رموز شاد۔۔۔۔”استقبال رمضان“ پارٹ (2)۔۔۔۔ تحریر بقلم۔۔۔ارشاد اللہ شادؔ۔۔ بکرآباد چترال

Print Friendly, PDF & Email

بہت جلد نیکیوں کا موسم بہار ماہ رمضان المبارک ہم پر سایہ فگن ہونے والا ہے۔ عبادت اور اطاعت کا نورانی ماحول چھانے والا ہے۔ رمضان المبارک مہمان بن کرآتا ہے اور اس کا اکرام کرنے والے اور قدر دانی کرنے والے کو انعامات الہیہ سے نواز کر جاتاہے۔ اس لئے اس مہینہ کی آمد کا انتظار ہر مسلمان کو رہتا ہے، اور جس کی آمد سے ہر ایک کو بے پناہ خوشی و مسرت ہوتی ہے۔ اس مہینے کا انتظار خود نبی کریم ؐ کو رہتا تھا۔ اور آپ رجب کے مہینے سے اپنی دعاؤں میں اس کا اضافہ فرماتے کہ”اللھم بارک لنا فی رجب و شعبان وبلغنا رمضان“ ترجمہ! اے اللہ ہمارے لئے رجب و شعبان میں برکت عطا فرما اور ہمیں رمضان تک پہونچا۔ آپ نے آمد رمضان سے قبل مختلف انداز میں رمضان المبارک کی عظمت کو بیان کیا ہے اور قدردانی کی بھرپور رغبت دلائی ہے۔ چنانچہ ایک موقع پر آپ ؐ نے فرمایا کہ تمھارے پاس رمضان المبارک کا مہینہ آرہا ہے تو تم اس کیلئے تیار ی کرو، اس کا احترام اور تعظیم کرو اس لئے کہ اس مہینہ کا احترام اللہ تعالی کے نزدیک بہت عظیم ہے۔ لہذا اس کی بے حرمتی مت کرو، اس لئے کہ اس مہینہ میں نیکیوں اور برائیوں دونوں میں اضافہ کر دیا جاتا ہے۔
رمضان المبارک چونکہ خالص عبادتوں کا موسم اور نیکیوں کا مہینہ ہے اس لئے اللہ تعالیٰ کی جانب سے نوافل کو فرض کا ثواب اور فرائض کا ثواب ستر درجہ بڑھا دیا جاتا ہے۔ اس لئے مسلمانوں کو اپنے ذہن و دماغ میں یہ بات بٹھا لینی چاہئے کہ رمضان المبارک کے استقبال کیلئے اپنے آپ کو عبادت کیلئے فارغ کرنا اور طاعات میں سرگرداں ہونا ضروری ہے۔ لہذا ہم اپنے روزے کے نظام العمل میں تبدیلی لائیں۔ مصروفیات و مشغولیات سے وقت کو فارغ کرنے کا نظم بنائیں تاکہ ہم عبادتوں کو بحسن و خوبی پایہ تکمیل تک پہنچا سکے اور لایعنی و فضول کاموں سے اجتناب کرتے ہوئے سلیقہ اور سہولت کے ساتھ وقت کی رعایت و پابندی کے ساتھ رمضان المبارک کو اللہ تعالیٰ کی اطاعت و فرمانبرداری اور عبادات میں گزار سکیں۔چونکہ رمضان شریف وہ مبارک مہینہ ہے جو اپنے اندر بہت سی خوبیوں کو سمیٹے ہوئے جلوہ افروز ہوتا ہے۔ ویسے تو رب ذوالجلال کی بے شمار نعمتیں ہم انسانوں پر سایہ فگن رہتی ہیں مگر رمضان شریف جیسی نعمت رب کریم کی خاص عطا ہے، کیونکہ اس کا ورود مسعود بیک وقت اپنے اندر رحمتوں برکتوں اور مغفرتوں کو سمیٹے ہوئے ہوتا ہے۔ ہمیں اس مبارک مہینے کی قدر کرنی چاہیے اور اس میں عبادتوں کا خوب اہتمام کرنا چاہئے۔ اگر ہم نے اس مبارک مہینہ کو اس کی شرطوں کے ساتھ گزار لیا تو یقیناََ رب کی خوشیاں ہمار ا مقدر ہونگی اور آخر ت کے تمام مراحل آسان سے آسان تر ہوجائینگے۔
جو تو میرا تو سب میرا فلک میرا زباں میرا
اگر اک تو نہیں میرا تو کوئی شئی نہیں میری
اللہ تعالی ہم سب کو اس مبارک مہینہ کی قدردانی کی توفیق عطا فرمائیں۔ آمین۔۔۔۔ (جاری ہے)