محکمہ تعلیم چترال میں درجہ چہارم کی آسامیوں پر تعیناتی کے چترال سے منتخب نمائندوں نے جس غیر سنجیدگی اور سیاسی دیوالہ پن کا ثبوت دیا اس پر ماتم ہی کیا جاسکتا ہے۔عبد اللطیف

Print Friendly, PDF & Email

چترال (نمائندہ چترال میل)پاکستان تحریک انصاف ضلع چترال کے صدر عبداللطیف نے چترال کی ترقی،امن واشتی اور رواداری کی روایات سے متعلق ایک اہم مسئلے کی طرف اداروں اور حکومت کے ساتھ ساتھ عوام کی توجہ مبذول کراتے ہوئے کہاہے کہ چند دن پہلے محکمہ تعلیم چترال میں درجہ چہارم کی آسامیوں پر تعیناتی کے چترال سے منتخب نمائندوں نے جس غیر سنجیدگی اور سیاسی دیوالہ پن کا ثبوت دیا اس پر ماتم ہی کیا جاسکتا ہے۔ یہ باتیں اُنہوں نے بدھ کے روز چترال پریس کلب میں انصاف لائزر فروم چترال کے جاوید علی خان ایڈوکیٹ،الطاف گوہر ایڈوکیٹ،مختار علی شاہ ایدوکیٹ،حیات اللہ خان ناظم اور دیگر کی معیت میں ایک پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔اُنہوں نے کہا کہ منتخب نمائندے عوام کے سیاسی،سماجی اور اخلاقی رول ماڈل ہونے کے ساتھ ساتھ انکی اجتماعی ترقی کا زمہ دار بھی ہوتے ہیں۔لیکن چترال کے منتخب نمائندوں کئی ذہنیت درجہ چہارم کی ملازمتوں تک محدود ہے۔جوکہ مایوس کن بات ہے۔اور چترال کے ایم این اے اور ایم پی اے درجہ چہارم کے ملازمتوں کو بنیاد بناکر چترال کے امن واشتی کو تباہ کرنے کی دھمکیاں دے رہے ہیں،اُنہوں نے گذشتہ روز پشاور پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایم این اے عبدالاکبر چترال اور ایم پی اے ہدایت الرحمان کی طرف سے کیلاش کمیونٹی کے خلاف دھمکی امیز زبان استعمال کرنے اور ان کو براہ راست دھمکیاں دینے مذمت کرتے ہوئے انصاف لائرز فورم چترال کے ساتھ مشاورت کے بعد ایم این اے اور ایم پی اے کے خلاف قانونی کاروائی کرنے کا فیصلہ کیا۔اُنہوں نے کہا کہ مولانا چترالی دوسری مرتبہ پارلیمنٹ پہنچے ہیں لیکن ان کو یہ تک پتہ نہیں کہ بحیثیت ایم این اے وہ وفاقی سطح پر قوم کی نمائندگی کا استحقاق رکھتے ہیں اور صوبائی معاملات میں مداخلت کا ان کا کوئی قانونی،اخلاقی استحقاق نہیں بنتاصوبائی معاملات میں تو حکمران پارٹی تحریک انصاف کے ممبران قومی اسمبلی بھی مداخلت نہیں کرسکتے اور نہ کرتے ہیں۔تو مولانا عبدالاکبر چترالی کی کس حیثیت میں صوبائی معاملات میں مداخلت کرتے ہیں۔وہ نہ ہی حکومت کی نمائندگی کرتے ہیں اور نہ ہی اپوزیشن کی۔اُنہوں نے کہا کہ ایم این اے جواب دیں کہ وفاقی اداروں میں کتنے چترالی نوجوانوں کو اب تک وہ ملازمتیں دینے میں کامیاب ہوئے ہیں؟ان کا ایجنڈا نہ ترقی کررہا ہے اور نہ ہی وہ یہ کچھ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اس لئے اُن کو اقلیتی ایم پی اے وزیرزادہ کی خدمات کی وجہ سے تکلیف ہورہی ہے۔اُنہوں نے کہا کہ اس سے پہلے مولانا عبدالاکبرچترالی وزیرزادہ کو ذاتی حیثیت سے دھمکی دی تھی جسے پی ٹی آئی نے نظر انداز کیا تھا لیکن اب چونکہ اُنہوں نے پوری کیلاش برادری کو ڈرانے دھمکانے کی کوشش کی ہے اس لئے ہم ان اس دہشت گردانہ رویہ کو نظر انداز نہیں کرسکتے۔چونکہ پی ٹی آئی کی مرکزی اور صوبائی حکومت نے ملک میں عموماً خاص کر چترال میں سیاحت کو ترقی دینے کی پالیسی اپنائی ہے اس لئے ان کو خدشہ ہے کہ چترال میں سیاحت کی ترقی سے چترالی قوم ترقی کرے گی۔اور جب چترالی قوم ترقی کرے گی تو ان کی سیاست کا مکمل خاتمہ ہوجائے گا۔اُنہوں نے کہا کہ اقلیتی ممبر صوبائی اسمبلی وزیرزادہ نے کسی ایک کیلاش قبیلے کے بندے کو بھی ملازمت نہیں دلوائی لیکن اس کے باوجود منتخب نمائندوں نے کیلاش قبیلے کو دھمکی دے کر اپنی اصلیت ظاہر کردی ہے۔اُنہوں نے چترالی قوم سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ ان نمائندوں سے پوچھیں کہ چترال کاکو ئی بھی بیٹا چاہے اس کا تعلق کسی بھی طبقے سے ہو اگر وہ چترالی قوم کی خدمت کرتا ہے تو ان نام نہاد نمائندوں کو یہ چیز ہضم کیوں نہیں ہوتی۔اُنہوں نے کہا کہ درجہ چہارم کے ملازمین کے جھگڑے کو علاقے کے امن وامان کو تباہ کرنے کے لئے استعمال کرنا عقلمندی اور قومی خدمت نہیں۔عبداللطیف نے کہا کہ اُنہوں نے اپنے وکلاء ساتھیوں کے ساتھ مشورے کے بعد ان کے اس غیر زمہ دارانہ اور قوم دشمنی پر مبنی بیان اور رویے پر ان کے خلاف ایف آئی ار درج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔اُنہوں نے ایم این اے اور ایم پی چترال سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ 24گھنٹے کے اندر کیلاش کمیونٹی کے خلاف اپنے الفاظ واپس لیں اور چترالی قوم سے معذرت کرلیں ورنہ ان کے خلاف ایف آئی آر کے لئے درخواست چترال تھانہ میں جمع کرائی جائیگی۔