دُنیا بھر میں ہم شکل ڈاؤن سنڈروم سپیشل بچوں کے نام سے جانے والے بچوں کی ٹیم نے امن کے سفیر بلال کی زیر قیادت چترال کا دورہ کیا۔

Print Friendly, PDF & Email

چترال (محکم الدین) دُنیا بھر میں ہم شکل ڈاؤن سنڈروم سپیشل بچوں کے نام سے جانے والے بچوں کی ٹیم نے امن کے سفیر بلال کی زیر قیادت چترال کا دورہ کیا۔ اس موقع پر الجلال ویلفیئر ٹرسٹ کے چیرمین جلال اکبر ڈار بھی اُن کے ہمراہ تھے۔ ڈاؤن سنڈروم بچوں نے چترال میں اپنے قیام کے دوران ڈپٹی کمشنر چترال خورشید عالم محسود سے اُن کے آفس میں ملاقات کی۔ اور امن کا جھنڈا اُنہیں پیش کیا۔ جبکہ چیر مین نے الجلال انسٹی ٹیوٹ فار ڈاؤن سنڈروم سپیشل چلڈرن کے قیام اور سرگرمیوں کے حوالے سے ڈپٹی کمشنر چترال کو آگاہ کیا۔ ٹیم نے چترال پریس کلب کا بھی دورہ کیا۔ جہاں تفصیلات بتاتے ہوئے چیرمین جلال اکبر نے کہا۔ کہ اس دورے کا مقصد ڈاؤن سنڈروم سپیشل بچوں کے مسائل سے متعلق آگاہی دینا ہے۔ تاکہ وہ بھی بہتر زندگی گزار سکیں۔ انہوں نے کہا۔ کہ ہم شکل و یکسان حرکات کے حامل یہ بچے دوسرے بچوں سے بالکل مختلف ہیں۔ اس لئے ہمارا مطالبہ ہے۔ کہ سرکاری طور پر اس قسم کے بچوں کی معذوری پانچویں معذوری کو تسلیم کیا جائے۔ کہ اس طرح اُن کے مسائل کو سمجھنے اور اُن کی بحالی میں بہتری لائی جا سکے گی۔ جلال اکبر ڈار نے کہا۔ کہ انہوں نے جہلم میں ان بچوں کی ری ہیبلیٹیشن کے لئے ایک انسٹیٹیوٹ قائم کیا ہے۔ جس میں اُن کی باقاعدہ طور پر تربیت دی جاتی ہے۔ اور اس سے ایسے بچے والدین پر بوجھ بننے کی بجائے کسی حد تک اپنی ضرورت خود کرنے کے قابل ہو جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا۔ کہ انسٹیٹیوٹ میں بچوں کیلئے ایجوکیشن بلاک، میڈیکل بلاک، فزیوتھراپی، سپیچ تھراپی، بیرون شہر بچوں کیلئے ہاسٹل اور ورکشاپ قائم کئے گئے ہیں۔ جہاں تعلیم وتربیت کے ساتھ ہنر بھی سکھائے جاتے ہیں۔ اور یہ تمام سہولیات مفت فراہم کی جاتی ہیں۔ انہوں نے کہا۔ کہ پاکستان میں ذہنی معذوری، نابینا پن، گونگے بہرے بچوں کو سرکاری سطح پر معذور تصور کیا جاتا ہے۔ جبکہ ڈاؤن سنڈروم سپیشل بچوں کو آج تک پانچویں معذور قرار نہیں دیا گیا ہے۔ جبکہ ان کے مسائل دوسروں سے بالکل مختلف ہیں۔ چیرمین جلال اکبر ڈار نے کہا،کہ ڈاؤن سنڈروم سپیشل بچوں نے اب تک پاکستان کے اعلی شخصیات چیف آف آرمی اسٹاف، گورنر پنجاب، گورنر خیبر پختونخوا، گورنر بلوچستان، گورنر و وزیر اعلی گلگت بلتستان اور صدر آزاد کشمیر کو امن کا جھنڈا پیش کر چکے ہیں۔ اور سرکاری طور پر اپنی معذوری کو پانچویں معذوری قرار دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا۔ کہ چترال میں بھی اگر اس قسم کے بچے موجود ہیں۔ تو اُن کی بحالی کیلئے مفت اقدامات کئے جائیں گے۔