ایس آر ایس پی دومیگاوٹ بجلی گھرسے چترال ٹاون کو بجلی کی فراہمی کے بارے میں میٹنگ،بجلی گھر ہسپتالز،بازار اور دفترات میں بجلی کی کمی کو پورا کرنے کے لئے بنایا گیا ہے۔طارق احمد

Print Friendly, PDF & Email

چترال(نمائندہ چترال میل)پیر12جون کو ایس آر ایس پی دومیگاواٹ بجلی گھر سے چترال ٹاون کو بجلی کے فراہمی کے بارے میں ایک اہم میٹنگ چترال کے ایک مقامی ہوٹل میں منعقد ہوا۔میٹنگ میں پاؤر کمیٹی کی طرف سے صدر خان حیات اللہ خان،ناصر احمد،محمد کوثر ایڈوکیٹ اور محی الدین،ایس آر ایس پی کے طرف سے ڈی پی ایم طارق احمد اور ایس آر ایس پی انجینئر،واپڈا کے طرف سے سپرٹنڈنٹ جنید اور لائن مین عتیق احمد وی سی ناظمین سجاد احمد،حیات الرحمن،نوید احمد بیگ اورمیرصمد،عبدالقادر جیلانی،پیر قادری اور تجار یونین کی طرف سے عباد الرحمن و دیگر ممبران نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔پاؤر کمیٹی کے صدر خان حیات اللہ خان نے اس موقع پر کہا کہ ایس آر ایس پی،واپڈا اور انتظامیہ تاحال ٹاون کے لوگوں کو بجلی دینے میں ناکام رہی ہے۔اے سی چترال عبدالاکرم کے سربراہی میں تین بار شیڈول بنایا گیا،پہلی بار شیڈول کو دو حصوں میں تقسیم کیاگیا جس کے مطابق ایک حصے کو 24گھنٹے اور بعد میں دوسرے علاقوں کو 24گھنٹے بجلی کی فراہمی تھی مگر اس پر کوئی عمل درآمد نہیں ہوا،دوسری بار بھی ناکامی اب تیسری بار علاقوں کو شیڈول کے مطابق تین حصوں میں تقیسم کیا گیا جس کے مطابق مذکورہ علاقوں کو دو دن مسلسل بجلی فراہمی کا شیڈول تھا مگر ان دو دنوں میں 4یا5گھنٹے سے زیادہ کسی کو بجلی نہیں ملی۔واپڈا والوں سے رابطہ کرنے پر ایس آر ایس پی کی بجلی گھر سے بجلی کی ترسیل کی کمی کا بتایا جاتا ہے اور ایس آر ایس پی سے رابطہ کرنے پر واپڈا والوں کی طرف سے عدم تعاون کا بتایا جارہا ہے۔اُنہوں نے کہا کہ ڈسٹرکٹ انتظامیہ نے ابھی تک کجو،راغ اور کوغذی میں شیڈول کے مطابق بجلی کی فراہمی کا اپناوعدہ پورا نہیں کیا اور اب تک مذکورہ علاقے اپنی مرضی سے بجلی چلارہے ہیں۔ جو کہ ڈسٹرکٹ انتظامیہ کے لئے ایک چیلینج ہے۔اُنہوں نے کہا کہ پہلے ٹاون کو بجلی دی جائے بعد میں اضافی بجلی کو دیگر علاقوں میں تقسیم کیا جائے۔ چترال ٹاون کے لوگ بجلی کی عدم دستیابی سے انتہائی تنگ آچکے ہیں اس لئے ٹاون کو صحیح معنوں میں بجلی کی فراہمی نہ دینے کی صورت میں ہم اپنے احتجاجی تحریک کا آغاز 14جون سے کررہے ہیں۔جس کے لئے ٹاون کے مسجدوں کے اماموں اور معززین علاقہ سے رابطہ کاری مہم شروع ہوچکی ہے۔اُنہوں نے کہا کہ اس سے پہلے ٹیسٹنگ کے دوران چترال ٹاون کے ایک حصے کو مسلسل بغیر ناغہ کے کئی دنوں بجلی جاری ہے اور اب حیرانی کی بات یہ ہے کہ چترال ٹاون کو تین حصوں میں تقسیم کرنے کے باوجود بجلی پوری نہیں ہورہی۔
سرحد ررول سپورٹ پروگرام چترال کے ڈی پی ایم طارق احمد نے کہا کہ بجلی گھر سو فیصد کامیاب ہے اس میں کوئی بھی نقص نہیں کچھ عناصراس بجلی گھر کو سیاست کی بھینٹ چڑاہا کرناکام بنانے کی کوشش کررہے ہیں۔اُنہوں نے کہا کہ د ومیگاواٹ بجلی گھر صرف اور صرف چترال ٹاون کے ہسپتالز،بازار،دفترات،سکولزوغیرہ میں بجلی کی کمی کو دور کرنے کے مقصد کے لئے بنایا گیا تھا۔پہلے ان ایریاز میں بجلی فراہم کرکے بعد میں اضافی بجلی ٹاون کے دوسرے علاقوں کو دی جائے۔اُنہوں نے کہا کہ ٹاون کی ضررویات بجلی5میگاواٹ ہے جبکہ گولین دومیگاواٹ بجلی گھرجتنی ایریا کو بجلی فراہم کرنے استعداد رکھتی ہتے اتنی ہی دیگی اُس سے زیادہ اُن کی بس سے باہر ہے۔اُنہوں نے کہا کہ واپڈا اور انتظامیہ اُن کے ساتھ بالکل تعاون نہیں کررہے۔بجلی گھر کے مشینری میں بھی کوئی نقص نہیں اکثر ٹریپ کا مسئلہ رہتا ہے جو کہ شاخ تراشی نہ ہونے،پرانے لائنوں اور تیز ہوائیوں کی وجہ سے ہے۔اُنہوں نے کہا بجلی گھر اب بھی ٹیسٹنگ کے مرحلے میں ہے اور جہاں کئی ٹھوڑی بہت ٹیکنیکل مسائل درپیش ہوتے ہیں اُن کو دور کرنے کی کوشش کی جارہی ہے اور اس لئے چائینہ کے انجینئرز بھی سائٹ پر موجود طارق احمد نے کہا کہ ہمارا کام بجلی گھر بنانا تھا جو اب بن گیا ہے اب بجلی کی تقسیم کا کام واپڈا والوں کا ہے اس لئے ٹاون ایریا”جس میں ہسپتالز، جوڈیشری، سکولزدفترات اور بازار وغیرہ شامل ہے کو پہلے بجلی کی فراہمی پوری کرکے پھر دوسرے علاقوں کو بجلی فراہم کی جائے۔
واپڈا کی طرف سے لائن مین عتیق احمد نے کہا کہ ایس آر ایس پی کی طرف سے بجلی کی ترسیل پوری نہیں ہورہی اور اکثر ٹریپنگ کا مسئلہ درپیش آتا ہے۔جس کی وجہ سے مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔اور بجلی گھر کے ساتھ موبائل اور ٹیلیفونک رابطے میں بہت سے مشکلات ہے جس کے وجہ سے آپس میں رابطہ نہ ہونے کی صورت میں بجلی کی ترسیل میں دقعت اور مشکلات درپیش ہوتے ہیں۔اُنہوں نے کہا بجلی کی تین حصوں میں تقسیم کرنے کے باوجود بجلی پوری نہ ہونا سمجھ سے باہر ہے۔جس کا وجہ بجلی گھر سے بجلی کی کم ترسیل12سے13سو کلواٹ سے زیادہ نہیں۔اُنہوں نے کہا کہ ٹیکنکل بندے ہمارے ساتھ مل کر اس نقص کی نشاندہی میں ہماری مدد کریں۔