چترال ٹاون کی فریاد
وفاقی اورصوبائی حکومتوں نے چترال ٹاون کے عوام سے 2013اور2015کے انتخابات میں ووٹ نہ دینے کا پکا پکا بدلہ لے لیا ہے۔بجلی کی غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ 10گھنٹوں تک جاری رہتی ہے۔فائبر آپٹک سسٹم کام نہیں کرتا،بائی پاس روڈ لوگوں کے لئے مصیبت بنا ہوا ہے،ٹاون کی واحد ندی پر500گز کے فاصلے پر دوپیدل پُل 2015کے سیلاب میں بہہ گئے تھے دوسال گذرگئے ان کی بحالی نہیں ہوئی۔ائیرپورٹ روڈ چارسالوں سے کھنڈر کا منظر پیش کررہا ہے۔ڈسٹرکٹ ہسپتال کا انسی نی ریٹر کئی سالوں سے بند پڑا ہے۔ٹاون کے لوگوں کا پارہ اُس وقت چڑھتا ہے جب ہمارے سیاسی لیڈر اور منتخب نمائندے ایف ایم ریڈیوپر آکر مسلسل جھوٹ بولتے ہیں سبز باغ دیکھاتے ہیں۔وزیر اعظم اور وزیراعلیٰ کاشکریہ ادا کرتے ہیں۔وزیراعظم اور وزیراعلیٰ نے ہمیں کیا دیا ہے؟ہماری کونسی خدمت کی ہے؟چھوٹی سی بات ہے واپڈا کس وجہ سے دن کو10گھنٹے مسلسل اور رات کو8گھنٹے لوڈشیڈنگ کرتی ہے اس کے لئے ایف ایم ریڈیو یااخبارات کے ذریعے لوگوں کو بتایا جائے کہ صبح 8بجے سے شام 6بجے تک رات 8بجے سے صبح 6بجے تک لوڈشیڈنگ ہوگی۔صارفین اُس حساب سے اپنے کام کرینگے۔کسی کو بلاوجہ اذیت اور کوفت نہیں ہوگی۔18یا 20گھنٹے کی لوڈشیڈنگ معمول بن چکی ہے صرف وقت معلوم ہونا چاہیئے۔ایف ایم ریڈیو پر آکر حکوم ت رات دن جھوٹ بولتی ہے۔2منٹ کے لئے سچ بھی بولاکرے۔کہ فلاں وقت سے فلاں وقت تک18یا 20گھنٹے کی لوڈشیڈنگ ہوگی۔مگر واپڈا کو اُس کی توفیق نہیں ہوتی۔حکومت چترال ٹاون کے عوام سے بدلہ لے رہی ہے،انتقام لے رہی ہے۔ائیرپورٹ روڈ صرف عوام کا نہیں یہ حکمرانوں کا بھی ہے۔ہر حکمران،ہر حاکم،ہر افیسر اور ہر منتخب نمائندہ گان اس روڈ سے گذرتے ہیں۔گذشتہ چار سالوں سے اس کی مرمت نہیں ہوئی۔اعلان ہوتا ہے کہ وزیراعظم نے 52کروڑ روپے دیدیے،وزیر اعلیٰ نے ایک ارب کا پیکیج دے دیا اگر ڈیڑھ کلومیٹر روڈ کی مرمت کے لئے فنڈ نہیں ہے تو عوام کو بتایا جائے کہ وہ پیسہ کدھر ہے؟سب سے زیادہ شرم ناک بات یہ ہے کہ سکول جانے والی بچیاں،ہسپتال جانے والی خواتین گذشتہ دوسالوں سے چترال بازار کے قریب سے گذرنے والی ندی میں دومقامات پر جھولے اور سیڑھیوں کی مدد سے ندی کو عبور کرتی ہے۔ایک پیدل پل پر 6لاکھ روپے کی لاگت آتی ہے یہ دونوں پُل جولائی 2015کے سیلاب میں بہہ گئے تھے۔دوسالوں میں بحال نہیں ہوئے۔شاڈوک اور گانکورینی کے مقام پر سڑک دریا برد ہوئی تھی وہ سڑک دوسالوں میں بحال نہیں ہوئی۔اب چترال ٹاون کے عوام کو یقین ہوگیا ہے کہ وفاقی حکومت بھی ہم سے انتقام لے رہی ہے۔صوبائی حکومت بھی انتقام لے رہی ہے۔ٹاون کے لوگ اب حکومت سے خیر کی اُمید نہیں رکھتے صرف یہ گذارش کرتے ہیں کہ ایف ایم ریڈیو پر آخر جھوٹ نہ بولا جائے۔
تازہ ترین
- ہومڈسٹرکٹ پولیس آفیسر لوئر افتخار شاہ کے زیر نگرانی منشیات فروشوں کے خلاف کاروائیوں کا سلسلہ جاری ہے۔
- ہومہزاروں سال قدیم کالاش تہوار “چلم جوشٹ ” پورے جوش و خروش کے ساتھ وادی رمبور کے معروف ڈانسنگ پلیس (چھارسو) گروم میں شروع ہوا۔
- کھیل*چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا ندیم اسلم چوہدری کی زیر صدارت شندور پولو فیسٹیول کے انتظامات کے حوالے سے اجلاس کا انعقاد*
- ہوملوئر چترال میں 9 مئی کے حوالے سے ایک ریلی نکالی گئی
- مضامینداد بیداد۔۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی۔۔۔۔شراکت داری اور تر قی
- ہومپولیس اسٹیشن دروش کی کامیاب کاروائی 11 کلو سے زائد چرس برآمد
- مضامینداد بیداد۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی ۔۔۔پرستان قبل از اسلا م
- تعلیمیونیورسٹی آف چترال کی طرف سے بی ایس پروگرام کی فیسوں میں 57فیصد اضافے کے خلاف طلباء وطالبات سراپا احتجاج بن کر اسے انتہائی ظالمانہ قرار دیتے ہوئے صوبائی حکومت سے پرزور مطالبہ کیا ہے کہ چترال میں غربت اور بے روزگاری کو مدنظر رکھتے ہوئے اس فیصلے کو فوری طور پر واپس لیا جائے
- ہوممادری زبانوں کے تحفظ اور ترقی کیلئے کام کرنے والا ادارہ فورم فار لینگویج انشیٹیوز کے زیر انتظام چترال میں ایک کثیراللسانی مہرکہ منعقد ہوا۔
- مضامینداد بیداد ۔۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی۔۔ما ضی کا پشاور