خواتین کی صنفی مساوات کے سلسلے میں آغاخان رورل سپورٹ پروگرام کی کینیڈین گورنمنٹ فنڈڈ پراجیکٹ بیسٹ فار وئیر کے تحت چترال پریس کلب میں انجام پانے والی منصوبے میں سول میڈیا کے بلاگرز، وی لاگرز، میڈیا پروفیشنلز اور لکھاریوں کی نیٹ ورکنگ تکمیل کو پہنچ گئی

Print Friendly, PDF & Email

چترال ( نما یندہ چترال میل) خواتین کی صنفی مساوات کے سلسلے میں آغاخان رورل سپورٹ پروگرام کی کینیڈین گورنمنٹ فنڈڈ پراجیکٹ بیسٹ فار وئیر کے تحت چترال پریس کلب میں انجام پانے والی منصوبے میں سول میڈیا کے بلاگرز، وی لاگرز، میڈیا پروفیشنلز اور لکھاریوں کی نیٹ ورکنگ تکمیل کو پہنچ گئی جس میں خواتین سے متعلق ایشوز کو اجاگر کئے جائیں گے۔ خواتین کی نمائندگی کو سو شل اور دیگر میڈیا میں ذیادہ سے ذیادہ نمائندگی کو یقینی بنانے کی اس پراجیکٹ میں گرم چشمہ، دروش اور چترال ٹاؤن میں کمیونٹی سیشن میں خواتین کی بیان کردہ ایشوز پر ماہرین کی پینل ڈسکشن بھی منعقدہوئے اور خواتین کے چیدہ مسائل میڈیا میں اجاگر کئے جارہے ہیں جبکہ مقامی میڈیا پروفیشنلز کی خواتین کی ایشوز کو ضبط تحریر میں لانے اور اجاگر کرنے کے حوالے سے بھی خصوصی تربیت بھی دی گئی جن میں کالاش ویلی سمیت ضلع لویر چترال کے مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے سوشل میڈیا کے بلاگرز اور وی لاگرز کو کنٹنٹ رائٹنگ کی تربیت بھی فراہم کی گئی جن میں خواتین بھی شامل تھے۔ اتوار کے دن کی منعقدہ تقریب میں ڈسٹرکٹ آفیسر سوشل ویلفئیراینڈ ویمن امپاورمنٹ چترال نصرت جبین نے پراجیکٹ کو خواتین کی مسائل کو میڈیا میں لانے اور ان کی امپاورمنٹ میں ایک اہم سنگ میل قرار دیا۔ انہوں نے کہاکہ میڈیا کی اس ترقی یافتہ دور میں چترال کے خواتین کو سوشل اور دیگر میڈیا میں نمائندگی میں اضافہ کرنا ایک ناگزیر ضرورت تھی کیونکہ یہ امرایک حقیقت ہے کہ مسائل سے آگہی اور ان کا اظہار کے بعد ہی حل کرنے کا مرحلہ آتا ہے۔ا نہوں نے کہاکہ چترال میں پڑھے لکھے اعلیٰ تعلیم یافتہ اور کم پڑھے لکھے یا ان پڑھ خواتین کے مسائل مختلف پہلو رکھتے ہیں جنہیں ان کے ماحول اور پس منظر کے مطابق حل کیا جانا چاہئے اور میڈیا کا اس میں بنیادی اور حساس رول ہے۔ انہوں نے خواتین کی معاشی، سماجی اور سیاسی طور پر بااختیار بنانے میں آغا خان رورل سپورٹ پروگرام کی گزشتہ چار دہائی سالوں کے دوران کارکردگی کی تعریف کرتے ہوئے اس پراجیکٹ کو بھی ان کامیابیوں کی ایک کڑی قرار دے دی۔ اس موقع پر صدر محفل اور سابق ضلع نائب ناظم مولانا عبدالشکورنے بھی پراجیکٹ کو بہت ہی اہم قرار دیا اور اسلامی تعلیمات کی روشنی میں انسانی حقوق اور خصوصی طور پر حقوق نسواں کے بارے تفصیلات بیان کی اور کہاکہ اگر اسلام کے متعین کردہ حدود میں ہر انسان دوسرے انسان کے حقوق کا خیال رکھے تو اس دنیامیں کسی بھی جنس یا طبقے کی حقوق کی پامالی کا مسئلہ ہی ختم ہوگا۔ صدر، چترال پریس کلب ظہیرالدین نے پراجیکٹ سے متعلق گذشتہ چھ مہینوں کے دوران کی گئی سرگرمیوں اور پروگرامات پر روشنی ڈالی اور کہا کہ چترال پریس کلب میں اس پراجیکٹ کے تحت قائم ویمن رپورٹنگ سنٹر میں مسائل سے دوچار خواتین کے کئی مسائل ہوچکے ہیں۔اس موقع پر ڈی او ایجوکیشن شاہد حسین،اے ڈی او ایجوکیشن عائشہ بی بی،پروفیسر حسام الدین،معروف سوشل ایکٹیوسٹ فریدہ سلطانہ فری،وقاص محمد ایڈوکیٹ،ہیڈ نرس ڈی ایچ کیو ہسپتال چترال سکینہ بی بی نے بھی اپنے خطاب میں بیسٹ فار وئیر پراجیکٹ کے تحت ہونے والے پروگراموں کو سراہا اور اس امر کا اظہار کیا کہ پراجیکٹ سے حاصل ہونے والی فوائد کو برقرار رکھنیکیلئے اس کا فالو اپ جاری رکھا جائے اور اس سلسلے میں اے کے آر ایس پی اپنا تعاون جاری رکھے۔ انہوں نے کہا کہ چترال میں دوسرے علاقوں کی نسبت خواتین کا زیادہ احترام کیا جاتا ہے لیکن اس کا ہر گز یہ مطلب نہیں کہ خواتین کو صنفی بنیاد پر امتیازات کے مسائل درپیش نہیں ہیں جنہیں آج بھی کئی مسائل کا سامناہے جس کااندازہ خواتین کی بڑھتی ہوئی خود کشی اور اقدام خود کشی سے کی جاسکتی ہے۔