منصورہ میں یوم آزادی کے موقع پر تقریب پرچم کشائی سے خطاب۔۔ سینیٹر سراج الحق

Print Friendly, PDF & Email

(چترال میل رپورٹ)امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ نااہل شخص جی ٹی روڈ پر جلوس نکال کر مطالبہ کر رہاہے کہ پاکستان کے آئین کو تبدیل کردو۔ آئین پاکستان قومی وحدت کا ضامن ہے۔ قوم کو کسی جرنیل یا لیڈر نے نہیں آئین نے اتحاد کی لڑی میں پرو رکھاہے۔دفعہ62-63 کو آئین سے نکالنے کی باتیں کرنے والے آئینہ توڑنے کی بجائے منہ پر لگی سیاہی صاف کریں۔ جب سے قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دیا گیاہے، وہ پاکستان کے آئین کے خلاف سازشوں میں مصروف ہیں۔ جماعت اسلامی کی کرپشن فری پاکستان تحریک ملک سے نظریاتی، مالی اور سیاسی کرپشن کے خاتمے تک جاری رہے گی۔ حکمران طبقہ ضمیر فروشی کے ساتھ ساتھ دختر اور خواہر فروشی پر اتر آیاہے۔ ڈاکٹر عافیہ صدیقی قوم کی بیٹی ہے جب تک اسے واپس نہیں لے آتے، چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے اور پاکستان کشمیر کے بغیر نامکمل ہے۔ تکمیل پاکستان کے لیے کشمیر کی آزادی کی حمایت جاری رکھیں گے۔ پاکستان کے بیس کروڑ عوام کشمیریوں کی پشت پر ہیں۔ ان خیالات کااظہار انہوں نے یوم آزادی کے موقع پر منصورہ میں پرچم کشائی کی پر وقار تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تقریب سے سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ نے بھی خطاب کیا۔ اس موقع پر نائب امراء حافظ محمد ادریس، اسد اللہ بھٹو، ڈاکٹر فرید احمد پراچہ، راشد نسیم، ڈپٹی سیکرٹری جنرل اظہر اقبال حسن، محمد اصغر، سید وقاص جعفری، حافظ ساجد انور، امیر جماعت اسلامی پنجاب میاں مقصود احمد اور امیر جماعت اسلامی لاہور ذکر اللہ مجاہد بھی موجود تھے۔ تقریب میں سینکڑوں کارکنان نے شرکت کی۔ بعد ازاں سینیٹر سراج الحق نے جماعت اسلامی کے دفاتر کی عمارت پر قومی پرچم لہرایا۔
سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ ایک فرد یا خاندان کا احتساب ہماری منزل نہیں، ہم پہلے دن سے سب کے احتساب کا مطالبہ کر رہے ہیں اور اب یہ پوری قوم کا نعرہ بن چکاہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ ملک میں آئین و قانون کی بالادستی اور اللہ کی حاکمیت ہو۔ احتساب کا ایک ایسا مستقل نظام بنایا جائے کہ کوئی لٹیرا قانون کی گرفت سے بچ نہ سکے اور جس طرح ٹیکسی ڈرائیور، ریڑھی بان اور عام آدمی پر قانون لاگو ہوتاہے اسی طرح مقتدر طبقہ پر بھی لاگو ہو۔ انہوں نے کہاکہ حکمرانوں نے 70 سال سے قوم کو کرپشن کی زنجیروں میں جکڑ رکھاہے ملک کا پاسپورٹ بدنام ہے اور ہر ایئر پورٹ پر پاکستانی لباس والوں کو علیحدہ قطار میں کھڑا کر کے تلاشی کے نام پر تذلیل کی جاتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں غیر مسلموں کو امانت و صداقت کا درس دیناچاہیے تھا مگر آج حالت یہ ہے کہ وہ آ کر ہمیں دیانتدار ی کا سبق پڑھاتے ہیں۔
سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ آج کے دن قوم کو دوبارہ عزم کرنا ہے کہ ہم ملک میں قرآن و سنت کے قوانین کی حکمرانی قائم کریں گے اور کرپشن کو کسی صورت برداشت نہیں کریں گے۔ نظریاتی کرپشن کی وجہ سے ملک دو لخت ہوا اور آج ایک بار پھر اسی طرح ملک میں سیکولر اور
لبرل ازم کے نعرے لگائے جارہے ہیں، حالانکہ قیام پاکستان کے لیے لاکھوں جانوں کی قربانی دینے اور پاکستان پر اپنا سب کچھ نچھاور کر کے ہجرت کرنے والوں نے سیکولر پاکستان کی طرف نہیں، اسلامی پاکستان کی طرف ہجرت کی تھی اور سب کی زبان پر ایک ہی نعرہ تھا کہ پاکستان کامطلب کیا لاالہ الا اللہ۔ انہوں نے کہاکہ خود قائد اعظم ؒ نے اپنے 114 خطابات میں قرآن کو پاکستان کا دستور قرار دیا۔ انہو ں نے کہاکہ ہم آج کے دن عہد کرتے ہیں کہ پاکستان کو قائد اعظم اور علامہ اقبال کے خوابوں کی سرزمین بنائیں گے اور ملک میں قرآن کی حکمرانی قائم کریں گے۔
سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ قوم 73 ء کے متفقہ آئین کو بازیچہ ئ اطفال اور موم کی ناک بنانے کی کسی کو اجازت نہیں دے گی۔ یہ آئین پاکستان کی نظریاتی اور جغرافیائی سرحدوں کا محافظ ہے اس میں قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دیا گیاہے اور پابند کیا گیاہے کہ کوئی ایسا شخص صدر یا وزیراعظم نہیں بن سکتا جو ختم نبوت ؐ پر ایمان نہ رکھتاہو۔ انہوں نے کہاکہ آئین اور نظام کے بغیر کوئی ملک سلامت رہتاہے نہ ترقی کر سکتاہے اس لیے ہمارا قومی فرض ہے کہ ہم اپنے آئین کی حفاظت کریں۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان ہمارے لیے ماں کی طرح ہے اس کی حفاظت ہم پر فرض ہے۔ ہم زندگی کے آخری لمحے اور خون کے آخری قطرے تک اس کی حفاظت کریں گے اور پاکستان کو عظیم سے عظیم تر بنانے کے لیے کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ نے کہاکہ آزادی اللہ تعالیٰ کی عظیم نعمت ہے جس پر اللہ کا جتنا شکر کیا جائے کم ہے۔ قیام پاکستان کے لیے برصغیر کے مسلمانوں نے تاریخ انسانی کی عظیم اور ناقابل فراموش قربانیاں دی ہیں، علامہ اقبال کی فکر دو قومی نظریہ اور قائداعظم کی ولولہ انگیز قیادت میں پاکستان حاصل کیا گیا۔ پاکستان کو اسلامی و فلاحی مملکت بنانے کے لیے بانی جماعت اسلامی مولانا سید ابوالاعلیٰ مودودی نے قوم کے سامنے ایک ماڈل ریاست کا نمونہ پیش کیا اور قررداد مقاصد کی صورت میں آئین پاکستان میں قرآن و سنت کی بالادستی کو تسلیم کروایا۔ انہوں نے کہاکہ فوجی و شخصی آمریتوں کی بجائے شفاف انتخابات کے ذریعے عوام کے منتخب نمائندوں کا حق حکمرانی تسلیم کیا گیا اور انہوں نے اپنی لازوال تحریروں او ر دلوں و ذہنوں کو مسخر کرنے والی تقاریر کے ذریعے قوم کو ایک واضح لائحہ عمل دیا اور ایسی تاریخ رقم کی جو جہد مسلسل کی امین ہے اور اسی جدوجہد کے امین امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق ہیں۔