”تکلیف کیلئے معذرت خواہ ہے“
سڑک کی مرمت ہو رہی ہو تو ایک بورڈ لگا دیا جاتاہے اس پر لکھا ہوتا ہے …سڑک بند ہے، تکلیف کیلئے معذرت خواہ ہیں۔ اس بورڈ اور اس پر لکھی تحریر کا مطلب ہر گز نہیں ہوتا کہ راستہ بالکل بند ہو گیا ہے۔ اس کا مطلب یہ بھی ہر گز نہیں ہوتا کہ آنے جانے والے اپنی گاڑیاں روک کر کھڑے ہوجائے بلکہ اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ سڑک کا کچھ حصہ مرمت کیا جا رہا ہے، سواریاں دائیں بائیں سے اپنا سفر جاری رکھ سکتی ہے، چنانچہ سفر کرنے والے ایسا ہی کرتے ہیں۔۔ وہ ”سڑک بند ہے، تکلیف کیلئے معذرت خواہ ہے“ کا بورڈ دیکھ کر وہاں رک نہیں جاتے بلکہ دائیں بائیں سے گزر کر اپنا سفر جاری رکھتے ہیں اور یوں تھوڑی سی دیر کے بعد وہ دوبارہ اصل سڑک پر آجاتے ہیں۔ فرض کریں! اگر انہیں دائیں بائیں راستہ نہ ملے تو کیا وہ اپنا سفر روک دیتے ہیں؟ جی نہیں! ایسا نہیں ہوتا بلکہ وہ متبادل راستوں یا سڑکوں کے ذریعے اپنا سفر جاری رکھتے ہیں۔ گویا ان کا سفر کبھی رکتا نہیں۔۔۔ ہاں، کبھی کبھی منزل پر پہنچنے پر انہیں تاخیر ضرور ہو جاتی ہے، لیکن بہر حال وہ اپنی منزل پر جا پہنچتے ہیں۔ یہی صورتحال زندگی کے سفر کی بھی ہے، زندگی کی جدوجہد میں کبھی انسان محسوس کرتاہے کہ اس کا راستہ بند ہے۔۔۔ اسے یہ کبھی نہیں سمجھنا چاہئے کہ اس کا راستہ ہر طرف بند ہے، کیونکہ کوئی نہ کوئی راستہ تو ہمیشہ کھلا رہتا ہے۔ دانا شخص وہی ہوتا ہے جو راستہ دیکھ کر گھبرائے نہ بلکہ متبادل راستے سے اپنا سفر جاری رکھے اور آگے ہی آگے بڑھتا چلا جائے۔
اگر زندگی کے کسی ایک میدان میں اسے کامیابی نہ بھی ملے تو دوسرے میدان میں کوشش کرنی چاہیے۔ دشمن سے براہ راست مقابلہ ممکن نہ ہو تو بالواسطہ مقابلے کا طریقہ اختیار کیا جائے۔ اگر اگلی صف میں جگہ نہ مل رہی ہو تو پچھلی صف میں آنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ ٹکراؤ کے ذریعے کسی مسئلے کا حل نہ ملے تو مصالحت کے ذریعے اس کا حل تلاش کرنا چاہیے۔ اسی طرح اگر کسی کام میں، کسی مقصد کیلئے دوسروں کا ساتھ حاصل نہ ہو رہا ہوتو تنہا اس کام، اس مقصد کو پانے کی کوشش کرنی چاہیے۔۔۔ ”سڑک بند ہے“ دیکھ کر اگر کبوتر کی طرح آنکھ نہ بند کرلی جائے تو بہت سی راہیں اور بہت سے راستے کھلے نظر آئیں گے۔ اس لئے بقول شخصے کہ کامیابی کی سیڑھی پہلی قدم سے شروغ ہوتا ہے۔ تو قدم آگے بڑھائے اور زندگی کی راہیں اپنے لئے کھولتے جائے۔ انشاء اللہ کامیابی تمھاری قدم چومے گی۔
تازہ ترین
- ہومڈپٹی کمشنر اپر چترال محمد عرفان الدین کے دفتر میں مختلف آفات کے سبب فوت ہونے والوں کے لواحقین میں امدادی چیک تقسیم کئے گئے
- ہوملویر چترال میں حفاظتی ٹیکے کا عالمی ہفتے کا آغاز آگہی واک سے کردیا گیا
- ہومداد بیداد۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی۔۔عبد الغنی دول ما ما
- سیاستتحصیل کونسل چترال کے اجلاس میں ضلعی انتظامیہ کی طرف سے حالیہ بارشوں کے نتیجے میں ہونے والے نقصانات کی اسیسمنٹ کی تاریخ میں کم ازکم دس دن کی توسیع کا مطالبہ کرتے ہوئے موجودہ طریقہ کار پر بھی عدم اطمینان کا اظہا رکیا گیا
- ہومترال شہر اور مضافات کے سینکڑوں تندورمالکان نے حکومت سے پرزور مطالبہ کیا ہے کہ چترال کی علاقائی مشکلات اورحالات کو پیش نظر رکھ کر روٹی کا پرانا نرخ بحال کردے
- Uncategorizedداد بیداد۔۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی۔۔۔چارویلو رحمت ولی خان مر حوم
- ہومحالیہ بارشوں اور قدرتی آفات کے حوالے سے چترال سے تعلق رکھنے والے ایم این اے غزالہ انجم وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف سے ملاقات کرکے اہالیان چترال کی مشکلات سے آگاہ کیا۔
- ہومحالیہ بارش اور برفبار ی کے نتیجے میں عوامی مشکلات کے بارے میں پارٹی کی ہائی کمان سے رابطہ کرکے فوری طور پر ریلیف پیکج کی فراہمی کا مطالبہ ۔ عبدالولی خان عابد ایڈوکیٹ
- ہومصحافی کسی بھی علاقے میں عوام کے آنکھ اور کان کی حیثیت رکھتے ہیں ۔۔ ڈسٹرکٹ پولیس افیسر لویر چترال افتخار شاہ
- ہوملویر چترال کے دروش ٹاؤن کے گاؤں شیشی آزوردام،حفیظ آباد، جزیر دوری میں کئی دنوں کی مسلسل بارش کی وجہ سے زمین سرک گئی جس کے نتیجے میں تین گھر وں سمیت ایک جامع مسجد مکمل طور پر مٹی تلے دب گئے