چترال کے معروف ریاستی حکمران سابق گورنردروش شہزادہ محمد حسام الملک کی حالات زندگی، زبان و ادب اور ثقافت کے تحفظ کیلئے ان کی تخلیقی خدمات کے حوالے سے لکھی گئی شہزادہ تنویر الملک کی منفرد کتاب کی تقریب رونمائی چترال کے ایک مقامی ہوٹل میں منعقد ہوئی۔

Print Friendly, PDF & Email

چترال (محکم الدین) چترال کے معروف ریاستی حکمران سابق گورنردروش شہزادہ محمد حسام الملک کی حالات زندگی، زبان و ادب اور ثقافت کے تحفظ کیلئے ان کی تخلیقی خدمات کے حوالے سے لکھی گئی شہزادہ تنویر الملک کی منفرد کتاب کی تقریب رونمائی چترال کے ایک مقامی ہوٹل میں منعقد ہوئی۔ جس کے مہمان خصوصی شہزادہ حسام الملک مرحوم کے فرزند ارجمند ڈاکٹر شہزادہ سردارالمک تھے۔ جبکہ صدر محفل کے فرائض ممتاز ادیب و شاعر و انجمن ترقی کھوار کے سابق صدر امیر خان میر نے انجام دی۔ تقریب کے دیگر مہمانوں میں سابق ڈائریکٹر لوکل گورنمنٹ رحمت غازی، پروفیسر سید توفیق جان، شہزادہ مقصود الملک، پیر سید گیلانی، صدر بزم کہوار شہزادہ فہام عزیز شامل تھے۔ تین سو اسی صفحات اور گیارہ ابواب پر مشتمل مصنف و مولف شہزادہ تنویر الملک کی یہ کتاب بزم کہوار چترال کے تعاون سے شائع کی گئی ہے۔ تقریب کی نظامت کے فرائض سعادت حسین مخفی، تلاوت مولانا اسرار الدین الہلال اور نعت شریف انصار الہی نے پیش کی۔ جبکہ کتاب پر پروفیسر توفیق جان، امیر خان میر، غلام سرور صحرائی، ممتاز سکالر ڈاکٹر عنایت اللہ فیضی، ڈاکٹر تاج الدین شرر، رحمت غازی، عیدالحسین اور عنایت اللہ اسیر نے مقالات پڑھے اور سیر حاصل تبصرہ کرتے ہوئے کہا۔ کہ شہزادہ تنویرالملک نے بابائے کہوار شہزادہ حسام الملک کی حالات زندگی اور ادبی تخلیقی کام کو یکجا کرکے چترالی قوم کو تاریخ و ثقافت، سیاست و تہذیب و تمدن کا انمول تحفہ دیا ہے۔ جو کہ مستقبل کے محققین، تاریخ و سیاست ا ور ثقافت و ادب سے دلچسپی رکھنے والوں کی رہنمائی میں ممدو معاون ثابت ہو گا۔ یہ کہوار ادب کا سرمایہ ہے۔ اور شہزادہ مرحوم کی خدمات کا اعتراف ہے۔ جس کی جتنی بھی تعریف کی جائے کم ہے۔ انہوں نے کہا۔ کہ فاضل مصنف و مولف نے ایسے گوشوں سے پردہ اٹھایا ہے۔ جن کے بارے میں شاید ہی کسی کو معلوم ہے۔ انہوں نے کہا۔ کہ شہزادہ مرحوم چترال کی مٹی اور عوام سے انتہائی محبت رکھتے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ انہوں نے عوام کی خاطر خود اپنے خاندان سے بغاوت کی اور طویل عرصہ قیدوبند کی صعوبتیں برداشت کیں۔ انہوں نے چترال کے عوام کو اپنے حقوق کے حصول کیلئے جگایا۔ جو کہ بعد میں ریاستی حکومت کے خاتمے کا باعث بنا۔ مقررین نے کتاب میں شہزادہ مرحوم کی ادبی زندگی میں زبان کی ترویج و تحفظ کیلئے ملکی اور بین القوامی دانشوروں سے خط وکتابت اور رابطے کو بہت بڑی خدمت سے تعبیر کیا۔ قرآن پاک کا کھوار ترجمہ، زراعت و باغبانی کے طریقوں، آوزار، مصنوعات و طعام کے حوالے سے ان کی تخلیقی کام کی تعریف کی۔ اور صاحب کتاب شہزادہ تنویر الملک کی اس حوالے سے تحقیق کرکے انہیں یکجا کرنے اور محفوظ بنانے کی کو شش کو گران بہا اور عظیم خدمت قراردیا۔ او رکتاب کی چھپائی کو ممکن بنانے و منظر عام پر لانے کے سلسلے میں بزم کھوار کے اقدام کی تعریف کی۔ صدر بزم کھوار شہزادہ فہام عزیز نے تمام شرکاء کا شکریہ ادا کیا۔ جبکہ صاحب کتاب تنویرالملک نے خطاب کرتے ہوئے کہا۔ کہ شہزادہ حسام الملک جیسی شخصیت کی سیاسی، سماجی اور ادبی و ثقافتی زندگی کا احاطہ کرکے اسے کتابی صورت میں شائع کرنا اگر چہ میرے لئے ناممکن نہیں تو مشکل ضرور تھا۔ اور یہ قدم میں نے شہزادہ مقصودالملک کی خواہش پر اٹھایا تھا۔ لیکن اللہ پاک کا شکر ہے۔ کہ چار سال کی مسلسل کوششوں اور میرے محترم دوست و بھائی ڈاکٹر عنایت اللہ فیضی، محمد عرفان عرفان، شہزادہ فہام عزیز اور افتاب عالم کے بھر پور تعاون اور مدد سے میں اس کتاب کو منظر عام پر لانے میں کامیاب ہوا۔ انہوں نے اس کتاب کیلئے درکار مواد کی فراہمی میں مدد دینے والے تمام عزیزوں کا شکریہ ادا کیا۔ مہمان خصوصی شہزادہ ڈاکٹر سردارالملک نے کتاب کی اشاعت کو انتہائی اہم خدمت سے تعبیر کیا۔ اور حاضرین کا شکریہ ادا کیا۔ جبکہ قاری جمال عبد الناصر کیدعائیہ کلمات سے تقریب اختتام پزیر ہوا۔