اپر چترال کے گاؤں بریپ میں واقع دونوں ندی نالوں میں شدید سیلاب کی وجہ سے ڈیڑھ ہزار سے ذیادہ گھرانوں پر مشمل گاؤں کا تین چوتھائی سے ذیادہ حصہ سیلاب کے ملبے سے بھر گئی ہے اور کئی خاندان کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہوگئے.

Print Friendly, PDF & Email

چترال (نما یندہ چترال میل) اپر چترال کے گاؤں بریپ میں واقع دونوں ندی نالوں میں شدید سیلاب کی وجہ سے ڈیڑھ ہزار سے ذیادہ گھرانوں پر مشمل گاؤں کا تین چوتھائی سے ذیادہ حصہ سیلاب کے ملبے سے بھر گئی ہے اور کئی خاندان کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہوگئے جبکہ گاؤں کے بیچ میں اور محفوظ مقام پر واقع ایک پٹرول پمپ اور یوٹیلیٹی اسٹور بھی سیلاب کی زد میں آگئے ہیں۔ بریپ سے آمدہ اطلاعات کے مطابق تاریخ میں یہ پہلی مرتبہ ہے کہ دو برساتی نالوں میں بیک وقت اونچے درجے کا سیلاب آگیا ہے جس سے وسیع پیمانے پر تباہی ہوئی ہے اور سیبوں کے لئے مشہور اس گاؤں میں سینکڑوں ایکڑ پر پھیلی ہوئی سیبوں کے باغات میں اب درختوں کی جگہ بڑے بڑے پہاڑ نما پتھر اور ملبہ نظر آرہے ہیں۔ علاقے کے جنرل کونسلر اکبر حسین نے ٹیلی فون پر میڈیا کو بتایاکہ علاقے میں درجنوں جنرل سٹوروں کے سیلاب برد ہونے کے بعد اشیائے خوردونوش کی قلت پید اہوگئی اور اب یوٹیلیٹی اسٹور کے برانچ کی سیلاب بردگی کے بعد خوراک اور دوسرے روزمرہ کی اشیائے ضرورت کی قلت میں مزید اضافہ ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ بریپ گاؤں مزید خطرات کی زد میں ہے کیونکہ موسلا دھار بارشوں کا سلسلہ مزید جاری رہنے پر دونوں نالوں سے سیلاب کا رخ سیدھا گاؤں کی جانب ہوگا اور ایک انچ جگہ بھی محفوظ نہیں رہے گا۔ دریں اثناء یوٹیلیٹی اسٹور کارپوریشن کے ایک اہلکار نے بریپ میں یوٹیلیٹی اسٹور برانچ کے سیلاب برد ہونے کے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایاکہ اسٹور میں تقریباً 14لاکھ روپے مالیت کے سامان موجود تھے۔