منتخب بلدیاتی نمائندگا ن کو ڈسٹرکٹ ایڈمنسٹریشن چترال کی طرف سے مسلسل نظرا نداز کئے جارہے ہیں۔تحصیل کونسل چترال

Print Friendly, PDF & Email

چترال (نما یندہ چترال میل) تحصیل کونسل چترال کا ہنگامی اجلاس بدھ کے روز تحصیل چیرمین شہزادہ امان الرحمن کے زیر صدارت مقامی ٹاؤن ہال میں منعقد ہوا جس میں تحصیل کے مختلف وادیوں اور علاقوں میں گزشتہ دنوں کی موسلا دھار بارشوں اور ان کے نتیجے میں تاریخ کے بدترین سیلاب اور عوام کو درپیش مشکلات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔ ارکان کونسل نے حکومت پر زور دیاکہ انفراسٹرکچر کے ساتھ ساتھ سیلاب زدگان کی بحالی پر خصوصی توجہ دی جائے۔ ان کاکہنا تھاکہ علاقے کے عوام کی اکثریت سیلاب سے بلا واسطہ اور بالواسطہ دونوں طرح سے متاثر ہیں اور اپنے ذریعہ معاش کھو چکے ہیں کیونکہ زراعت کو زبردست نقصان پہنچنے سے فصلوں، باغات اور مال مویشی بھی ختم ہوجائیں گے۔ انہوں نے اس بات پر شدید تحفظات کا اظہار کیاکہ منتخب بلدیاتی نمائندگا ن کو ڈسٹرکٹ ایڈمنسٹریشن کی طرف سے مسلسل نظرا نداز کئے جارہے ہیں جبکہ یہ اپنے اپنے علاقے کے نمائندے ہیں اور ان کے بغیر درست معنوں میں متاثریں کے نقصانات کی فہرست نہیں بن سکتی۔ انہوں نے کہاکہ اس سیلاب میں ابنوشی اور ابپاشی کے ساتھ ساتھ رابطہ سڑکوں اور پلوں کو سب سے ذیادہ نقصان لاحق ہوا ہے۔ انہوں نے ٹی ایم ایز اور لوکل گورنمنٹ کے تحت انجام پانے والے ترقیاتی کاموں میں ٹھیکہ داروں کو بلز کی ادائیگی کے لئے متعلقہ ویلج کونسل چیرمین سے این او سی کے حصول کو لازمی بنانے کا بھی مطالبہ کیا۔ اس موقع پر اپنے خطاب میں شہزادہ امان الرحمن نے ہاؤس کو یقین دلایاکہ وہ ان کے احساسات اور جذبات کو مکمل طور پر قدر کرتے ہوئے ان کے مطالبات اور تجاویز کو عملی جامہ پہنائے جائیں گے۔ انہوں نے کہاکہ صوبائی حکومت سیلاب متاثرین کے مسائل میں کمی لانے اور ان کی بحالی کو فوقیت دے رہی ہے اور مصیبت کی اس گھڑی میں ہمیں ایک دوسرے کو ساتھ لے کر آگے بڑھنا چاہئے۔ اجلاس سے فخر اعظم (شیاقوٹک)، سجاد احمد خان (جغور)، سجاد احمد (موغ)، محمد کریم (سوسوم)، عبدالحکیم (گہیریت)، عبدالحق (چمورکھون)، امین الرحمن (سینگور)، نوروز خان (پرسان)، بنی خان (موری)، شاہد (خورکشاندہ)، فراز خان (ہرت)، شرف دین (ارکاری)، انت بیگ کالاش، علاء الدین، خالد الرحمن (بمبوریت)، عبداللہ جان (بروز)، منیراحمد چارویلو(دنین ون)، ضمیر احمد، رحمان (ایون ٹو)،وجیہ الدین، سلطان (رمبور)، برس خان (بریر) اور دوسروں نے بحث میں حصہ لیا۔