چترال میں گزشتہ سال سے فلور ملز کے قیام کے بعد سے محکمہ خوراک کے گوداموں میں عوام کے لئے گندم کی عدم دستیابی کے خلاف سول سوسائٹی میدان میں آگئی

Print Friendly, PDF & Email

چترال (نما یندہ چترال میل) چترال میں گزشتہ سال سے فلور ملز کے قیام کے بعد سے محکمہ خوراک کے گوداموں میں عوام کے لئے گندم کی عدم دستیابی کے خلاف سول سوسائٹی میدان میں آگئی اور اسے چترالی عوام کے خلاف ایک منظم سازش قرار دیتے ہوئے بھر پور احتجاجی تحریک چلانے پر ایکا کرلیا۔ بدھ کے روز جماعت اسلامی کے دفتر میں منعقدہ آل پارٹیز کانفرنس میں صوبائی حکومت کو خبردار کرتے ہوئے کہا گیاکہ اگر گندم کی فراہمی کا سابق طریقہ کار بحال نہ کیا گیا تو شدید عوامی احتجاج سے اس کے سخت نتائج برامد ہوں گے۔ تحصیل دروش کے چیرمین شہزادہ خالدپرویز کے زیر صدارت اجلاس میں تمام سیاسی جماعتوں کی ضلعی قیادت اور ڈرائیورز یونین اور تجاریونین سمیت سول سوسائٹی تنظیموں نے شرکت کی۔ اس موقع پر اس بات پر شدید ددتحفظات کا اظہارکیا گیاکہ حکومت پاکستان 1970ء کی دہائی سے چترال کو سبسڈی پر گندم فراہم کررہی ہے جوکہ موجودہ وقت میں 58روپے فی کلوگرام ہے لیکن محکمہ خوراک نے فلور ملز مالکان کے ساتھ مل کر غریب چترالی عوام کو 150روپے میں آٹا خریدنے پر مجبور کررہے ہیں اور یہ ان کی قوت خرید سے باہر ہے۔انہوں نے حکومت سے پرزور مطالبہ کیا کہ فلورملز مافیا ضلعی انتظا میہ اور محکمہ خوراک کی گٹھ جوڑ فی الفور ختم کرکے سرکاری گوداموں سے حسب سابق گندم کی فراہمی شروع کی جائے اور اہالیان چترال کی کوٹے کا ایک کلوگرام گندم بھی فلور ملز کو نہ دیا جائے بصور ت دیگر اپر اور لویر چترال کے اضلاع میں سخت احتجاجی تحریک برپاکیا جائے گا جس کے نتائج کی ذمہ داری حکومت پر عائد ہوگی۔ اجلاس کوضلع اور جماعت اسلامی کے رہنما مغفرت شاہ نے طلب کیا تھا۔