ڈی۔پی۔او چترال وسیم ریاض (پی ایس پی) کی اپر چترال کے ہیڈ کوارٹر بونی میں کھلی کچہری۔

Print Friendly, PDF & Email

بونی (ذاکر زخمی سے)ڈی۔پی۔او چترال وسیم ریاض چترال میں اپنے عہدے کا چارچ سنبھالنے کے بعد پہلی مرتبہ اپر چترال کے ضلعی ہیڈ کوارٹر بونی میں کھلی کچہری کا انعقاد کیا۔اس کھلی کچہری میں علاقے کے عمائدین کے علاوہ ایڈیشنل کمشنرموڑکھو/تورکھو،ایس۔ڈی۔پی۔او مستوج وغیرہ نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔تلاوتِ کلام پاک سے کھلی کچہری کا آغاز ہوا۔پولیس خطیب عبد الحمید نے تلاوتِ کلام پاک پیش کرنے کی سعادت حاصل کی۔بعد میں علاقے کے عمائدین جن میں سابق کونسلر رحمت سلام لال، سابق چیرمین فضل الرحمٰن، شجاع لال،صدر تجار یونین بونی محمد شفی، پی۔ٹی۔ائی راہنما محمد رسول، سابق یوتھ کونسلر انیس الرحمن، پرنس سلطان الملک، سابق وی۔سی ناظم چرون شیر عالم،سابق کونسلر پرواک وور محمد،سابق کونسلر صاحب نواز سنوغر، اور سابق خاتون کونسلر حصول بیگم وغیرہ اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے علاقے میں پولیس کی کر کارکردگی کو تسلی بخش قرار دیتے ہوئے انہیں مزید سہولیات سے اراستہ کرنے کی تجویز پیش کی۔ان کے کہنا تھا کہ اپر چترال کے سارے اسٹشن دشوار گزار علاقوں پر مشتمل ہیں۔ پولیس اسٹاف کی کارکردگی مزید بہتر بنانے کے لیے ان کے پاس گاڑی وغیرہ کی سہولت علاقے کے مناسبت سے نہیں۔ عمائدین نے علاقے میں ٹریفک اسٹاف کی کارکردگی کو بھی اطمنان بخش قرار دیتے ہوئے ٹریفک اسٹاف میں اضافہ کرنے کی درخواست کی۔ ڈی۔پی۔او چترال چارج سنبھالنے کے بعد جو واضح تبدیلی محسوس کیے جاتے ہیں وہ موٹر سائیکل سواروں کے بیغر ہلمٹ ڈروئیونگ پر پابندی اور منشایات فروشوں کے خلاف منظم اور بھر پور کاروائی ہے۔اکثریتی مقررین ڈی۔پی۔او کے انے کے بعد اس وضح تبدیلی پر ڈی۔پی۔او صاحب کو خراجِ تحسین پیش کی۔ خصوصاً منشیات فروشوں کے گرد گھیرا تنگ کرنے اور نو عمر موٹر سائکل سواروں پر بیغر ہلمٹ اور بیغر لائیسنس کے ڈروئیونگ پر مکمل پابندی لگانے پر زور دیا۔ تاکہ ائیے روز حادثات کی خبر سننے کو نہ ملے۔مقررین نے ہسپتال میں سہولیات کی فقدان اور روڈوں کی خستہ حالی سے بھی ڈی۔پی۔او کو اگاہ کیئے اور ہسپتال میں ڈاکٹروں کے مسلے کو ۰۳ اکتوبر تک حل کرانے میں کردار ادا کرنے کی درخواست کی۔ اس سلسلے ۰۳ اکتوبر تک مثبت پیش رفت نہ ہونے کی صورت میں بھر پور احتجاج کرنے کے اپنے فیصلہ سے بھی ڈی۔پی۔او کو اگاہ کیئے۔۔سابق خاتون کونسلر حصول بیگم نے علاقے میں خود کشی کے بڑھتے ہوئے رحجان پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس سلسلے سنجیدہ اور موثر حکمت عملی مرتب کرنے کی درخواست کی۔پرنس سلطان الملک نے اپنے تقریر میں کہا کہ بونی پُل سے چوک تک عوام کے زمینات سے روڈ گزار کر عرصہ بیت گیا اور معاوضہ ابھی تک غریب لوگوں کو اد نہیں کیئے گئے ہیں اگرچہ یہ پولیس سے متعلقہ مسلہ نہیں پھیر بھی متاثرین جب روڈ پہ ائینگے تو پولیس ہی سامنے ائیگی۔حالانکہ پولیس کا اس میں کوئی قصور یا کردار نہیں۔اس لیے گزارش ہے کہ متعلقہ اداروں سے رابطہ کرکے معاوضہ ادا کرایا جائے تاکہ متاثرین اور پولیس کو امنے سامنے انے کی نوبت نہ ائیے ۔ بعد میں ڈی۔پی۔او چترال وسیم ریاض اپنے خطاب میں کہا کہ اس کھلی کچہری کا مقصد پولیس اور عوام کے مابین رابطہ بڑھانہ،اعتماد بحال کرنا اور عوام کی ہر مشکل میں ان کی مدد کرنا ہے۔اس وقت چترال پولیس صرف تھانوں میں ایف۔ائی۔ار کاٹنے تک خود کو محدود رنہیں رکھتی۔بلکہ جس موڑ بھی میں عوام کو پولیس کی ضرورت ہوئی وہاں آپ کی مدد کے لیے پولیس موجود ہو گی۔اور عوام پولیس کو اپنا محسن پائینگے۔اور جن جن مسائل کی نشاندہی کی گئی ہیں جو پولیس سے متعلق ہیں انہیں وہ خود حل کرینگے اور جو دوسرے اداروں سے متعلق ہیں انہیں حل کرانے کے سلسلے بھر پور رابطہ کاری کر کے انہیں حل کرانے کی کوشش کرینگے۔ منشیات فروشوں اور موٹر سائیکل سوروں کے بارے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ منشیات فروشوں کے گرد گھیرا اتنی تنگ کی گئی ہے کہ یا زیر زمین گئے ہیں یا منشیات فروشی چھوڑ دئیے ہیں یا فرار اختیار کر چکے ہیں۔ چترال میں اس وقت کوئی بھی منشیات فروش سکون میں نہیں۔اور ان کا سکون ہمارے لیے ناقابلِ برداشت بھی ہے۔ منشیات فروشی کے بیخ کنی میں عوام سے بھی تعاون کرنے کی درخواست کی تاکہ چترال جیسے علاقے میں منشیات کا نام و نشان باقی نہ رہے۔اور نو عمر موٹر سائیکل سواروں کو بھی قانون کے شکنجے میں لانے کے لیے اپنے کیے ہوئے اقدامات سے بھی اگاہ کیے۔ڈی۔پی۔او چترال موقع پر اپر چترال پولیس کے لیے 4×4 نئی گاڑی فراہم کرنے کے ساتھ ٹریفک اسٹاف میں اضافہ کرنے کا بھی اغلان کیا اور بازار یونین کے صدر محمد شفی کی خصوصی درخواست پرائیندہ پولیس ریکروٹنگ کے فیزیکل ٹسٹ بونی میں کرانے کا بھی اغلان کیا۔۔