قدیم ترین تہذیب و ثقافت کی امین اور کیلاشی مذہب کے حامل قبیلے کاسالانہ مذہبی تہواروچیلم جشٹ (جوشی) تہواراپنی تمام تر رسومات کے بعدوادی بمبوریت میں اختتام پذیر ہوگیا.

Print Friendly, PDF & Email

چترال (نما یندہ چترال میل) قدیم ترین تہذیب و ثقافت کی امین اور کیلاشی مذہب کے حامل قبیلے کاسالانہ مذہبی تہواروچیلم جشٹ (جوشی) تہواراپنی تمام تر رسومات کے بعدوادی بمبوریت میں اختتام پذیر ہوگیا۔ آخری روز نوجوان جوڑوں کے مابین روایتی شادی بیاہ کی رسومات بھی ادا کی گئیں۔اختتامی تقریب پروزیراعلیٰ کے مشیر برائے اقلیتی اموروزیر زادہ نے شرکت کی۔ ان کے ہمرا ہ کمشنر ملاکنڈ ڈویژن شوکت علی یوسفزئی، ڈپٹی کمشنر چترال لوئر انوار الحق،ڈپٹی ڈائریکٹر ٹوارازم اتھارٹی قیصر خٹک، ایونٹ کوآرڈینیٹر وقاص علی سمیت دیگر اہم شخصیات نے شرکت کی۔فیسٹیول کی دلچسپ بات ملائیشیا سے آیا بائیکرز گروپ تھا جنہوں نے خیبرپختونخوا کے مختلف سیاحتی مقامات کا دورہ کرنے کے بعد چلم جوشی فیسٹیول کا رخ کیا اور حسین وادیوں سے گزرتے ہوئے کیلاش پہنچے۔ ملائیشین بائیکرز کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا کا ہر مقام انتہائی خوبصورت ہے۔ یہاں آکر زندگی کے حسین ہونے کا احساس ہوتا ہے۔ بائیکرز گروپ کے سربراہ نے چیلم جشٹ فیسٹیول کو خوب سراہا اور کہا کہ پاکستانیوں کی مہمان نوازی قابل تعریف ہے۔ ہمیں مکمل سیکورٹی اور تعاون فراہم کرنے پر خیبرپختونخوا ٹورازم اتھارٹی کے شکر گزار ہیں۔ بائیکرز کا وفد فیسٹیول میں شرکت کے بعد گرم چشمہ روانہ ہوگیا۔جس کے بعد یہ ریلی کی شکل میں کاغ لشٹ میڈوز اور شندور ٹاپ میں پڑاؤ کرینگے۔ چلم جوش فیسٹیول کے آخری روز گھونا جوشی سمیت دیگر رسومات اور روایتی و ثقافتی رقص کیا گیا۔ جس میں کیلاش کی تینوں وادیوں بریر، رمبور اور بمبوریت سے کیلاشی ایک جگہ جمع ہوئے اور خوشیاں منائیں۔وادی کیلاش میں چلم جوش فیسٹیول میں شرکت کیلئے آئے ہزاروں کی تعداد میں سیاحوں کیلئے گزشتہ روز موسیقی محفل کا انعقاد کیا گیا جس میں چترال کے مقامی گلوکاروں نے پرفارم کرکے محفل کو چار چاند لگا دیئے۔ اس موقع پر سیاحوں کا کہنا تھا کہ چلم جوش فیسٹیول میں پہلی بار ایسے انتظامات دیکھنے کو ملے۔ رش زیادہ ہونے کے باوجود راستے میں پولیس اہلکاروں نے ٹریفک کی روانگی کو جاری رکھاجبکہ یہاں کسی قسم کی مشکلات کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔ چلم جوش تہوارکو عالمی سطح پر رونمائی بھی حاصل ہے اسی وجہ سے غیر ملکی سیاح بھی اس فیسٹیول کا حصہ بننے کیلئے اس وادی کا رخ کرتے ہیں۔