توہین رسالت کے واقعات پر حکومت اپنی ذمہ داریاں پوری کریں،چترال واقعہ میں احتجاج کرنے والوں پر پولیس تشدد قابل مذمت۔علماء کرام کامشترکہ بیان

Print Friendly, PDF & Email

کراچی(نمائندہ چترال میل)توہین رسالت کے واقعات پر حکومت اپنی ذمہ داریاں پوری کرے۔چترال واقعہ میں احتجاج کرنے والوں پر پولیس تشدد قابل مذمت ہے۔گرفتار افراد کو فوری طورپر رہا کیا جائے۔ان خیالات کا اظہار عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے امیر مرکزیہ،وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے صدر اور جامعہ العلوم اسلامیہ علامہ بنوری ٹاون کے رئیس مولانا ڈاکٹر عبدالرزاق اسکندر،مولانا خواجہ عزیز احمد،مولانا عزیز الرحمن جالندھری،مولانا اللہ وسایا،مولانا اسماعیل شجاع آبادی،مولانا محمد اعجاز مصطفی،مولانا قاضی احسان احمد، مولانا ڈاکٹر سعید عبدالرزاق اور قاری فیض اللہ چترالی نے ایک مشترکہ بیان میں کیا ہے۔مولانا عبدالرزاق اسکندر نے کہا کہ توہین رسالت ایک حساس مسئلہ ہے۔پاکستان کے مسلمانوں نے ہزاروں جانوں کی قربانیاں دے کر ملک میں انسداد توہین رسالت کا قانون منظور کروایا ہے مگر حیرت اور افسوس کی بات ہے کہ اس قانون پر آج تک اس کی روح کے مطابق عمل درآمد نہیں ہوا اور کسی بد باطن گستاخ کو قانون کے مطابق سزا نہیں ملی۔یہی وجہ ہے 98فیصد مسلمان آبادی والے ملک میں توہین رسالت جیسے سنگین ترین جرم کے شرم ناک واقعات بار بار پیش آتے ہیں اور قانون پر عمل درآمد نہ ہونے کے باعث مسلمان عوام خود اپنے دینی جذبات اور فطری ردعمل کا اظہار کرنے پر مجبورپاتے ہیں۔علماء نے کھبی قانون کو ہاتھ میں لینے کے کسی عمل کی حمایت نہیں کی۔یہی وجہ ہے کہ چترال کے علماء نے انتہائی زمہ دارانہ کردار ادا کرتے ہوئے ملزم کو قانون کے حوالہ کیا،مگر یہ امرافسوس ناک ہے کہ مقامی انتظامیہ اپنی زمہ داریاں پوری کرنے سے قاصر نظر آتی ہے۔انتظامیہ کی جانب سے ملزم اور اس کے خلاف احتجاج کرنے والے افراد کے خلاف ایک ہی دفعہ کے تحت مقدمہ کا اندارج اور گرفتار مظاہرین پر بے جا تشدد اور غیر انسانی سلوک کی اطلاعات تشویش ناک اور قابل مذمت ہیں۔اس طرح کے رویوں سے معاشرہ میں اشتعال اور انتشار پھیلتا ہے۔ان علماء کرام نے مطالبہ کیاکہ حکومت انسداد توہین رسالت قانون پر عمل درآمد یقینی بنانے اور عدالتوں میں جن گستاخ افراد کے خلاف جرم ثابت ہوچکا ہے،ان کو سزادی جائے تاکہ آئندہ کے لیے کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہ آئے،ساتھ ہی چترال میں توہین رسالت کے واقعہ کے خلاف احتجاج کرنے والے افراد کے ساتھ بے جا سختی کرنے والے افسران کے خلاف کاروائی کی جائے اور ان افراد کو رہا کیا جائے تاکہ علاقہ کے عوام میں پائے جانے والے اضطراب کو مزید اشتعال میں بدلنے سے روکا جاسکے۔