دنیا کے لوگوں کو شاید اس بات پر یقین نہ آئے کہ منفرد تہذیب و ثقافت کے حامل انڈ یجنس کالاش کمیونٹی کی بقا مسلم کمیونٹی کی مرہون منت ہے۔۔ وزیر زادہ کا اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں خطاب

Print Friendly, PDF & Email

چترال (نمائندہ چترال میل) اقلیتی رکن اسمبلی صوبہ خیبر پختونخوا اور چیرمین ڈیڈک وزیر زادہ نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں کالاش اقلیتوں کی نمایندگی کرتے ہوئے خطاب میں کہا ہے۔ کہ دنیا کے لوگوں کو شاید اس بات پر یقین نہ آئے کہ منفرد تہذیب و ثقافت کے حامل انڈ یجنس کالاش کمیونٹی کی بقا مسلم کمیونٹی کی مرہون منت ہے۔ جوپاکستان کے شمال میں واقع ضلع چترال میں آباد ہیں۔ چار ہزار کی مختصر آبادی پر مشتمل تین چھوٹی وادیوں میں آبادکالاش قبیلے کو یہ اعزاز حاصل ہے۔ کہ انہوں نے دو ہزار سالوں سے اپنی منفرد تہذ یب و ثقافت اور شناخت کو زندہ رکھا ہو ا ہے۔ اور اس قبیلے کے لوگ زندگی کو خوشی اور مسرت کے ساتھ گزارنے کا گُر جانتے ہیں۔ اور یہی ہماری بقا کی بنیاد ہے۔ انہوں نے کہا۔ کہ وہ نہ صرف اپنے تمام مذہبی تہواروں کو عقیدت و احترام کے ساتھ آزادانہ طور پر مناتے ہیں۔ بلکہ خوشی کے مواقع کے ساتھ ساتھ فوتیگی کے موقع پر بھی رقص کرتے ہوئے مخصوص لوک گیت گاتے ہوئے تین دن تک انجہانی کی آخری رسومات ادا کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا۔ کہ مسلم کمیونٹی نے ہمیں اپنے دل میں جگہ دی اور احترام دیا۔ اور ہمیں اپنی مذہبی رسومات کی انجام دہی میں کبھی مشکل پیش نہیں آئی۔ وزیر زادہ نے کہا۔ کہ ملک کی تاریخ میں پہلی مرتبہ کالاش انڈیجنس کمیونٹی کو صوبائی اسمبلی خیبر پختونخوا میں نمایندگی دی گئی ہے۔ اور بطور اقلیتی ممبر اسمبلی انہیں صوبے کے تمام اقلیتوں کی نمایندگی کا اعزاز حاصل ہے۔ انہوں نے کہا۔ کہ کالاش برادری انٹر نیشنل کمیونٹی کی طرف سے اخلاقی اور سماجی تعاون پر ڈپلومیٹس، نمایندے اور خاص کر یو نیسکو کے سربراہ Vibeka Jenseyکی طرف سے “سوری جاجک “(کالاش مذہب پر شمسی اثرات) کو ورلڈ ہیریٹیج قرار دینے پر اُن کے مشکور ہے۔ انہوں نے کہا۔ کہ انڈیجنس کمیونٹی کے تحفظ کو یقینی بنانے اور مسائل کے حل کیلئے حکومت پر لازم ہے۔ کہ کالا ش کمیونٹی کو عددی قوت سے قطع نظر آئین اور پالیسی ساز ادارہ (پارلیمنٹ) میں نمایندگی دینے کا اہتمام کیا جائے۔ انہوں نے اقوام متحدہ و انڈیجنس پیپلز سروائیول فاونڈیشن اور خاص کر شیر ملک کا شکریہ ادا کیا۔