چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ جسٹس یحیٰ افریدی نے ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن چترال کے صدر ساجد اللہ ایڈوکیٹ کے ان تینوں درخواستوں کو پیٹیشن میں بدل کر سماعت کے لئے منظور کیا ہے جوکہ ضلعے کے اندر تین مختلف روڈ پراجیکٹوں میں کام کی سست روی کے بارے میں شکایت کے طور پر لکھے گئے تھے۔

Print Friendly, PDF & Email

چترال (نمائندہ چترال میل) چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ جسٹس یحیٰ افریدی نے ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن چترال کے صدر ساجد اللہ ایڈوکیٹ کے ان تینوں درخواستوں کو پیٹیشن میں بدل کر سماعت کے لئے منظور کیا ہے جوکہ ضلعے کے اندر تین مختلف روڈ پراجیکٹوں میں کام کی سست روی کے بارے میں شکایت کے طور پر لکھے گئے تھے۔ ساجداللہ ایڈوکیٹ نے چترال پریس کلب میں میڈیا کو بتایاکہ بونی بزند تورکھو روڈ اور بونی مستوج روڈ اور لواری ٹنل کے دونوں اپروچ روڈ شامل ہیں جن میں کام انتہائی سست رفتاری سے جاری ہے۔ ان کا کہنا تھا یہ تمام روڈ پراجیکٹ انتہائی اہمیت کے حامل ہیں جن کی تکمیل میں غیر معمولی تاخیر سے دوسرے شعبوں میں ترقیاتی منصوبے بالواسطہ یا بلاواسطہ متاثر ہورہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ جب حکومت نے بار بار یاددہانی کے باجود داداروں کی اس مجرمانہ غفلت کا نوٹس نہیں لیا توانہوں نے مجبوراً پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کی نوٹس میں لانے کا فیصلہ کیا جس پر انہوں نے کمال مہربانی سے توجہ دیتے ہوئے ان درخواستوں کو رٹ پیٹیشن میں بدلتے ہوئے دسمبر کی 12تاریخ کو پیشی کی تاریخ مقرر کی تھی جبکہ اس دن وکلاء کی ہڑتال کی وجہ سے پیشی نہ ہوسکی اور عنقریب نئی تاریخ مقرر کی جائے گی۔ ان کا کہنا تھاکہ سول سوسائٹی کے ایک ذمہ دار تنظیم کی حیثیت سے ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن نے ایسے تمام عوامی مسائل کو حل کرنے میں کردار اداکرے گی جوکہ سرکاری اداروں کی غفلت یا کرپشن کا شکار ہورہے ہوں۔ انہوں نے کہاکہ پشاور ہائی کورٹ کے سامنے بار ایسوسی ایشن مذکورہ روڈ منصوبوں میں کوتاہی، غفلت اور کرپشن کے تمام ثبوت پیش کرے گی تاکہ اربوں روپے سرکاری خزانے سے خرچ ہونے کے باوجودا س پسماندہ ضلعے کے عوام ان کے ثمرات سے محروم نہ رہ جائیں۔