چترال (محکم الدین) دروش کے مقام وارڈپ میں دو افراد نے ایک ساتھ دریائے چترال میں چھلانگ لگا کر خود کُشی کر لی۔ دروش پولیس کے مطابق خودکُشی کرنے والے لڑکے کا نا م انیس احمد ولد میرزہ محمد ساکن مولدہ چترال حال کورو ایون اور لڑکی کی شناخت مسماۃ (ف) دختر ظفرالدین ساکن جنجریت کے نام سے کی گئی ہے ۔ ذرائع کے مطابق خود کُشی کرنے سے پہلے گاوں کے لڑکوں اور اس جوڑے کا اپس میں جھگڑا ہوا۔ اور گاوں کے لڑکوں نے اُن کی موبائل چھین لی۔ جس پر لڑکی نے بہت منت سماجت کی تاہم موبائل واپس نہ کرنے پر لڑکی نے قریب ہی بہنے والی دریائے چترال میں چھلانگ لگا کر خودکُشی کر لی۔ جس پر اُس کے ساتھی لڑکے سے بھی رہا نہ گیا۔ اور انہوں نے بھی یہی راستہ اختیار کیا۔ ذرائع کے مطابق مسماۃ (ف) کی منگنی ہو چکی تھی۔ جبکہ انیس احمد جو ایون میں اہنے ننہیال میں رہ کر ٹیلرنگ کا کام کرتا تھا۔ شادی نہیں ہوئی تھی ۔ پولیس کے مطابق خود کُشی کی جگہ پر ایک شناختی کارڈ ملی ہے۔ جو انیس احمد ولد میرزہ محمد کی ہے۔ پولیس نے اُس گاڑی کے ڈرائیور کو گرفتار کر لیا جس میں سوار ہو کر یہ جوڑا وارڈپ کے مقام پر پہنچے تھے ۔ دونوں کی لاشوں کی تلاش بھی جاری ہے
تازہ ترین
- ہومتھانہ ایون کی حدود میں لویر چترال پولیس نے منشیات کے خلاف کریک ڈاون کے دوران کالاش وادی رمبور میں کالاش قبیلے سے تعلق رکھنے والے کرنل کے بیٹے میجر کو دیسی شراب کی بڑی مقداروادی سے چترال شہر ٹرانسپورٹ کرنے کی پاداش میں رنگے ہاتھوں گرفتارکرلیا۔
- مضامینداد بیداد۔۔۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی۔۔۔انسا نی حقوق کا آئینہ
- مضامیندھڑکنوں کی زبان۔۔۔۔۔محمد جاوید حیات۔۔۔۔۔”زندگی سے ڈرو“۔۔
- سیاستلویر چترال میں تحصیل چیرمین دروش کے الیکشن میں پی ٹی آئی کا حمایت یافتہ امیدوار سید فریدجان ایڈوکیٹ نے غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق کامیابی حاصل کی ہے۔
- مضامینداد بیداد۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی۔۔نظر آنے والے کام
- ہومچترال کے معروف صحافی گل حماد فاروقی ہفتے کی صبح ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز ہسپتال چترال میں اچانک حرکت قلب بند ہونے سے انتقال کرگئے
- ہومڈپٹی کمشنر اپر چترال محمد عرفان الدین کے دفتر میں مختلف آفات کے سبب فوت ہونے والوں کے لواحقین میں امدادی چیک تقسیم کئے گئے
- ہوملویر چترال میں حفاظتی ٹیکے کا عالمی ہفتے کا آغاز آگہی واک سے کردیا گیا
- ہومداد بیداد۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی۔۔عبد الغنی دول ما ما
- سیاستتحصیل کونسل چترال کے اجلاس میں ضلعی انتظامیہ کی طرف سے حالیہ بارشوں کے نتیجے میں ہونے والے نقصانات کی اسیسمنٹ کی تاریخ میں کم ازکم دس دن کی توسیع کا مطالبہ کرتے ہوئے موجودہ طریقہ کار پر بھی عدم اطمینان کا اظہا رکیا گیا