چترال میں اس وقت مارخور وں کی آبادی نہ صرف خطرے سے باہر نکل گئی ہے بلکہ اس کی تعداد چار ہزار سے بھی تجاوز کرگئی جوکہ بہتر ین کنزرویشن کا مظہر ہے۔ سب ڈویژنل فارسٹ افیسر وائلڈ لائف الطاف علی شاہ

Print Friendly, PDF & Email

چترال (نمائندہ چترال میل) چترال کے گہیریت کنزروینسی میں کمیونٹی کی ذمہ دارانہ رویہ اور حاضر دماغی سے ایک جوان سال مار خور کی جان بچ گئی جسے گزشتہ دنوں بیمار پڑجانے کے بعداسپاغ لشٹ کمیونٹی تنظیم کے ممبران نے محکمہ وائلڈ لائف کے حوالے کردگیا تھا اور وٹرنری ہسپتال میں کامیاب علاج کے بعد دوبارہ کنزروینسی میں چھوڑ دیا گیا۔ مارخور کو اس کی قدرتی مسکن میں چھوڑنے کے موقع پر سب ڈویژنل فارسٹ افیسر وائلڈ لائف الطاف علی شاہ نے کہاکہ چترال میں اس وقت مارخور وں کی آبادی نہ صرف خطرے سے باہر نکل گئی ہے بلکہ اس کی تعداد چار ہزار سے بھی تجاوز کرگئی جوکہ بہتر ین کنزرویشن کا مظہر ہے جس میں کمیونٹی کا کردار بہت ہی اہم اور قابل داد ہے۔ انہوں نے کہاکہ صرف گہیریت گولین کنزروینسی میں مارخوروں کی تعداد چار سو سے متجاوز ہے جبکہ چند دہائی سال پہلے چترال میں مارخوروں کی تعداد صرف ایک سو کے لگ بھگ تھی۔ انہوں نے کہاکہ سید آباد ویلج کنزرویشن کمیٹی کے تنظیم کو گزشتہ دنوں ایک ڈیڑھ سالہ مارخور کی بیماری کے بارے میں معلوم ہو ا تو انہوں نے اسے پکڑ کر محکمہ وائلڈ لائف کے ڈویژنل دفتر پہنچادیا جسے وٹرنری ہسپتال میں داخل کردیا گیا اور اس کی جان بچائی گئی۔ اس موقع پر سید آباد ویلج کنزروینسی کے صدر سید مظفر جان اور گہیریت کنزرویشن کمیٹی کے صدر شہزادہ سیف علی خان بھی موجود تھے۔