چترال (نمائندہ چترال میل)چترال کو اے سازش کے تحت پسماندہ رکھا گیا‘ ماضی کے عوامی نمائندوں نے چترال کی ترقی کی بجائے اپنے بنک بیلنس کو برھایا‘ جبکہ چترال سے پی ٹی آئی کو مینڈیٹ نہ ملنے کے باوجود مختصر عرصہ میں اربوں کے پرمنصوبے شروع کئے جو پی ٹی آئی کی چترال سے محبت کی مثال ہے‘ جبکہ دیگر پارٹیوں نے چترالی عوام کو شخصیات کے ناموں پر دھوکہ دیاہے‘ لیکن اب ایسا نہیں ہوگا‘ان خیالا ت پاکستان تحریک انصاف چترال کے رہنماؤں ممبر صوبائی اسمبلی اور پارلیمانی سیکرٹری بی بی فوزیہ‘پی ٹی آئی کے ضلع چترال صدر عبدالطیف اور دیگر نے اپر چترال کے علاقے پرواک میں شمولیتی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کیا‘ گزشتہ روز پاکستان تحریک انصاف مستوج پرواک کے زیراہتمام ایک بہت بڑاعوامی اجتماع منعقد ہوا جس میں خواتین و حضرات کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ اور درجنوں افرادجن میں حاصل مراد، شاہد، شفقت، کونسلر حمید اللہ اور خاتون کونسلر بی بی ساحرہ نے 200خواتین کے ساتھ دیگر بہت بڑی تعداد نے پاکستان پیپلز پارٹی سے مستعفی ہو کر پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت کا اعلان کیا۔ جبکہ زبردست خان نے مسلم لیگ (ن) سے مستعفی ہو کر تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کی۔اجتماع سے خطاب کرتے ہو ئے ممبر صوبائی اسمبلی بی بی فوزیہ نے کہاکہ تحریک انصاف کی حکومت نے لوگوں کو بنیادی سہو لیات کی فراہمی کے ساتھ ساتھ اداروں کو مستحکم کرنے کے لئے انقلابی اقدامات کئے ہیں جن میں تعلیمی نظام میں بہتری، صحت کی سہو لیات کی فراہمی اور میرٹ کی پاسداری سر فہرست ہے انہوں نے کہاکہ باوجود کہ تحریک انصاف کو کوئی منتخب نمائندہ چترال سے نہیں ملا لیکن پھر بھی صوبائی حکومت نے چترال کی تعمیر و ترقی میں پچھلی تمام حکومتوں کے ریکارڈ توڑ دیئے چترال میں خواتین کے لئے ڈگری کالج کا قیام، یونیورسٹی آف چترال، ریسکیو 1122ایسے اقدامات ہیں جن کی تاریخ میں نظیر نہیں ملتی انہوں نے کہاکہ گزشتہ سال سیلابوں کی وجہ سے انفراسٹرکچر کو پہنچنے والے نقصانات کے ازالے کے لئے ایک ارب روپے کا پیکج بھی صوبائی حکومت کی طرف سے دیا گیا جس سے 9آر سی سی پلوں کی تعمیراور اتنی ہی تعداد میں رابطوں سڑکوں کی مرمت کا کام شروع ہو چکا ہے۔
جلسہ سے خطاب کرتے ہو ئے ضلعی صدر عبدالطیف نے کہا کہ پاکستان کو اللہ تعالیٰ نے تمام وسائل سے نوازہ ہے لیکن ہماری پسماندگی کی بنیادی وجہ کرپٹ لیڈر شپ ہے گزشتہ دس سالوں کے دوران ہزاروں ارب روپے حکمرانوں کی کرپشن کی نذر ہو گئے جس سے ملک کی ترقی پر تباہ کن اثرات مرتب ہو ئے لیکن تحریک انصاف نے ان کرپٹ حکمرانوں کو بے نقاب کر کے تمام حقائق قوم کے سامنے رکھ دیئے۔ اورمستقبل قریب میں انشاء اللہ پاکستان میں انصاف پر مبنی نظام اور بہتر طرز حکمرانی کادور شروع ہونے والا ہے جس سے ترقی کی راہیں کھلے گی اور ہماری آئندہ نسل بہتر طرز زندگی گزار سکے گی۔ جلسہ سے خطا ب کرتے ہو ئے ممبر ڈسٹرکٹ کونسل چترال رحمت غازی نے کہا کہ بدقسمتی کی بات یہ ہے کہ گزشتہ انتخابات میں پورے صوبے میں تحریک انصاف کو مینڈیٹ دیا گیا لیکن چترال نے ان کی مخالف فیصلہ دیا لیکن اس کے باوجود صوبائی حکومت نے چترال کے حقوق کے حوالے سے انصاف کا ثبوت دیا اور بڑے بڑے منصوبے شروع کئے گئے۔جلسہ کے اختتام پر ممبر صوبائی اسمبلی بی بی فوزیہ نے اپنے صوابدیدی فنڈ سے پرواگ چینل کے لئے چالیس لاکھ روپے دینے کا اعلان کیا۔
تازہ ترین
- ہومڈپٹی کمشنر اپر چترال محمد عرفان الدین کے دفتر میں مختلف آفات کے سبب فوت ہونے والوں کے لواحقین میں امدادی چیک تقسیم کئے گئے
- ہوملویر چترال میں حفاظتی ٹیکے کا عالمی ہفتے کا آغاز آگہی واک سے کردیا گیا
- ہومداد بیداد۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی۔۔عبد الغنی دول ما ما
- سیاستتحصیل کونسل چترال کے اجلاس میں ضلعی انتظامیہ کی طرف سے حالیہ بارشوں کے نتیجے میں ہونے والے نقصانات کی اسیسمنٹ کی تاریخ میں کم ازکم دس دن کی توسیع کا مطالبہ کرتے ہوئے موجودہ طریقہ کار پر بھی عدم اطمینان کا اظہا رکیا گیا
- ہومترال شہر اور مضافات کے سینکڑوں تندورمالکان نے حکومت سے پرزور مطالبہ کیا ہے کہ چترال کی علاقائی مشکلات اورحالات کو پیش نظر رکھ کر روٹی کا پرانا نرخ بحال کردے
- Uncategorizedداد بیداد۔۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی۔۔۔چارویلو رحمت ولی خان مر حوم
- ہومحالیہ بارشوں اور قدرتی آفات کے حوالے سے چترال سے تعلق رکھنے والے ایم این اے غزالہ انجم وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف سے ملاقات کرکے اہالیان چترال کی مشکلات سے آگاہ کیا۔
- ہومحالیہ بارش اور برفبار ی کے نتیجے میں عوامی مشکلات کے بارے میں پارٹی کی ہائی کمان سے رابطہ کرکے فوری طور پر ریلیف پیکج کی فراہمی کا مطالبہ ۔ عبدالولی خان عابد ایڈوکیٹ
- ہومصحافی کسی بھی علاقے میں عوام کے آنکھ اور کان کی حیثیت رکھتے ہیں ۔۔ ڈسٹرکٹ پولیس افیسر لویر چترال افتخار شاہ
- ہوملویر چترال کے دروش ٹاؤن کے گاؤں شیشی آزوردام،حفیظ آباد، جزیر دوری میں کئی دنوں کی مسلسل بارش کی وجہ سے زمین سرک گئی جس کے نتیجے میں تین گھر وں سمیت ایک جامع مسجد مکمل طور پر مٹی تلے دب گئے