دروش پولیس کی طرف سے ان کے ساتھ ایک سازش کے تحت ہونے والے ظلم و زیاد تی کا نوٹس لیا جائے۔نوجوان ذوالفقار احمد

Print Friendly, PDF & Email

چترال (نما یندہ چترال میل) لوئر چترال دروش لاوی کے رہائشی نوجوان ذوالفقار احمد نے چترال پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ اور آئی جی خیبر پختونخوا، ڈی ائی جی پو لیس ملا کنڈ سے سے اپیل کی ہے کہ ان کے ساتھ ایک سازش کے تحت ہونے والے ظلم و زیاد تی کا نوٹس لیا جائے اور انہیں انصاف فراہم کیا جائے۔پیر کے روز انہوں نے آہ وزاری کرتے ہوئے کہاکہ لاوی میں میرے مخالفین دروش پولیس سے ساز بازکرکے مجھے ایک ناکردہ جرم میں پھنسایا اور میرے خلاف مختلف الزامات لگاکرمیری عزت نفس مجروح کی گئی، اور مجھے جیل میں ڈالا گیا جس کیبعد میں شدید ذہنی اذیت کا شکار ہو گیا ہوں۔ ذوالفقار احمد نے کہاکہ مجھے ایک رات گاوں کے چند لڑکوں نے ایک کمرے میں موسیقی کی محفل کیلئے بلایا اور یہ محفل جاری تھی کہ گاوں کے میرے مخالفیں ڈانڈے لے کر اس کمرے میں گھس گئے۔ اور مجھ پر بکری چوری کا بھونڈا الزام لگا کر زدوکوب کیا۔ اور پولیس کو اطلاع دے کربلایاجس میں انوسٹگیشن آفیسر نثار نے میری ایک نہ سنی اور مجھے دو دن تشدد کا نشانہ بنایاجب کہ مجھے اس الزام کے بارے میں کچھ بھی معلوم نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ الزام میں شامل دو افراد ایفاد اور فواد سے پولیس نے کوئی خاص باز پرس نہیں کی اور میرے جیل میں قید کے دوران ان کا مسروقہ بکری کے مالک سے صلح کروا کر ان کو چھوڑ دیا۔ ذوالفقار نے کہاکہ دروش پولیس اپنی کمزوریاں چھپانے کیلئے یہ ناٹک کر رہا ہے کیونکہ میرے لاوی کے کء خاندانوں سے زمین کے تنازعات ہیں۔ دو سال پہلے میرے چچا حاجی ہمایوں سوات کی عدالت میں پیشی بھگت کر آتے ہوئے راستے میں لاپتہ ہوگیا تھا۔ جس کے کپڑے ٹوپی ودیگر باقیات لاوی کے ایریے میں ملے تھے لیکن پولیس تاحال اس کی لاش کی بازیابی نہیں کراسکی ہے۔ اس لئے میرے بار بار کے مطالبے کو ذائل کرنے اور مجھے گرفت میں لانے کیلئے پولیس اور میرے مخالفین نے مل کر ایک سازش کے تحت منصوبہ بنایا اور مجھے اس جال میں پھنسایاگیا۔ ذوالفقار نے کہا کہ وہ شعرو شاعری اور موسیقی سے لگاو رکھتے ہیں اور گاوں لاوی میں مقامی ایک بھائی کا کمرہ موجود ہے۔ جہاں لڑکے رات کو گپ شپ لگاتے اور کیرم بورڈ کھیلتے یا موسیقی سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔ وقوعہ کی رات اسے بھی بلایا گیا۔ اور وہ حسب معمول موسیقی میں مصروف تھے کہ عین اس وقت گاوں کے ڈنڈا بردار لوگ آئے اور تشدد کا نشانہ بنا کربکری کی چوری کا الزام لگایا اور بعد آزان پولیس کے حوالے کیا انہوں نے چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ ائی جی پو لیس، ڈی ائی جی پو لیس ملا کنڈ سے اس ناانصافی کا نوٹس لینے اور دروش پولیس کے خلاف کاروائی کا مطالبہ کیا۔