جماعت اسلامی جسٹس شوکت صدیقی کو خراج تحسین پیش کرتی ہے۔

Print Friendly, PDF & Email

پشاور(نما یندہ چترال میل)جماعت اسلامی خیبرپختونخواکے صوبائی امیر مشتاق احمد خان نے کہاہے کہ جماعت اسلامی جسٹس شوکت صدیقی کو خراج تحسین پیش کرتی ہے۔انہوں نے ثابت کیا کہ وہ عدل و انصاف کے اصل پاسبان ہیں۔جماعت اسلامی اور جے آئی یو تھ پوری قوت کے ساتھ ان کی پشت پر ہیں۔ہم نبی اکرم ﷺ کی توہین کسی بھی صورت میں برداشت نہیں کر سکتے۔ حکومتی مشینری کس کے اشاروں پر ناچ رہی ہے۔شان رسالت ﷺ کی حفاظت نہ کی گئی اور مادر پدر آزاد نام نہاد لبرل اور لادین و بے دین عناصر کو نہ روکا گیا تو ہم راست اقدام اٹھانے پر مجبور ہوں گے۔ جے آئی یوتھ شان رسالت ﷺ میں گستاخی کرنے والوں کے ساتھ آہنی ہا تھوں سے نمٹنااچھی طرح جانتی ہے۔وہ جماعت اسلامی ٹاؤ ن۔3 کے زیر اہتمام جے آئی یو تھ کنونشن سے خطاب کر رہے تھے۔کنونشن سے ضلعی امیر صابر حسین اعوان ؔ، سینئیر صوبائی رہنما انتخاب چمکنی، سابق صوبائی وزیر کاشف اعظم، جے آئی یو تھ کے صوبائی صدر عبد الغفار خان، ضلعی صدر صدیق پراچہ، سینئیر نائب صدر فاروق خلیل اور ٹاؤ ن ممبر میاں اظہارنے بھی خطاب کیا۔مشتاق احمد خان نے کہا کہ گستاخی کے یہ واقعات دانستہ تیا ر کی گئی سازش ہیں اور جے آئی یو تھ اسی لئے بنائی گئی ہے کہ خلافت راشدہ کا نظام قائم کر کے عدل و انصاف اور خیر و بھلائی کا چلن عام ہو اور توہین رسالت کے مجرموں کو ان کے انجام تک پہنچایا جائے۔انہوں کہا کہ نبی ﷺ ہی ہماری جان اور ایمان ہیں۔انہوں نے کہا کہ ع جان مانگو تو جان حاضر، مال مانگو تو مال حاضر۔مگر یہ ہم سے نہ ہو سکے گا نبی ﷺ کا جاہ و جلال دے دیں۔انہوں نے کہا کہ ریاست کی ذمہ داری تعلیم، صحت، اپنا گھر، اور ہر برائی سے پاک معاشرہ قائم کرنا ہے۔جے آئی یو تھ وطن عزیز کو قائد اعظم اور علامہ اقبال کے افکا ر و نظریات کی روشنی میں حقیقی پاکستان بنانے کیلئے پوری قوت اور تماتر صلاحیتوں کے ساتھ کوشاں رہے گی۔انہوں نے کہا کہ 12 مارچ کو کراچی سے عافیہ صدیقی کی رہائی کیلئے پیدل مارچ کا پشاور میں بھر پور استقبال کیا جائے گا اور جماعت اسلامی عافیہ صدیقی کی رہائی تک خاموش نہیں بیٹھے گی۔16 اپریل کو جماعت اسلامی پورے صوبہ سے لاکھوں نو جوانوں کو پشاور میں جمع کر کے گرینڈ یوتھ کنونشن کا انعقاد کرے گی اور ثابت کرے گی کہ اسلام اور مادر وطن کے فرزندہر محاذ پر ہر دم بید ار اور دین و وطن کی پکار پر لبیک کہنے کو تیا ر کھڑے ہیں۔