کالاش ویلی میں بادشاہ کے انتخاب کی رسم کا انعقاد

Print Friendly, PDF & Email

چترال (محکم الدین) دُنیا میں اس کی مثال ہو یا نہ ہو۔ لیکن کالاش ویلیز میں ایک دن یا نصف دن کیلئے بادشاہ کے انتخاب کی رسم صدیوں سے چلی آرہی ہے۔ اور اب تک سینکڑوں افراد بادشاہ (میتار) کا لقب حاصل کر چکے ہیں۔ اور ہزاروں مال مویشی ذبح کرکے میتار بننے کی خوشی میں دعوت پر لٹائے جا چکے ہیں۔ میتار بنانے کی یہ رسم آج بھی انتہائی دلچسپی اور جوش و جذبے سے ادا کی جاتی ہے۔ حال ہی میں شدید برفباری کے بعد جب بمبوریت ویلی میں انیژ گاءوں کے شادی شدہ اور غیر شادی کھلاڑیوں پرمشتمل ٹیموں کا آپس میں معروف سرمائی کھیل کیرک گاڑ (سنو گاف) کا مقابلہ ہوا۔ تو غیر شادی شدہ کھلاڑیوں کی ٹیم نے مد مقابل ٹیم کو نہ ٹکنے دی۔ اور زبردست کھیل پیش کرکے ایک کے مقابلے میں تین گولوں سے کامیابی حاصل کی۔ اس کامیابی پر منعقد ہونے والا جشن دیکھنے سے تعلق رکھتا تھا۔ ہر کوئی کامیابی پر مدہوش اور ڈھول کی تھاپ پر محو رقص تھا۔ اس جشن کی رنگینوں میں مزید اضافہ اُس وقت ہوا۔ جب گاءوں کے لوگوں نے کالاش نوجوان خوش ولی کو حسب روایت میتار(بادشاہ) چن لیا۔ بادشاہ کو کندھوں پر اُٹھا کر مخصوص گیت گائے گئے۔ خصو صی لباس چپان اور ٹوپی پہنایاگیا۔ اور گاءوں کے لوگ باری باری گلے ملے اور مبارکباد دی۔ جبکہ خواتین نے نئے میتار پر اخروٹ اور خشک میوہ جات کی برسات کر دی۔ میتار کے انتخاب کے موقع پر مقامی لوگوں اور سیاحوں کا ایک جم غفیر موجود تھا۔ اور یوں گمان ہو تا تھا۔ کہ جیسے حقیقی معنوں میں کسی باشاہ کی تاج پوشی کی جارہی ہے۔ منتخب شدہ میتار نے گاءوں کے لوگوں اور مہمانوں کیلئے ایک بیل ذبح کرکے اسپیشل ڈش (جوش) کی ضیافت دی۔ جس میں حسب روایت دیسی گھی سے تیار ہونے والے اسپیشل ڈش پر تقریبا ڈھائی لاکھ روپے صرف ہوئے۔ رات بھر اس خوشی میں موسیقی کی محفل جمی رہی۔ جس میں نوجوانوں نے خوب جی بھر کر ڈانس کرکے ٹھٹہرتی سردی کو مات دے دی۔ اس موقع پر بادشاہ کے احکامات کی بجا آوری کیلئے ایک اور نوجوان نجیب اللہ کالاش کو بطور وزیر بھی منتخب گیا۔ جس نے حاضر مہمانوں کیلئے بکرا ذبح کر کے مہمان نوازی کی۔ کالاش وادیوں میں شدید برفباری کے دوران زندگی کو متحرک رکھنے کیلئے کھیلوں اور دعوتوں کا ایک نہ ختم ہونے والا شروع ہوتا ہے۔ یہ گویا مل بیٹھنے اور سردی کا مقابلہ کرنے کا ایک بہانہ ہے۔ بادشاہ کے احکامات پر لوگ کتنا عمل کرتے ہیں، اس سے قطع نظر یہ بات حقیقت ہے۔ کہ میتار اپنے احکامات پر خود عمل کرتا ہے۔ اور سینکڑوں افراد جو اس کا انتخاب اور تاج پوشی میں شریک ہوتے ہیں۔ اُن کیلئے دعوت و ضیافت کا اہتمام ضرور کرتا ہے۔ اور یہی کالاش برادری میں اُن کیلئے ناک اونچی رکھنے اور فخر کی بات ہے