داد بیداد۔۔ احکامات پر عمل درآمد۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی ؔ

Print Friendly, PDF & Email

خیبر پختونخوا کی حکومت نے گذشتہ ایک سال کے اندر بعض دور رس فیصلے کئے مگر ان پرعمل در آمد نہیں ہوا مثلا ً بلدیاتی اداروں کو اختیارات دینے کا فیصلہ ہوا تھا اُن کو اختیار ات پھر بھی نہیں ملے محکمہ ابتدائی وثانوی تعلیم میں زنانہ شعبے کو ختم کر کے زنانہ سکولوں کا انتظام ڈسٹرکٹ آفیسر مردانہ کے دائر ہ اختیار میں دینے کا فیصلہ ہوا تھا وہ فائل حرکت میں نہیں آئی 2017-18 ؁ء کے سالانہ ترقیاتی پروگرام میں رکھے گئے منصوبوں کو مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں شروع کر انے کا فیصلہ ہوا تھا اُس فیصلے کو بھلا دیا گیا اس طرح کے بے شمار فیصلے ہیں جو عمل درآمد کے منتظر ہیں مثلا ً 3 اضلاع کے لئے ریسکیو 1122 کی منظوری دی گئی دو سال سے زیادہ عرصہ گذرا عمل درآمد نہیں ہوا حالانکہ یہ ہنگامی کام تھا اس مسئلے پر وزیراعلیٰ پرویز خٹک کے قریبی دوست سے بات ہوئی تو انہوں نے قرآنی آیت کے ترجمے سے استدلال کرکے ایک یاد گار جملہ کہا ان کا جملہ تھا ”زمانے کی قسم تحریک انصاف خسارے میں ہے“ جن لوگوں نے اکرم خان درانی، آفتاب شیر پاؤاور امیر حیدر خان ہوتی کا دور قریب سے دیکھا ہے اُن کا کہنا ہے کہ فائل ورک بہت کمزور ہے اس لئے معاملات لٹک جاتے ہیں اور لٹکے رہتے ہیں ستمبر 2017 ؁ء کے اختتام پر پی ٹی آئی کی حکومت کے پاس بمشکل 8 مہینے رہ جائینگے ان 8 مہینوں میں کچھ بھی نہیں ہوگا اس لئے حکمت عملی کو بدلنے کی ضرورت ہے پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین نے بھی اپنے ایک بیان میں صوبائی حکومت کی کمزوریوں کا بر ملا اعتراف کیا ہے مگر انہوں نے جو وجہ بتائی اس پر بہت سے لوگوں کے تحفظات ہیں انہوں نے کہا کہ ایم پی ایز نئے تھے نا تجر بہ کار تھے باخبر حلقوں کا کہنا ہے کہ اکرم خان درانی کو بھی نا تجر بہ کار ایم پی اے ملے تھے امیر حیدر خان ہوتی بھی کم عمر اور نا تجر بہ کار تھے مگر ان کی حکومت بہت اچھی تھی فائل ورک بہت اچھا تھا کام کی رفتار بہت تیز ہوا کرتی تھی اکرم خان درانی شام کے بعد فائل ورک کرتے تھے امیر حیدر خان ہوتی صبح سویر ے فائلیں دیکھتے تھے سکرٹریوں کو موقع پر بلاتے تھے فائل پر ضروری بریفینگ لیتے تھے او رکام نکالتے تھے تبصرہ کے ساتھ فائل واپس نہیں کرتے تھے اس پر وقت ضائع ہوتا ہے چنانچہ فوری ضرورت کے منصوبوں کے لئے فنڈ 48 گھنٹوں میں ریلیز ہوتے تھے سالانہ ترقیاتی پروگرام کی سکیموں پر جولائی کے مہینے میں کام شروع ہو تا تھا پہلے تین مہینوں میں 40 فیصد فنڈ استعمال ہوتا تھا اقوام متحدہ کے ا داروں میں ایک اصطلاح مستعمل ہے ”کورس کر کشن“ Course Correction کا مقصد یہ ہے کہ کسی اہم مرحلے پر اپنی غلطیوں کی اصطلاح کے لئے گنجا ئش نکالی جائے پراجیکٹوں میں مڈ ٹرم ریو یو ہوتا ہے اور دیکھا جاتا ہے کہ کہاں غلطی ہوئی؟سیاسی جماعت اور منتخب حکومت کو بھی اس طرح کی حکمت عملی اپنا نے سے فائد ہ ہوتا ہے پتہ لگ جاتا ہے کہ کہاں غلطی ہوگئی اور اس کو کیسے درست کیا جائے؟حکومت کے پاس بقیہ 8 مہینوں میں کرنے کے کام دو ہیں پہلا کام یہ ہے کہ وزیراعلیٰ کے احکامات اور کا بینہ کے فیصلوں پر عملدرآمد کے لئے تاریخوں کا تعین کیا جائے مثلا ً اضلاع کی سطح پر ابتدائی و ثانوی تعلیم کے زنا نہ دفاتر کو ختم کر نے کا فیصلہ ہوا اگلے دن اس کا اعلا میہ Notification جاری ہونا چاہیے اعلامیہ جاری کر نے میں 3 ہفتے لگا نا کسی طور درست نہیں تین ہفتوں میں تو زنانہ دفاتر کو مکمل بند کر کے تما م ریکارڈ مردانہ دفاتر کو منتقل کر انا چاہیے تھا یہ گلہ بہت فرسودہ ہوچکا ہے کہ بیوروکریسی تعاؤن نہیں کرتی دراصل ہمیں ہیوروکریسی سے کام لینا نہیں آتا غلام جیلانی آصف اور عبداللہ دونوں اب ریٹائر ہوچکے ہیں وہ کہا کرتے تھے کہ چیف ایگزیکٹیو روزانہ 4 گھنٹے فائل ورک کرے تو بیوروکریسی کو 12 گھنٹے تیاری کرنی پڑتی ہے حکومت کے پاس جو 8 مہینے رہ گئے ہیں ان 8 مہینوں میں دن رات کام کر کے احکامات پر عمل در آمد کو یقینی بنا نا ہوگا یہ 8 مہینے بھی ضائع گئے تو حکومت کی بڑی بد نامی ہوگی بقول شاعر ”ہم نیک و بد حضور کو سمجھا ئے دیتے ہیں“