چترال (نمائندہ چترال میل)بدھ کے دن چترال سے دیرجانے والی موٹر کار ایون گاؤں کے سامنے دریا میں جاگری جس کے نتیجے میں گاڑی میں سوار چھ افراد جان بحق ہوگئے جن میں سے چار کی لاشیں دریا سے برامد کرلی گئیں جن میں ڈرائیورتنویرولداسرار سکنہ چمرکن،سمیع الرحمن ولدحبیب الرحمن سکنہ گولوغ دنین،،نظام الدین،زوجہ نظام الدین چیوڈوک شامل ہیں جبکہ مفتی محمودسکنہ گرم چشمہ اور چار سالہ فہیم الدین ولد نظام الدین کی لاشیں تاحال برامد نہ ہوسکیں۔ گاڑی ڈیڑھ ہزار فٹ کی گہرائی میں دریا میں جاگری جبکہ حادثے کی وجہ تیز رفتاری بتائی جاتی ہے جوکہ ڈرائیور سے بے قابو ہوکر پہلے مخالف سمت میں آنے والی ایک موٹر کار سے ٹکراگئی اور دریامیں جاگری۔ لاشوں کو دریا سے نکالنے کے لئے ایون کے عوام موقع پر پہنچ گئے اور سرچ اپریشن میں حصہ لیا جبکہ حال ہی میں چترال میں قائم ہونے والی ریسکیو 1122کے جوان بھی موجود تھے تاہم اس ادارے کی کارکردگی کو عوام نے شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ اپریشن میں حصہ لینے والے نوجوان ایون کے جادید احمد، اسد اللہ جان اور دوسروں نے کہاکہ ریسکیو 1122کی ٹیم کی رسی عین اس وقت ٹوٹ گئی جب لاشوں کو دریا سے باہر نکالنے کے لئے باہر کھینچے جارہے تھے
تازہ ترین
- مضامینداد بیداد۔۔10بجے کا مطلب۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوملوئر چترال پولیس کی کامیاب کاروائی 2444 گرام چرس برامد
- ہومٹریفک ڈرائیونگ سکول میں باقاعدہ کلاسز کا آغاز۔لوئر چترال پولیس کا ایک اور احسن اقدام
- ہومونڈز ایگل مارخور پولو ٹورنامنٹ سیزن ون اپنی تمام تر رعنایوں کے ساتھ چترال کے تاریخی پولو گراونڈ (جنالی) میں شروع
- ہومپولیس خدمت مرکز زارگراندہ میں ڈرائیونگ ٹیسٹ کا انعقاد کیا گیا۔ چترال پولیس
- ہوماپر چترال کی تمام سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی تنظیموں نے سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند اہالیان تورکھو کے ساتھ ان کے احتجاج میں شریک ہوکر انتظامیہ کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا
- مضامینداد بیداد۔۔روم ایک دن میں نہیں بنا۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوممعروف عالم دین اور مدرسہ امام محمد کراچی کے مہتمم قاری فیض اللہ چترا لی کی طرف سے میٹرک کی ضلعی سطح پر ٹاپ تھیر پوزیشن حاصل کرنے والے طلباء طالبات میں وظائف اور اقراء ایوارڈ کی تقسیم
- مضامیندھڑکنوں کی زبان ۔۔”بین السکول کھیلوں کے مقابلے اور محکمہ تعلیم اپر چترال”۔۔محمد جاوید حیات
- مضامیندھڑکنوں کی زبان۔۔۔”آج کل کا استاذ اور اس کی ذمہ داریاں “۔۔۔محمد جاوید حیات