زرداری اور طاہر القادری کا گٹھ جوڑ۔۔۔۔تحریر: عنایت اللہ اسیر

Print Friendly, PDF & Email

زرداری اور طاہر القادری کا گٹھ جوڑ
گرتے ہیں سمندر میں بڑے شوق سے دریا
لیکن کبھی دریا میں سمندر نہیں گرتا
پی پی پی کے طاہرالقادری کے ساتھ ملنا کچھ ایسا ہی ہے جس سے طاہرالقادری کی قوت اور ووٹ بنک میں اضافہ ہوسکتا ہے مگر بغض علی میں پی پی پی کا لاہور ہائی کورٹ سے بدنیتی کا سرٹیفیکیٹ لینے والے فرد سے ملنا پی پی پی کو نقصان اور ملک میں سیاسی انتشار کے سوا کچھ نہیں ملے گا۔ بالکل اسی طرح پی ٹی آئی کے ابھرتے ہوئے جمہوری قوت کو نون لیگ کو ٹف ٹائم دیتے ہوئے ایک واضح جمہوری قوت کے طور پر اور مضبوط حزب اختلاف کے طور پر عوام الناس میں نمایان پوزیشن حاصل کیا ہے۔ پی پی پی کے ووٹ بنک کو توڑ کر پی ٹی آئی کومضبوط کیا ہے خان صاحب کا زرداری جس پر کرپشن کے الزامات لگا کر پی ٹی آئی ابھر گئی ہے انکے ساتھ خان صاحب کا صرف نواز مخالفت میں بیٹھنا پی ٹی آئی کے ورکروں کو مایوس کرکے پی پی پی کو دوبارہ مضبوط کرنے کا سبب ہوگا۔ پی ٹی آئی ایک سمندر اور سونامی کے طور پر حقیقی طور پر جمہوری قوت بن گئی ہے لہٰذا عوام الناس 2018ء کے الیکشن میں پی ٹی آئی کو پی پی پی اور مسلم لیگ نون کی جگہ متبادل کے طور پر اپنا چکی ہے۔ محض الیکشن سے پانچ ماہ پہلے منفی اتحاد کا حصہ بن کر پی ٹی آئی اپنے بیس سالہ بنائے ہوئے مقام کو کھودے گا۔
لہٰذا پی ٹی آئی کو اب صرف اور صرف اپنے قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلی کے 62اور 63پر پورا اترنے والے امیدواروں کے انتخاب پر رات دن کام کرنا ہوگا اور ایک مضبوط آرگنائزنگ کمیٹی بناکر سب سے پہلے پنجاب میں پھر سندھ میں بلوچستان اور سرحد میں 400حلقوں میں مضبوط امیدواروں کے انتخاب کا کام ہی نہایت اہمیت کا حامل ہے۔ ورنہ پھر 2018ء سے 2013ء تک دھرنوں کے لئے تیاری کیا جائے جو پی ٹی آئی کا اور پاکستان کے لئے کسی طرح فائدہ مند نہیں ہوگا۔