چترال کے بالائی علاقہ بروغل میں برف کے تودے کی زد میں آکر جان بحق ہونے والے دو افراد کی لاشوں کو نکالنے کیلئے امدادی کاروائیاں جاری ہیں۔امین جان تاجک

Print Friendly, PDF & Email

چترال (نما یندہ چترال میل) چترال کے بالائی علاقہ بروغل میں برف کے تودے کی زد میں آکر جان بحق ہونے والے دو افراد کی لاشوں کو نکالنے کیلئے امدادی کاروائیاں جاری ہیں۔ جس میں مقامی لوگ، چترال سکاؤٹس اور بارڈر پولیس کے جوان حصہ لے رہے ہیں۔ تاہم برف کے تودے کا حجم بڑے ہونے اور مشینری جائے حادثہ پر نہ پہنچنے کے باعث کام میں مشکلات پیش آرہی ہیں۔ ویلج ناظم بروغل امین جان تاجک نے میڈیاکو بتایا۔ کہ حادثہ چترال شہر سے تقریبا 300کلومیٹر دور بروغل کے گاؤں چیکار میں پیش آیا ہے۔ اور چترال شہر سے وہاں تک پہنچنے کیلئے 48گھنٹوں کا راستہ ہے۔ روڈ کا بڑا حصہ برف کے تودے گرنے، لینڈ سلائڈنگ اور پتھر گرنے کی وجہ سے آمدو رفت کیلئے انتہائی طور پر دشوار گزار ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت لاشوں کی تلاش جاری ہے۔ تاہم اُن کیلئے فی الحال سب سے بڑا مسئلہ جان بحق ہونے والوں کے بچوں کو بروغل پہنچانا ہے۔ جو چترال شہر کے سکول اور کالج میں زیر تعلیم ہیں۔ انہوں نے ان بچوں کو بروغل میں اُن کے گھر پہنچانے کیلئے پی ڈی ایم اے اور چیرمین ڈی ڈی ایم اے ڈپٹی کمشنر چترال سے امداد کی اپیل کی ہے۔ کہ اُن کیلئے گاڑی کا انتظام کیا جائے واضح رہے کہ بروغل کے مقام چیکار میں اپنے خوشگاؤ (یاک) تلاش کے دوران اُن پر برف کا تودہ گرا۔ جس میں دب کر میرزہ جان اور اُن کے چچا زاد بھائی شادمان جان بحق ہو گئے۔ جن کے لاشیں تاحال بر آمد نہ کی جا سکی ہیں۔ چترال میں گذشتہ دنوں سے وقفے وقفے سے بارشوں اور بالائی علاقوں میں برفباری کے سبب ان لاشوں کو نکالنے میں مشکلات پیش آرہی ہیں۔ تاہم مقامی کمیونٹی، چترال سکاؤٹس اور بارڈر پولیس امدادی کاروائیوں میں مصروف ہیں۔ امسال غیر معمولی برفباری کے باعث چترال کے مختلف مقامات میں برف کے تودے گرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ جس میں سب سے بڑا حادثہ 5 فروری کو شیر شال کریم آباد میں پیش آیا۔ جس میں 9افراد جان بحق ہوئے تھے۔