وزیر اعلی چترال کے گرفتار بیس نوجوانوں کی فوری رہائی کا حکم دیں۔ مولانا عبد الاکبر چترالی

Print Friendly, PDF & Email

پشاور(نمائندہ چترال میل)جماعت اسلامی پاکستان کے رہنما، سابق ممبر قومی اسمبلی مولانا عبد الاکبر چترالی نے پشاور پریس کلب میں پُر ہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اہلیان چترال دہشت گرد نہیں بلکہ دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثر بھی اہل چترال کے نوجوان اور فورسز ہیں۔ آج کل خیبر پختونخوا میں عمومی طور پر امن کی فضا ہے لیکن پھر بھی مہینے میں چترال سے پاکستان فورسز میں دیوٹی انجام دینے والے کسی سپوت کی لاش پاکستانی پرچم میں لپٹی ہو ئی چترال پہنچ ہی جاتی ہے۔ چترال کے اکثر دیہات میں چبوترہ نما گنبد اس کی گواہی دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ اور ڈی پی او چترال ایک منصوبہ کے تحت ملعون رشید کو بچانے کی کوشش کر رہے ہیں جو کہ ہمارے لئے نا قابل قبول ہے۔ اسیران ختم نبو ت ﷺ 21 اپریل 2017 ؁ء سے وزیر اعلیٰ پرویز خٹک کے اشاروں پر اور ڈی پی او چترل کی یکطرفہ کاروائی کی وجہ سے جیل میں رمضان المبارک کے دوران ناکردہ جرم کی سزا بھگت رہے ہیں۔کسی بھی پولیس کانسٹیبل کو کوئی چوٹ بلکہ خراش تک نہیں آئی۔پولیس نے خود ہی ہوائی فائرنگ کر کے اسیران ختم نبوتﷺ کے کھاتے میں ڈال کر دفعہ 6.7ATA اور اقدام قتل کی دفعہ 324 کے ساتھ دیگر درجنوں دفعات لگا ئیں۔ چونکہ اس صوبہ کے چیف ایگزیکٹو پرویز خٹک ہیں اور یہ تمام کاروائی ان کے حکم اور مرضی سے ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر سرکاری املاک پر پتھراؤ کرنا اتنا بڑا جرم ہے تو پھر وزیر اعلیٰ پر بھی 7ATA اور دفعہ 324 لگنی چاہئے۔ جنہوں نے اپنے کارکنان کو اکسا کر واپڈا کے گرڈ سٹیشنوں پر دھاوا بول کر اور پتھراؤ کے ذریعے سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا۔ایک صوبہ میں دو قسم کے قوانین ظلم کی نشانی ہو سکتی ہیں تبدیلی کی نہیں۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ صاحب سن لیں اگر اسیران ختم نبوت ﷺ چترال پر لگائی گئی اقدام قتل کی دفعہ 324 فوری طور پر نہ ہٹا ئی گئی تو یہ موجودہ صوبائی حکو مت کے لئے موت اور خاتمہ کا سبب بنے گی اور عنقریب پورے چترال میں ایک بھر پور تحریک تحریک عصمت ختم نبوت چترال سے چلے گی