شرپسند اورمفادپرست عناصرعوام دشمن سیاست سے باز رہے , فضل الر حمن

Print Friendly, PDF & Email

بونی: (نما ےندہ چترال مےل) معروف سماجی کارکن اورعوامی نشنل پارٹی اپر چترال کے صدر جناب چیرمین فیص الرحمن نے بعض حضرات کی طرف سے گزشتہ دنوں لوٹ اویر کو ملانے والے زیرتعمیر پل کے گارڈر کی گرنیکے معاملے میں غیرضروری تنقید کرنے اور سوشل میڈیا میں اداروں کے خلاف بلاجواز پروپگینڈا کرنے پر سخت افسوس کا اظہار کر کے کہا ہے کہ گارڈر کا گرنا خالص تکنیکی مسلہ اور ٹھیکیدار کا نقصان ہے، قانون کے مطابق پل کے تیار ہونے کے ایک سال بعد تک بھی کسی بھی قسم کے حادثے کی صورت میں متعلقہ ٹھیکیدار ہی زمہ دار ہوتا ہے،ایکسین سی این ڈبلیو مقبول اعظم پر تنقید کرنے والوں کو شاید معلوم نہیں کہ کس طرح انہوں نے دن رات ایک کرکے ڈیزاسٹر کی مد میں جاری شدہ رقم کو واپس کرنے سے روک کر نو آرسی سی پلوں کی تعمیر پر خرچ کیا،ان اہم منصوبوں کی تعمیر پر اپنے بیٹے کو شاباش دینے کی بجاے ان پر تنقید انتہائی قابل مذمت ہے۔یہ ہمارا علمیہ رہا ہے کہ بعض لوگ محص اپنی سیاست چمکانے کی خاطر ادارہ جاتی کاموں میں رخنہ ڈال کر عوام کی ترقی میں رکاوٹ بنتے ہیں،جب محسن چترال پرویز مشرف نے عوام کی درخواست پر ۷۷ کروڑ کی خطیر رقم سے بونی ٹو مستوج روڈ کی تعمیر شروع کی تو علاقے کی عوام میں خوشی کی لہر دوڑ گئی تھی،جب ٹھیکیداروں نے روڈ کی چوڑائی کے کام کو مکمل کرکے تارکول ڈالنے کے لیے پرواک کے مقام پر لیولنگ کر کے کریش ڈالنا شروع کردیا تو مستوج سے عوام دشمن لیڈر شہزادہ سکندرالملک نے کرپشن کے نام پر عوام کو ورغلاکر جلسہ کرنا شروع کردیا اور ساتھ ہی بونی سے سابق ایم پی اے سردار حسین نے اس اہم منصوبے کو کاغذی تارکول کا نام دے کر اتنا پروپیگینڈا کیا کہ عوامی ترقی کا یہ اہم منصوبہ سازشوں کی نظر ہو کر تحقیقات میں چلا گیا،اور مکمل تحقیقات کے بعد ٹھیکیداروں کو انکے پیسے مل گیے اور نقصان عوام کا ہوا جو ۱۰سال بعد بھی سردار حسین اور شہزادہ سکندر کو بددعائین دے کراس کچہ سڑک پر سفر کرنے پر مجبور ہیں۔اسی طرح جب ایم ایم اے کی حکومت میں بونی ٹو بزند تورکہو روڈ پر۲۷ کروڑ روپے کی لاگت سے کام کا آغاز ہوا اور فیصد کام مکمل ہو کر ایک کلومیٹر سے زائد جگے پر تارکول بھی ہوا تھا کہ تورکہو کے شرپسندوں کرپشن مخالف تحریک کا آغاز کردیا اور بعد میں تحریک حقوق نامی نام نہاد تنظیم کی طرف سے جلسوں اور جلوسوں کا یہ نتیجہ نکلا کہ یہ اہم منصوبہ بھی نیب اور اینٹی کرپشن میں تحقیقات کی نظر ہو کر بند ہو گیا اور ٹھیکیداروں کو انکے پیسے مل گیے،اور غریب عوام آج تک اسی راستے پر دھکے کھانے پر مجبور ہے، اسی طرح جب اسی تحریک حقوق نامی تنظیم نے بونی واٹرسپلائی منصوبے میں کرپشن کا نعرہ لگاکر عدالت کا رخ کیا تو اختتام پر پانی کی نئی کنکشن لائن لینے والے غریب شہریوں پر ۳ہزار کا نیا فیس مقرر کر دیا گیا،لہازا آج کے بعد اگر کسی نے بغیر تحقیق کے کسی بھی عوامی مفاد کے منصوبے کو ناکام کرنے کے لییکرپشن کے نام پر پروپیگنڈا کیا تو باشعور عوام اور تعلیم یافتہ نوجوانان انکا سخت محاسبہ کرینگے۔