تبدیلی نعروں سے نہیں عمل سے آتی ہے۔۔جے آئی یوتھ کے نام۔۔۔ تحریر۔۔۔۔۔(ارشاد اللہ شادؔ)

Print Friendly, PDF & Email

چند دن بعد 23مارچ کا دن ایک بار پھر ہمارے سامنے ہے۔ ایک موقع اور ہمیں مل رہا ہے۔ اس موقع کو غنیمت سمجھتے ہوئے ہم سب یہاں تجدید عہد کریں کہ ہم پاکستان کو اپنے کردار کی سچائی، پوری لگن، خلوص، دیانتداری،آپس کی محبت اور اخوت و بھائی چارے سے ایک اسلامی،فلاحی،خوشحالی،امن پسند اور غیروں کی غلامی سے آزاد ریاست اور مملکت بنائیں گے اور قائداعظم کی روح سے وعدہ کریں گے۔
اے روح قائد! آج کے دن ہم تجھ سے وعدہ کرتے ہیں کہ اس ملک کو عظیم سے عظیم تر بنائیں گے اور اس کے ہر شر و فساد اورفتنہ پروری، قتل و غارت اور دہشت گردی جیسے ناسور سے پاک کریں گے۔ کیونکہ جب ہم ایک نصب العین لے کر اللہ کے نام سرزمین کے حصول کیلئے نکلے تھے تو اللہ نے مدد فرمائی تھی۔ آج بھی اگر ہم عزم مصمم کر لیں اور سابقہ کوتاہیوں پر توبہ کریں تو یقیناََ اللہ توبہ کرنے والوں کو پسند کرتا ہے، وہ آج بھی ہمیں تنہا نہیں چھوڑے گا اور فرشتوں کے ذریعے غیبی مدد فرمائے گا۔
فضائے بدر پیدا کر فرشتے تیری نصرت کو
اتر سکتے ہیں گردوں سے قطار اندر قطار اب بھی
اس دن کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ 23مارچ کے تاریخی دن نے مسلمانوں کی قسمت بدل دی تھی۔ ویسے بھی مارچ کا مہینہ موسم بہار کہلاتا ہے۔ اس مہینہ میں زندگی کروٹ لیکر بیدار ہوتی ہے، حسن و جمال شباب آشنا ہوتا ہے۔1940ء کا ماہ مارچ بھی بہار کا موسم تھا مگر اس بہار کو مسلمانوں نے اپنے خون سے سینچا تھا۔ مارچ کا آخری عشرہ شروغ ہونے والا ہے جس کے ساتھ ہی وطن عزیز میں 23مارچ کی تقاریب کی تیاریاں زور و شور سے شروغ ہوجائیں گی۔ بچپن کی یادوں سے ذہن پہ نقش فوجی پریڈ سے لے کر یادگار تقاریب، مکالموں اور مباحث کے عارضی سلسلوں کا انعقاد نہایت شان و شوکت سے کیاجائے گا۔اور قرارداد پاکستان کے لباس میں ملبوس قرارداد لاہور کی بحث ایک بار پھر بہت سے سوالوں کو ذہن میں الجھتا ہوا چھوڑ کر تاریخ کے دھندلکوں میں لوٹ جائے گی اور ہم اپنی منزل کی طرف ایسے ہی رواں ہو جائیں گے۔ ہمارے قومی پرچم کا تقاضا ہے کہ سرسوں سے سبز لہلہاتے کھیت میں کپاس کے سفید پھولوں سے امن کا اعلان کیا جائے۔ لیکن المیہ یہ ہے کہ ہم قرارداد پاکستان اور اپنے اسلاف کی قربانیوں کو یکسر نظر انداز کرتے ہیں اور ہر وقت سیاست میں قدم جمائے بیٹھے ہیں۔ اب بھی وقت ہے کہ ہم اپنی سیاسی مصلحتوں اور آپس کی ریشہ دوانیوں کو بھلا کر پھر قومی رہنماؤں کے خواب کو عملی جامہ پہنانے کیلئے ہمیں پھر سے ایک قوم بننا ہوگا۔ دو قومی نظریہ جو حالا ت میں دم توڑتا دکھائی دے رہا ہے اسے بچانا ہوگا۔ دنیا کو دکھانا ہوگا کہ ہم وہی قوم ہے جس نے اپنی جانوں کا نذرانہ دے کر پاکستان کے قیام کے خواب کو پورا کیا تھا۔ ہم وہی قوم ہے جس نے اپنے قائد کی رہنمائی میں دو قومی نظریئے کو سچ ثابت کرکے دکھایا تھا۔ اور دنیا کو یہ دکھانے کا وقت آگیا ہے کہ پاکستان ایک پُر امن اور ترقی پسند ملک ہے کیونکہ یہ ہم سب کا پاکستان ہے۔ہم نے اسے مل کر سنوارنا ہے اور اپنے مسائل مل کر حل کرنے ہیں۔
نشان یہی ہے زمانے میں زندہ قوموں کا
کہ صبح و شام بدلتی ہیں ان کی تقدیریں
پاکستان معرض وجود میں آگیا مگر اس کے حصول کے مقاصد کی تکمیل ابھی نہیں ہوئی جس کی تکمیل کیلئے پھر سے قائداعظم جیسا مسیحا اور تحریک آزادی جیسے بھرپور انقلاب اور قربانیوں کی ضرورت ہے۔ لہذا آج ہماری باشعور نوجوان نسل اور عوام کو پہچاننا ہوگا کہ وہ حقیقی مسیحا اور انقلاب کا داعی کون ہے جو ہمیں اپنی حقیقی منزل اور نظرئے کی تکمیل تک پہنچا سکے جس کیلئے پاکستان حاصل کیا گیا تھا۔ اس حوالے سے اگر تعصب کی عینک اتار کر پاکستان میں موجودتمام قیادتوں کا جائزہ لیا جائے تو ایسی مخلص، باکردار اور باوفا قیادت ہمیں جماعت اسلامی اور ان کے مصطفوی انقلاب کے عظیم مشن کی صورت میں نظر آتی ہے۔ لہذ اآج ہمیں اللہ تعالیٰ کے سچے دین، اسلام کو عملی شکل میں نافذ کرنے اور 23مار چ کی قرارداد حصول،پاکستان کے قرارداد مقاصد کوپایہ تکمیل تک پہنچانے کیلئے جماعت اسلامی کے پیغام اور ان کے مشن کو سمجھ کر اسے عملی جامہ پہنانے کیلئے ان کا دست و بازو بننا ہوگا۔ اس سلسلے میں اپنا بھرپور کردار ادا کرنا ہوگا اور جانی و مالی اور وقت کی قربانی دے کر ایثار و قربانی کی لازوال داستان رقم کرنا ہوگی تاکہ قیام پاکستان کی طرح ہمارا نام بھی اس کے ساتھ قائم و دائم رہ سکے۔ اس باوفا قیادت کے باوفا نوجوانان میری مراد ”جے آئی یوتھ“ نے بھی ضلع چترال میں 23مارچ یوم پاکستان کے حوالے سے پروقار تقریب اور جلسہ کا انعقاد کیا ہے اور باخبر ذرائع کے مطابق نوجوانان جے آئی یوتھ یوم پاکستان پوری جوش و جذبے سے منانے کی تیاریاں کررہی ہیں اور ساتھ میں چیوپل دنین سے پولو گراؤنڈ تک امن ریلی کا اہتما م بھی کیا گیا ہے۔ یاد رہے نوجوان کسی بھی تحریک کا ہر اول دستہ ہوتے ہیں۔ تاریخ گواہ ہے کہ ہمیشہ نوجوانوں نے ہی معاشرے میں انقلاب برپا کیا ہے۔ 1947ء سے لیکر آج تک انگریز اور طاغوت کے غلام پاکستان پر حکمران رہے جس کی وجہ سے قیام پاکستان کا مقصد حاصل نہیں ہوسکا۔ جے آئی یوتھ ضلع چترال نوجوانوں اور عوام کیلئے انقلاب کی نوید ہے، قرآن و سنت کی روشنی میں ایسا اسلامی و فلاحی معاشرہ تشکیل دینا چاہتے ہیں جو سائنس اور ٹیکنالوجی کی دنیا میں ایک نام ہو۔ یقیناََ یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہیں کہ جماعت اسلامی ضلع چترال اپنے نوجوانوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے انہیں بااختیار اور باوسائل بنانے کیلئے سرگرم ہے۔ یقیناََ مستقبل میں یہ نوجوان لوگ ہی کسی انقلاب کا پیش خیمہ ثابت ہوتے ہیں۔ جے آئی یوتھ قوم کے معماروں کو لیکر ان کو منظم کرکے ظلم و جبر کا خاتمہ کر سکتی ہے کیونکہ نوجوان معاشرے میں ریڑھ کی ہڈی کی مانند ہے اگر ان کا صحیح تربیت کی جائے تو وہ دن دور نہیں ہم تاریکی کی چنگل سے نکل کر روشنی کے میناروں پر راج کرے۔ اس حوالے سے جے آئی یوتھ کا کردار و تربیت بہت عمدہ،شاندار اور قابل ستائش ہے۔ جے آئی یوتھ نوجوانوں کو اپنی صلاحیتیں نکھارنے اور ملکی ترقی میں اپنا کردار ادا کرنے کیلئے بھرپور مواقع فراہم کر رہی ہیں۔ 23مارچ یوم پاکستان ریلی اور جلسہ بھی اس سلسلے کی ایک مظبوط کڑی ہے تاکہ نوجوانوں کے اندر ان کے اسلاف کی قربانیاں اور قرارداد پاکستان کے حصول کے اصل مقاصد اجاگر ہو۔ امید قوی ہے کہ ضلع بھر کے نوجوانان جماعت اسلامی کے مشن کے ساتھ اپنی ضلعی قیادت کی توقعات کے عین مطابق کردار ادا کرنے کیلئے تمام صلاحیتیں بروئے کار لائیں گے۔ تحریر کو سمیٹتے ہوئے نوجوانان چترال خصوصاََ جے آئی یوتھ کے جیالوں کے نام ایک اہم پیغام۔ ”نوجوان ایسے خواب دیکھیں جو انہیں سونے نہ دیں، ہمیں پاکستان کو اسلامی اور خوشحالی کے خواب کو تعبیر دینی ہے کیونکہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔تبدیلی نعروں سے نہیں عمل سے آتی ہے۔۔ والسلام
قلم ایں جا رسید و سر بشکست…..!!