چترال (محکم الدین) یونین کونسل ایون کے عوام خصوصا کالاش کمیونٹی کے نمایندوں نے کہا ہے۔ کہ پی پی آر پراجیکٹ کے تحت مختلف سکولوں میں درپیش مسائل حل کرنے کے نتیجے میں بچوں کی انرولمنٹ میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے۔ جو کہ اس پراجیکٹ کی بہت بڑی کامیابی ہے۔ بمبوریت کے ایک مقامی ہوٹل میں اس پراجیکٹ کے اختتامی راونڈ ٹیبل میں ان تما م اقدامات کا جائزہ لیا گیا۔ جن کی انجام دہی گذشتہ چار سالوں کے دوران کی گئی۔ اور بتایا گیا۔ کہ ایک کروڑ آٹھ لاکھ روپے تعلیم پر خرچ کئے گئے ہیں۔ اور ان سے سرکاری اور کمیونٹی بیسڈ سکولوں میں بہت بہتری آئی ہے۔ پراجیکٹ کے انچارج ریاض احمد نے بتایا۔ کہ گورنمنٹ ہائی سکول بریر میں سولہ لاکھ اور اور گورنمنٹ ہائی سکول بمبوریت میں پندرہ لاکھ روپے کی لاگت سے بہترین آئی ٹی لیبارٹری قائم کئے گئے ہیں۔ جبکہ بریر کمیونٹی بیسڈ سکول میں آن لائن ٹیچنگ متعارف کیا گیا۔ جس سے بچوں کی صلاحیتوں میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے۔ اسی طرح بچوں کو ٹیچنگ کٹس، یونیفارم، سولرائزیشن، رینویشن اور مرمت،اساتذہ کو ایکٹویٹی بیسڈ لرنگ، کیپسٹی بلڈنگ کی ٹریننگ دیے گئے۔ دس سکولوں میں قدرتی آفات کے حوالے سے ڈیزاسٹڑرسک منیجمنٹ کی تربیت، بارہ سو طلبہ کو سکول بستہ کاپی پنسل فراہم کئے گئے۔ اسی طرح بچوں کو گاؤں کی سطح پر ٹیوشن کی سہولت فراہم کرنے کیلئے چار لینگویج سنٹر قائم کئے گئے۔ جہاں بچے سکولوں سے واپسی کے بعد ہوم ورک مکمل کرنے کے ساتھ ٹیوشن حاصل کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا۔ کہ چوبیس سکولوں کی مرمت کی گئی۔ ساٹھ گورنمنٹ اساتذہ کو ٹرینڈ کیا گیا۔ اور اساتذہ بھی متیعین کئے گئے۔ رمبور میں سیلاب سے تباہ شدہ گورنمنٹ کالاش پرائمری سکول کے بچوں کیلئے کرایے کی عمارت حاصل کی گئی۔ جہاں ڈیڑھ سال تک بچوں نے تعلیم حاصل کی جبکہ سکول متاثر ہونے کے بعد کچھ عرصہ یہ بچے مذہبی عمارت جشٹکان میں سبق پڑھ رہے تھے۔ راونڈ ٹیبل کے شرکاء نے تعلیم کے حوالے سے کئے گئے تمام کاموں کی انجام دہی پر اطمینان کا اظہار کیا۔ اس موقع پر کمپیوٹر لیب، آن لائن ٹیچنگ سسٹم اور لرننگ سنٹرز کی پائیداری پر تفصیل سے گفتگو ہوئی۔ اور اس امر کا اظہار کیا گیا۔ کہ اس سلسلے میں کمیونٹی میں مزید حساسیت پیدا کرنے کیلئے کمیونٹی کے ساتھ میٹنگ کئے جائیں گے۔ اور اے وی ڈی پی اس میں کردار ادا کرے گا۔اس موقع پر سی بی ایس بریر میں باونڈری وال کی تعمیر، ہائی سکول بریر کو سیلاب سے محفوظ بنانے، گرلز مڈل سکول کے کلاس رومز کو قریب سے گزرنے والی سڑک پر ٹریفک کی وجہ سے گندے پانی کے چھینٹوں سے محفوظ کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔ جبکہ جی پی ایس سکول بمبوریت پائین کی ٹیچر شازیہ نے مطالبہ کیا۔ کہ وہ پچاس سٹوڈنٹس کی ایک ٹیچر ہے۔ جسے سات کلاسوں کو پڑھانا پڑتی ہے۔ جو کہ ممکن نہیں ہو رہا ہے۔ اس لئے ایک ٹیچر دی جائے۔ تاکہ بچوں کی پڑھائی متاثر نہ ہو۔ اس موقع پر پی پی آر پراجیکٹ میں تعلیم کے شعبے میں کالاش ویلیز کو ترجیح دینے پر متعلقہ اداروں کا شکریہ ادا کیا۔ راونڈ ٹیبل میں علاقے میں اسپیشل بچوں کی طرف بھی توجہ دینے کا مطالبہ کیا گیا۔ اور پاکستان غربت مکاؤ فنڈ سے اپیل کی گئی۔ کہ علاقے کی ضروریات کے پیش نظر اس پراجیکٹ کے دورانیہ کو بڑھایا جائے۔ راونڈ ٹیبل میں سکولوں نے اساتذہ،پی ٹی سی چیرمین و ممبران، بورڈ آف دائریکٹر اے وی ڈی پی اور ایجوکیشن کمیٹی کے ممبران نے شرکت کی۔ اس موقع پر استاد زاہد حسین، انچارج ٹیچر کالاشہ دور سکول بختاور خان، برس خان، شاہ حسین، ٹیچر شاعرہ، ٹیچر شاہزیہ، شاہی گل، لالی گل، اسرار ،مینیجر اے وی ڈی پی جاوید احمد وغیرہ نے خطاب کیا۔ شرکاء نے اٹالین گورنمنٹ،پاکستان غربت مکاؤ فنڈ، اے کے آر ایس پی اور ایون اینڈ ویلیز ڈویلپمنٹ پروگرام کا شکریہ ادا کیا۔ اور کارکردگی کی تعریف کی۔
تازہ ترین
- مضامینداد بیداد۔۔10بجے کا مطلب۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوملوئر چترال پولیس کی کامیاب کاروائی 2444 گرام چرس برامد
- ہومٹریفک ڈرائیونگ سکول میں باقاعدہ کلاسز کا آغاز۔لوئر چترال پولیس کا ایک اور احسن اقدام
- ہومونڈز ایگل مارخور پولو ٹورنامنٹ سیزن ون اپنی تمام تر رعنایوں کے ساتھ چترال کے تاریخی پولو گراونڈ (جنالی) میں شروع
- ہومپولیس خدمت مرکز زارگراندہ میں ڈرائیونگ ٹیسٹ کا انعقاد کیا گیا۔ چترال پولیس
- ہوماپر چترال کی تمام سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی تنظیموں نے سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند اہالیان تورکھو کے ساتھ ان کے احتجاج میں شریک ہوکر انتظامیہ کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا
- مضامینداد بیداد۔۔روم ایک دن میں نہیں بنا۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوممعروف عالم دین اور مدرسہ امام محمد کراچی کے مہتمم قاری فیض اللہ چترا لی کی طرف سے میٹرک کی ضلعی سطح پر ٹاپ تھیر پوزیشن حاصل کرنے والے طلباء طالبات میں وظائف اور اقراء ایوارڈ کی تقسیم
- مضامیندھڑکنوں کی زبان ۔۔”بین السکول کھیلوں کے مقابلے اور محکمہ تعلیم اپر چترال”۔۔محمد جاوید حیات
- مضامیندھڑکنوں کی زبان۔۔۔”آج کل کا استاذ اور اس کی ذمہ داریاں “۔۔۔محمد جاوید حیات