APMLکے نئے صدر اور کابینہ کو مسترد کرتے ہیں، حقیقی گروپ

Print Friendly, PDF & Email

دروش(نمائندہ چترال میل) آل پاکستان مسلم لیگ (حقیقی گروپ) کا ایک غیر معمولی اجلاس گذشتہ روز دروش میں پارٹی کے دفتر میں الحاج شمشیر دستگیر کی صدارت میں منعقد ہوا جس میں پارٹی امور زیر غور آئے۔اجلاس میں اس امرپر شدید نا پسندیدگی کا اظہار کیا گیا کہ آل پاکستان مسلم لیگ کے حالیہ تنظیم سازی میں پارٹی کے دیرینہ اور اصل کارکنان کیساتھ کسی بھی سطح پر مشاورت نہیں کی گئی ہے اور کارکنان کو نظر انداز کیا گیا ہے جوکہ پارٹی کے لئے نقصان دہ ہے۔ اجلاس میں شرکاء نے زور دیکر کہا اے پی ایم ایل (حقیقی گروپ) گذشتہ 9/8 مہینوں سے سابقہ ضلعی قیادت کے خلاف آواز اٹھاتے آئے ہیں کیونکہ سابقہ قیادت کی کارکردگی اطمینان بخش اور حقیقی گروپ کو قبول نہیں تھی۔ سابقہ کابینہ بھی کارکنوں کے مشورے سے کام نہیں کرتی تھی جسکی وجہ سے ہم نے متعدد مرتبہ سابقہ کابینہ کے خلاف قراردادیں منظور کرکے صوبائی و مرکزی قیادت کو بھیج دئیے تھے جس صوبائی و مرکزی قیادت نے بذریعہ ٹیلی فون ہمارے ساتھ وعدہ کیا تھا کہ چترال آکر ہم سے ملکر ہمارے تحفظات دور کئے جائینگے۔ مگر افسوس صد افسوس کہ اب انٹر نیٹ کے ذریعے معلوم ہوا ہے کہ 24جون 2017کو سلطان وزیر کو پارٹی کا ضلعی صدر مقرر کیا گیا ہے اور اس سلسلے میں پارٹی کارکنان کو اعتماد میں نہیں لیا گیا اور نئے صدر نے ضلعی کابینہ کی تشکیل کے وقت بھی کارکنان کے ساتھ کوئی مشاورت نہیں کی۔ نئے صدر نے کراچی میں بیٹھ کر ایسے لوگوں کو پارٹی عہدے دئیے ہیں جوکہ اے پی ایم ایل کے رکن ہی نہیں اور ان میں سے اکثر کا تعلق پیپلز پارٹی سے ہے۔ اے پی ایم ایل حقیقی گروپ کے اجلاس میں مطالبہ کیا گیا کہ نئے مقرر شدہ صدر اور تشکیل شدہ کابینہ کارکنان کو قبول نہیں اور اسے مسترد کیا جاتا ہے اور ڈیڈلائن دیتے ہوئے کہا گیا کہ 31جولائی تک اگر حقیقی گروپ کے تحفظات دور نہیں کئے گئے تو پھر وہ اپنا لائحہ عمل تبدیل کرنے میں آزاد ہونگے۔