پاکستان پوسٹ کی کارکردگی چترال کے حوالے سے صفر ہوکررہ گئی ہے۔۔متاثرین عوام

Print Friendly, PDF & Email

چترال (نمائندہ چترال میل) پاکستان پوسٹ نے ڈاک کی ترسیل میں کیچوے کا رفتار اپنالی اور پرائیویٹ سیکٹر کے برق رفتار کورئیر سروس کمپنیوں سے مسابقت کی بجائے سروس کی کوالٹی اور گھٹادی جس کا اندازہ اس بات سے لگایاجاسکتا ہے کہ فروری کو پشاوراور اسلام آباد سے بھیجے گئے ڈاک ابھی تک چترال کے جی پی او میں تقسیم نہ ہوسکے ہیں۔ چترال میل ڈاٹ کام سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان پوسٹ کی غیر معیاری سروس کے متاثریں نے شکایات کے انبار لگادئیے جن میں کئی ایسے تھے جنہوں نے مختلف سرکاری محکمہ جات میں ملازمت کی چناؤ کے لئے تحریری امتحان پاس کرنے کے بعد انٹرویو کے لئے کال لیٹر کا انتظار کررہے ہیں جوکہ انہیں مقررہ تاریخ کے ایک ماہ بعد ملاجبکہ کئی ایک علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے امتحان میں اس لئے شریک نہ ہوسکے کہ ان کے مختلف سمسٹروں کی کتابیں اسلام آباد سے چترال نہ پہنچ سکے اور اگر پہنچ بھی گئے تو امتحان کے بعد۔ متاثریں نے مزید بتایاکہ پاکستان پوسٹ کی کارکردگی چترال کے حوالے سے صفر ہوکررہ گئی ہے لیکن بدقسمتی سے سرکاری محکمہ جات اور ادارے پاکستان پوسٹ ہی کو خطوط کی ترسیل کے لئے پرائیویٹ کورئیر سروس کے بجائے پاکستان پوسٹ ہی استعمال کرتے ہیں۔ چترال کے اندر درجنوں مقامات پر پاکستان پوسٹ نے عوام کی سہولت کے لئے فرنچائز برانچ کھول دیا ہے لیکن ان کی کوئی افادیت نہیں ہے کیونکہ ان میں منی آرڈر اور رجسٹریوں کی وصولی نہیں ہوسکتی اور نہ یہاں بک کرائی جاسکتی ہیں۔ دریں اثناء اندرونی ذرائع کے مطابق پشاور سے ڈاک کا تاخیر سے چترال پہنچنے کی وجہ یہ بتائی جاتی ہے کہ اپر دیر اور چترال کے درمیاں روزانہ کی بنیاد پر ڈاک نہیں چلائی جاتی جوکہ ٹھیکے پر دی گئی ہے اور معاہدے کے مطابق ٹھیکہ دار کو ہفتے میں چھ دن ڈاک چترال لانے اور یہاں سے ڈاک لے جانے کا پابند ہے لیکن محکمے کے افسران کے ساتھ مبینہ طور پر مک مکا کرکے ہفتے میں ایک بار ڈاک یہاں لائی جاتی ہے۔ ذرائع کے مطابق ٹھیکہ دار خصوصی گاڑی میں ڈاک چترال لانے کا پابند ہے لیکن عملی طور پر ڈاک کے تھیلے چترال آنے والی مسافر بردار گاڑیوں میں ایک ایک کرکے بھیج دئیے جاتے ہیں۔