بلدیاتی نظام میں ٹھیکہ داروں کو کھلی چھوٹ دی گئی ہے کہ وہ کسی منصوبے کے 100 روپوں میں صرف 10روپے خرچ کرے جبکہ پی ٹی آئی حکومت شفافیت اور تبدیلی کا نعرہ لگاتی ہوئی نہیں تھکتی۔ارکان اسمبلیضلع کونسل چترال

Print Friendly, PDF & Email

چترال (نما یندہ چترال میل) منگل کے روز ضلع کونسل کے اجلاس کے دوسرے دن بلدیاتی اداروں کے تحت ترقیاتی کاموں کے ٹینڈروں کے حوالے سے موجود ہ بلدیاتی نظام کو ہدف تنقید بناتے ہوئے ارکان اسمبلی نے کہاکہ اس نظام میں ٹھیکہ داروں کو کھلی چھوٹ دی گئی ہے کہ وہ کسی منصوبے کے 100 روپوں میں صرف 10روپے خرچ کرے جبکہ پی ٹی آئی حکومت شفافیت اور تبدیلی کا نعرہ لگاتی ہوئی نہیں تھکتی۔ منگل کے روز کونسل کے کنوینر مولانا عبدالشکور کے زیر صدارت اجلاس میں جے یو آئی کے مولانا عبدالرحمن، مفتی محمود الحسن اور انعام الحق، جماعت اسلامی کے مولانا جمشید احمد، مسلم لیگ (ن) کے محمد حسین اور دوسروں نے اس بات کی طرف توجہ دلائی کہ ویلج کونسل کے زیر اہتمام ایک لاکھ روپے کے منصوبے کو ایک ٹھیکہ دار نے 45فیصد کم ریٹ پر ٹینڈر کے ذریعے حاصل کرنے کے بعد اسے دوسرے ٹھیکہ دار پر فروخت کردیا جس نے لوکل گورنمنٹ کے اسسٹنٹ ڈائرکٹر کو دس ہزار روپے کی ادائیگی اور اپنا منافع نکالنے کے بعد صرف دس ہزار روپے منصوبے پر لگادئیے جوکہ شرمناک بات اور کرپشن کی انتہا ہے۔ اس موقع پر ضلع ناظم نے اراکین کونسل کی باتوں سے اتفاق کرتے ہوئے کہاکہ اس بے قاعدگی میں متعلقہ ویلج کونسل کا ناظم اور ویلج سیکرٹری بھی ملوث ہیں جنہیں میں جیل بھیجوانے میں کوئی شرم محسوس نہیں کروں گا۔ انہوں نے کہاکہ اختیارات کو نچلی سطح پر منتقل کرنے کا مطلب یہ ہرگزنہیں ہے کہ عوام کے نام پر آنے والے وسائل کا بندربانٹ کیا جائے۔ ضلع ناظم نے ضلع کونسل کو ملنے والی وسائل کی برابر تقسیم کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ اس نے کبھی بھی اراکین کونسل میں فرق روا نہیں رکھا اور ترقیاتی فنڈز مساویانہ تقسیم کی جبکہ ماضی میں اپوزیشن کے ارکان کو مکمل طور پر نظر انداز کئے جاتے رہے۔ انہوں نے سڑکوں کی دیکھ بال کے حوالے سے کہاکہ سیلاب سے متاثرہ سڑکوں اور پلوں کی بحالی اس سال ممکن ہوگی جبکہ ضلعی حکومت چترال کی مسلسل کوششوں کے نتیجے میں صوبائی حکومت نے روڈ قلیوں کی سروس کو بحال رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ضلع ناظم نے جماعت اسلامی کے رکن کونسل مولانا جمشید احمد کی تجویز پر چترال شہر میں خواتین کے لئے ایک مکمل مارکیٹ کے قیام کا جائزہ لینے اور اس پر عملی قدم اٹھانے کا فیصلہ کیا تاکہ چترال کے خواتین شرعی ماحول میں خواتین کے لئے مختص مارکیٹ میں خریداری کرسکیں جہاں دکاندار اور دوسرے کام کرنے والے بھی خواتین ہی ہوں گے۔ ضلع ناظم نے کونسل کے اجلاس سے مختلف محکمہ جات کے افسران کی غیر حاضری کا نوٹس لیتے ہوئے کہاکہ انہیں ضلع کونسل کو بائی پاس کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ انہوں نے ضلع کونسل کی طرف سے ایک فوکل پرسن مقرر کرکے مختلف محکمہ جات کے ضلعی ہیڈز کی حاضری لینے اور ہر ماہ تفصیل اجلاس میں پیش کرنے کا بھی فیصلہ کیا۔ اس سے قبل موڑکھو سے مولانا جاوید حسین،یارخون سے رحمت ولی، لوٹ کوہ سے محمد حسین اور کھوت سے شیر عزیز بیگ نے حالیہ برفباری میں منہدم ہونے والے مکانات کے لئے معاوضے کی ادائیگی کا مطالبہ کیا۔ چترال ون سے مولانا جمشید احمدنے ضلع کونسل کی راہ میں رکاوٹیں ڈالنے والوں کی مذمت کی اور چترال میں مردوخواتین کی مخلوط ماحول کی بڑھتی ہوئی رجحان کی حوصلہ شکنی کے لئے اقدامات کرنے پر زور دیا۔ خاتون کونسلر حصول بیگم نے ضلعی حکومت پر الزام عائد کیا کہ ترقیاتی فنڈز کی مساویانہ تقسیم نہیں ہوئی۔