آل امپلائز ایسوسی ایشن یونیورسٹی آف چترال نے جمعہ کے روزجامعہ چترال میں مبینہ طور پر خیبرپختونخوا یونیورسٹیز ایکٹ کی مسلسل پامالی اور انتظامی و مالی بے قاعدگیوں کے خلاف پر امن احتجاج کا آغاز کردیا۔

Print Friendly, PDF & Email

چترال ( نما یندہ چترال میل ) آل امپلائز ایسوسی ایشن یونیورسٹی آف چترال نے جمعہ کے روزجامعہ چترال میں مبینہ طور پر خیبرپختونخوا یونیورسٹیز ایکٹ کی مسلسل پامالی اور انتظامی و مالی بے قاعدگیوں کے خلاف پر امن احتجاج کا آغاز کردیا۔ ایسوسی ایشن کی طرف سے جاری کردہ پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ چھ سالوں سے یونیورسٹی کے اندر کلریکل اسٹاف کو ایڈمنسٹریٹیو پوزیشن پر بیٹھائے گئے ہیں جن میں فنانشل پوزیشن بھی شامل ہیں۔? پریس ریلیز کے مطابق ملازمین کی ریگولر تنخواہیں، ایڈہاک ریلیف، ہاؤس رینٹ الاؤنس اور ڈی آر اے الاؤنس جو قانونی طور ان کا حق ہے ان کو نہیں دیے جاتے اور یونیورسٹی انتظامیہ کی نا اہلی کی وجہ سے اے ڈی اے کے پروگرامات چترال یونیورسٹی نے شیرینگل یونیورسٹی کے حوالے کیا ہوا ہے اور کروڑوں کا ریونیو شیرینگل یونیورسٹی کو دیا گیا ہے۔ پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ وی سی صاحب کی نوٹس میں گزشتہ ایک سال سے یہ بے قاعدگیاں لائیجاتے رہے، مگر وی سی نے کبھی بھی ان کو اہمیت نہیں دی۔ بالآخر مجبور ہوکر جملہ ملازمین نے آج سے پر امن احتجاج پر نکلنے کا فیصلہ کیا ہے۔ جب وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ظاہر شاہ سے رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ رجسٹرار، ڈائریکٹر فنانس اور دوسرے کلیدی آسامیوں کو مشتہر کرنے کے بعد سیلیکشن کا عمل جاری ہے جس کے بعد کسی کے پاس اضافی زمہ داری نہیں رہے گی۔ انہوں نے بتایا کہ جمعہ کے دن ضلعی انتظامیہ اور پولیس کے سینئر افسران کی موجودگی میں ایسوسی ایشن کے نمائندوں کے ساتھ طویل نشست کے بعد ایک وسیع البنیاد کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جو کہ پیر سے کام شروع کرکے مسائل کے حل کے لیے سفارشات مرتب کرے گی۔