خواتین اب خاموشی کی روایت کو توڑ کر اپنے ساتھ ہونے والے ظلم وزیادتی کے خلاف آواز بلند کریں۔ دلشاد پری

Print Friendly, PDF & Email

چترال (نما یندہ چترال میل) چترال میں خواتین صنفی بنیاد پر غیر مساویانہ سلوک اور گھریلو تشدد سمیت دیگر سماجی مسائل کا شکار ہے جن کی وجہ سے وہ ذہنی ڈپریشن کا شکار رہتی ہیں۔ چترال پریس کلب کے زیر اہتمام لویر چترال کے گرم چشمہ، چترال اور دروش میں سول سوسائٹی کے کارکن خواتین نے کمیونٹی سیشنز میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کم عمری میں مرضی کے خلاف شادی، چترال سے باہر بغیر چھان بین کے شادی کرانا، گھریلو فیصلوں میں مکمل نظر انداز کرنا اور پدری جائداد میں حق وراثت سے محرومی جیسے مسائل کا بھی سامنا ہے جبکہ کئی ایک نے امتحان میں کم نمبر حاصل کرنے پر والدین اور بھائیوں کی طرف سے لعن طعن کا بھی شکوہ کیا اور اعلیٰ تعلیم یافتہ خواتین کی بیروزگاری اور کم تعلیم یافتہ خواتین کے لئے اسکلز ڈیویلپمنٹ کی سہولیات کی شدید فقدان کی طرف نشاندھی کی۔ اتوار کے روز مقامی ہوٹل میں تیسری سیشن کی مہمان خصوصی چترال کی پہلی وومن پولیس سب انسپکٹر آفیسر دلشاد پری نے اپنے خطاب میں اس بات پر زور دیا کہ خواتین اب خاموشی کی روایت کو توڑ کر اپنے ساتھ ہونے والے ظلم وزیادتی کے خلاف آواز بلند کریں۔ انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا کی مثبت استعمال کے ذریعے وہ ہراسگی سمیت تمام پیش آمدہ مسائل کو بیان کرسکتی ہیں جس پر ان کی داد رسی ممکن یوگی۔ انہوں نے جدید زمانے کے تناظر میں ویمن راٹٹس کے حوالیسے کہا کہ اس ترقی یافتہ دور میں خواتین کو اپنی تحفظ آپ کے لئے ذیادہ اور موثر ذرائع اور مواقع دستیاب ہیں۔ انہوں نے کہاکہ چترال پولیس نے خواتین ڈیسک بھی اس مقصد کے لئے قائم کیا ہے جبکہ چترال پریس کلب میں بھی ویمن رپورٹ ک ڈیسک کا قیام بھی ایک خوش آئند ڈیولپمنٹ ہے۔ ضلع کونسل کے سابق رکن صفت گل نے خواتین پر زور دیا کہ وہ حالات کے سامنے ہتھیار ڈالنے کی بجائے اپنی صلاحیتوں اور توانائیوں کا بھر پور استعمال کرنا سیکھیں اور خود کفالت کو اپنا منزل بنائیں۔ انہوں نے اعلیٰ تعلیم یافتہ خواتین کو بھی کوئی مفید ہنر اور اسکل سیکھنے کی تلقین کرتے ہوئے کہا کہ بے روزگاری ذہنی ڈپریشن کی جڑ ہے۔ انہوں نے چترال پریس کلب کی خواغکے لئے انیشے ٹیو کی تعریف کی۔ چترال پریس کلب کے صدر ظہیر الدین نے کہا کہ آغا خان رورل سپورٹ پروگرام کے ”خواتین کی معاشی اور سماجی طور پر خودمختاری” BEST4WEER پراجیکٹ کے تحت خواتین کی آواز کو سوشل میڈیا اور دوسرے پلیٹ فارمز پر زیادہ کوریج اور نمائندگی دینے کے لئے کاوشیں جاری ہیں تاکہ وہ موثر طور پر اپنے مسائل اجاگر کرنے کے قابل ہوسکیں۔انہوں کہا کہ چترال پریس کلب میں ویمن رپورٹنگ ڈیسک کا قیام بھی اس سلسلے کی کڑی ہے۔