دھڑکنوں کی زبان ۔۔۔۔محمد جاوید حیات۔۔۔ ”پاک سر زمین میں“

Print Friendly, PDF & Email

دھڑکنوں کی زبان ۔۔۔۔محمد جاوید حیات۔۔۔ ”پاک سر زمین میں“

نام سے مفہوم نکلتے ہیں۔۔۔اس ل? کہتے ہیں ”نام نامی“ اسم با مسمی“ ”نام ہی کافی ہے“۔۔جب ہم نے اپنے ل? ن? ملک حاصل کرنے کی جد و جہد ابھی شروع ہی کی تھی تو ہندولیڈر ہمیں طعنہ دیتے تھے طنزا کہتے تھے ”پاک لوگ ہیں پاک جگہ رہیں گے اس ل? ”پاکستان“ بنا رہے ہیں۔۔بات سچ تھی ہمارے بزرگ بڑے فخر سے یہ طعنے سنتے اور خوش ہوتے۔وہ ایک خواب دیکھ رہے تھے اور خواب کو سچ کر دیکھانا چاہتے تھے اس ل? پر عزم تھے۔ لیکن بدقسمتی ہماری تھی کہ ہم اس ”نام“ کی لاج نہ رکھ سکے۔ایبٹ آباد میں یہ ہمارا چوتھا دن تھا۔۔۔نسبتا پر سکون جگہ لگ رہا تھا۔۔۔ محسوس ہورہی تھی کہ شہر ہوتے ہو? چکا چوند اور ہلاگلا سے خالی تھا جس سے ملو نرم لہجے میں آرام سے تم سے مخاطب ہوگا بس آج شام ہم نے راستے میں ایک معمولی لڑا?ی دیکھی دو بندے غصے میں تھے لوگ ان کو لڑنے نہیں دے رہے تھیاتنے میں ایک لمبے قد کا وجیہ صورت شخصیت ان کے درمیان آگیا ایک کوڈانٹ کر دھکا دے کر سڑک کے پار لے گیا۔۔۔کہا۔۔۔”انسان نہیں ہو۔۔۔لڑنا کتوں کا کام ہے۔۔۔۔برداشت بھی کو?ی چیز ہوتی ہے۔۔۔۔اخلاق بھی کو?ی پیمانا ہے جس میں انسانیت کو تولا جاتا یے“۔۔ساتھی فضل اکبر نے کہا یار! بابا نے انسانیت کا سبق پڑھایا مگر ثنا? اللہ نے کہا۔۔۔کہ پڑھے گا کون؟۔۔ واقع سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا ہم اس پاک سر زمین میں انسانوں کی طرح نہیں رہ سکتے۔۔ہمارے بڑے ساری رات ایک دوسرے کے خلاف منصوبہ بندی میں لگے رہتے ہیں ہمارے سیاسی کارکن گالیاں یاد کرتے ہیں ہمارے چیلے من مانیاں کرنے، بہکانے، دھندہ کرنے اور لڑانے میں سرگرم عمل ہیں۔دنیا میں مخالفت ہر کہیں موجود ہے۔ایک دوسرے سے را? کا اختلاف ہو سکتا ہے لیکن مقصد ایک ہوتا ہے منزل ایک ہوتی ہیجس اختلاف میں ملک کا فا?یدہ ہے اس کو قبول کرنا پڑتا ہے جس حمایت میں ملک کو نقصان کا خطرہ ہو اس سے گریز کیا جاتا ہے۔سچا?ی، ایمان خدمت اور صلاحیت کی قدر کی جاتی ہے۔ہر ایک کو سوچنا ہوتا ہے کہ ساتھ والا میرا بھا?ی ہے ہمارا مفاد مشترکہ ہے ہمارا مقصد مشترکہ ہے۔اس ملک کے حکمران ہمارے ہیں اس کے محافظ ہمارے ہیں اس کے مزدور ہمارے ہیں۔اگر یہ مثبت سوچ پیدا ہوجا? تو یہ ”پاک لوگوں“ کی سر زمین بن سکتی ہے ورنہ تو یہ نفرت خانہ،اکھاڑہ۔۔۔۔فضل اکبر کو بہت افسوس ہو رہا تھا کہ ہمارے بزرگوں نے ملک تو حاصل کیا لیکن قوم کی تربیت نہیں کی۔ملک کے ل? قوم چاہی? قوم کے ل? تربیت چاہی?۔ثناء اللہ نے کہا کہ یار یہ ہمارے گھر یہ ہمارے محلے یہ ہمارے تربیتی اور تعلیمی ادارے۔۔یہاں سے کون لوگ نکلتے ہیں جواب ہمارے پاس نہیں تھا۔ایبٹ آباد کے لوگ نسبتا نرم مزاج ہیں یہ بھی سوالیہ نشان ہے کیا جعرافیہ لوگوں کے مزاج پر بھی اثر انداز ہوتا ہے کیا اسلام آباد میں کسی بڑے گھر میں پیدا ہونے والے بچے کو شرافت نہیں پڑھا?ی جاتی کیا کسی لیڈر کے بچے کو صرف گالی، نفرت اور دھندہ پڑھایا جاتا ہے کیا اس کو یہ سمجھایا نہیں جاتا کہ وہ پاک سر زمین کا باشندہ ہے یہاں کی تہذیب اس کی امانت ہے اور یہاں کی تہذیب سیکھنا اس کا پہلا سبق ہے۔خواہ وہ آیبٹ آباد ہو چترال ہو پشاور ہو یا اسلام آباد وہ پاک سر زمین ہے اور اس کے باشندوں کو اس نام کی لاج رکھنی ہے۔المیہ یہ ہے کہ نفرت پھیل رہی ہے خودغرضی کو ترقی دی جا رہی ہے۔منافقت ہماری جڑوں میں اترگ? ہے اس ل? پاک سر زمین جتنی بھی پاک ہو پاک لوگوں کی سر زمین کس طرح کہلا? گی۔پاکستان بہت خوبصورت ہے اس کی مثال دنیا میں کہیں نہیں ملتی ہمیں چاہی? کہ اسے اپنے ل? اللہ کی طرف سے تحفہ تصور کریں اگر ناشکری کریں گے تو دنیا کی اور دنیا والوں کی تاریخ ہمارے سامنے ہے۔۔