پشاور(نما یندہ چترال میل) خیبرپختونخوا حکومت نے تاریخی قانون سازی میں ایک سنگ میل عبور کرلیا، خواتین پر گھریلو تشدد کی روک تھام کا بل کثرت رائے سے منظور کیا گیا، خیبرپختونخوا حکومت قانون سازی میں دیگر صوبوں پر سبقت برقرار رکھے ہوئے ہے، بل کے تحت ضلعی تحفظاتی کمیٹیاں بنائی جائینگی، بل میں تشدد کی تعریف کو قانونی شکل دی گئی ہے، معاشی، نفسیاتی و جنسی دباوٗ خواتین پر تشدد کے ذمرے میں شامل، عدالت کیس کا فیصلہ 2ماہ میں سنانے کی پابند ہوگی، خواتین ہمارے معاشرے کی نصف سے زیادہ کی آبادی پر مشتمل ہیں، ان کا تحفظ حکومت وقت کی ذمہ داری ہے، ان کو معاشی اور معاشرتی طور پر مزید محفوظ اور طاقتور بنانے کیلئے حکومت اقدامات اٹھا رہی ہے، معاون خصوصی کا اسمبلی فلور پر اظہار خیال وزیراعلٰی خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی برائے اطلاعات و اعلٰی تعلیم کامران بنگش نے خیبر پختونخوا اسمبلی میں خواتین پر گھریلو تشدد کی روک تھام کا بل پاس کرنے کے عمل کو پختونخوا میں خواتین کے معاشی و معاشرتی تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے سنگ میل قرار دیا ہے۔ وہ جمعہ کو صوبائی اسمبلی فلور پر پختونخوا حکومت کی جانب سے پیش کئے جانے والے بلوں کے دفاع میں اظہار خیال کررہے تھے۔ معاون خصوصی نے بتایا کہ پختونخوا حکومت قانون سازی میں دیگر صوبوں پر سبقت برقرار رکھے ہوئے ہے اور اس مد میں آج ایک اور سنگ میل عبور کرلیا گیا ہے جو کہ پختونخوا حکومت کی تاریخی کامیابی ہے۔ معاون خصوصی نے خواتین پر گھریلو تشدد کی روک تھام کیلئے پیش کئے جانے والے بل پر بحث کرتے ہوئے کہا کہ بل کے تحت ضلعی تحفظاتی کمیٹیاں بنائی جائینگی۔ کمیٹیاں متاثرہ خاتون کو طبی امداد، پناہ گاہ اور معقول معاونت کی فراہمی کو یقینی بنائیں گی۔ بل میں تشدد کی تعریف کو قانونی شکل دی گئی ہے جس کے تحت معاشی، نفسیاتی و جنسی دباو کو خواتین پر تشدد کے ذمرے میں شامل کیا گیا۔ اس بل کے تحت عدالت کیس کا فیصلہ دو ماہ میں سنانے کی پابند ہوگی۔ معاون خصوصی کامران بنگش نے مزید بتایا کہ خواتین ہمارے معاشرے کی نصف سے زیادہ کی آبادی پر مشتمل ہیں جن کا تحفظ حکومت وقت کی اولین ذمہ داری ہے۔ ان کو معاشی اور معاشرتی طور پر مزید محفوظ اور طاقتور بنانے کیلئے حکومت اقدامات اٹھا رہی ہے۔ اس بل کے تحت خواتین پر تشدد کرنیوالے کو پانچ سال تک قید کی سزاء ہوگی۔خواتین پر گھریلو تشدد کے واقعات کو رپورٹ کرنے کیلئے علیٰحدہ ہیلپ لائن قائم کی جائیگی جہاں گھریلو تشدد کی شکایات سنی اور ریکارڈ کی جائینگی۔ کامران بنگش کے مطابق تشدد ہونے کی صورت میں پندرہ دن کے اندر عدالت میں درخواست جمع کرائی جائے گی جبکہ عدالتی فیصلے کی خلاف ورزی پر بھی 1سال قید اور 3لاکھ روپے تک کا جرمانہ ہوگا۔ پختونخوا حکومت وہ واحد حکومت ہے جس نے کم مدت میں ریکارڈ قانون سازی کی ہے۔اس سلسلے میں گھریلو تشدد کا بل، اسمبلی سے پاس کرکے صوبے کیلئے قانون بنا دیا گیا ہے۔
تازہ ترین
- ہومحالیہ بارشوں اور قدرتی آفات کے حوالے سے چترال سے تعلق رکھنے والے ایم این اے غزالہ انجم وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف سے ملاقات کرکے اہالیان چترال کی مشکلات سے آگاہ کیا۔
- ہومحالیہ بارش اور برفبار ی کے نتیجے میں عوامی مشکلات کے بارے میں پارٹی کی ہائی کمان سے رابطہ کرکے فوری طور پر ریلیف پیکج کی فراہمی کا مطالبہ ۔ عبدالولی خان عابد ایڈوکیٹ
- ہومصحافی کسی بھی علاقے میں عوام کے آنکھ اور کان کی حیثیت رکھتے ہیں ۔۔ ڈسٹرکٹ پولیس افیسر لویر چترال افتخار شاہ
- ہوملویر چترال کے دروش ٹاؤن کے گاؤں شیشی آزوردام،حفیظ آباد، جزیر دوری میں کئی دنوں کی مسلسل بارش کی وجہ سے زمین سرک گئی جس کے نتیجے میں تین گھر وں سمیت ایک جامع مسجد مکمل طور پر مٹی تلے دب گئے
- ہومبارش کی وجہ سے مزید تین دن سکول بند رہیں گے۔ نوٹیفیکیشن جاری
- ہومچترال کے طول وعرض میں گزشتہ 24گھنٹو ں سے مسلسل بارشوں کی وجہ سے مختلف مقامات پر دو افراد جان بحق ہوگئے اور کئی گھرمنہدم ہوگئے
- مضامیندھڑکنوں کی زبان۔۔۔۔۔۔محمد جاوید حیات۔۔۔۔”شاہ خرچیاں سلامت ہیں”
- ہومافتخار شاہ ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر چترال لوئر تعینات
- ہومجامعہ اسلامیہ بکرآباد چترال میں جلسہ دستار بندی و تقسیم انعامات کے پروگرام کا انعقاد
- ہومچترال کے معروف صوفی شاعر عبدالغنی خان المعروف دول ماما کو اتوار کے روز ان کے آبائی قبرستان گمبد بروز میں سپرد خاک کیا گیا