائے۔