چترال (محکم الدین) چترال امن،قدرتی نظاروں،مختلف فیسٹولز اور منفرد کلچر کی حامل سیاحوں کیلئے انتہائی دلچسپی کی سر زمین ہے۔ جسے سیاحتی طور پر ترقی دینے کیلئے حکومت کو انفراسٹرکچر خصوصا سڑکوں کی تعمیر پر انتہائی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ یہ ایسی انڈسٹری ہے۔ جس کو ترقی دے کر علاقے میں غربت اور بے روزگاری میں کمی لائی جا سکتی ہے۔ ان خیالات کا اظہار چترال پریس کلب کے صحافیوں نے ایک مقامی ہوٹل میں ٹورزم کارپوریشن خیبر پختونخوا کے تعاون سے سیاحتی رپورٹنگ کے حوالے سے منعقدہ ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ورکشاپ میں سیاحت کی ترقی میں میڈیا کا کردار، مہماتی و ثقافتی سیاحت میں مسائل اور مواقع، ذمہ دار سیاحتی رپورٹنگ،سیاحتی مقامات کی نشاندہی اور مارکیٹنگ، مقامی اور قومی سطح پر سیاحت کی اہمیت کے موضوعات پر لیکچرز کے ساتھ گروپ ورک کئے گئے۔ ورکشاپ میں مواقع اور مسائل کا جائزہ لیا گیا۔ اور حکومت کے فروغ سیاحت کے اقدامات کو خوش آیند قرار دینے کے ساتھ یہ سفارشات پیش کئے گئے۔ کہ حکومت چترال میں روڈز و دیگر انفراسٹرکچر کی تعمیر، کالاش کلچرکی ترقی، ہیری ٹیج کے تحفظ، سیاحت کو تعلیمی نصاب میں شامل کرنے،پریس کلب چترال کو ٹی سی کے پی کاپارٹنر بنانے،چترال کیلئے پروازوں میں اضافہ کرنے، ہوٹلوں میں ٹریڈیشنل فوڈز کی فراہمی کو رواج دینے،سیاحتی مقامات میں سیاحوں ٹیلیفوں اور انٹر نیٹ کی سہولیات فراہم کرنے اور چترال شاہی قلعہ کو سیاحوں کیلئے کھولنے کا مطالبہ کیا گیا۔ اسی طرح نشاندہی شدہ سیاحتی مقامات کالاش ویلیز، مڈکلشٹ، گولین، گرم چشمہ، کریم آباد، آرکاری، شندور،بروغل، گبور اور تریچ ویلی کی مارکٹینگ،مقامی ہنڈی کرافٹس، کالاش تہواروں، آئس ہاکی، ہسٹری اینڈ کلچر، نورستانی کلچر اینڈ سپورٹس سمیت مڈکلشٹ میں اسکٹنگ، وولن مصنوعات گولین ویلی میں ٹراوٹ فش، توشی گیم ریزرو اور چترال گول نیشنل پارک میں جنگلی حیات اور نیچرل فارسٹ، پو لو اور پولو گراونڈ، اولڈ شاہی بازار اور شندور کو مارکیٹ کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔ ورکشاپ میں یہ بات بھی سامنے آئی۔ کہ اب تک چترال میں ٹورزم کے فروغ کیلئے جو اقدامات کئے گئے ہیں وہ ناکافی ہیں۔ سیاحت کے تمام شعبوں سے وابستہ تمام لوگوں کو ٹریننگ کی ضرورت ہے۔ اور اس سلسلے میں صوبائی حکومت اور ٹورزم کارپوریشن خیبر پختونخوا خصوصی اقدامات کرے۔ صحافیوں نے اس ورکشاپ کو انتہائی سود مند قرار دیا۔ اور کہا۔ کہ اس قسم کے مزید ورکشاپ فروغ سیاحت میں مددگار ثابت ہوں گے۔ ورکشاپ کے اختتام پر ریجنل پروگرام منیجر اے کے آر ایس پی سردار ایوب نے شرکاء صحافیوں میں سرٹفیکیٹ تقسیم کئے۔ صدر پریس کلب ظہیر الدین نے ورکشاپ کے انعقاد پر ٹورزم کارپوریشن خیبر پختونخوا کا شکریہ ادا کیا۔ اس موقع پر ٹی سی کے پی چترال کے زرین خان اور ورکشاپ کے ریسورس پرسن سید حریر شاہ بھی موجود تھے
تازہ ترین
- مضامینداد بیداد۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی ۔۔۔پرستان قبل از اسلا م
- تعلیمیونیورسٹی آف چترال کی طرف سے بی ایس پروگرام کی فیسوں میں 57فیصد اضافے کے خلاف طلباء وطالبات سراپا احتجاج بن کر اسے انتہائی ظالمانہ قرار دیتے ہوئے صوبائی حکومت سے پرزور مطالبہ کیا ہے کہ چترال میں غربت اور بے روزگاری کو مدنظر رکھتے ہوئے اس فیصلے کو فوری طور پر واپس لیا جائے
- ہوممادری زبانوں کے تحفظ اور ترقی کیلئے کام کرنے والا ادارہ فورم فار لینگویج انشیٹیوز کے زیر انتظام چترال میں ایک کثیراللسانی مہرکہ منعقد ہوا۔
- مضامینداد بیداد ۔۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی۔۔ما ضی کا پشاور
- مضامینداد بیداد۔۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی ۔۔۔تبدیلیوں پر پا بندی
- کھیلاپر چترال میں جشن کا غ لشٹ آج جمعرات کے روز شروع ہوگئی
- مضامیندھڑکنوں کی زبان۔۔۔۔محمد جاوید حیات۔۔۔۔۔۔۔۔”ہمارے ہاں خدمت کا صلہ“۔۔۔۔
- مضامینداد بیداد ۔۔۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی۔۔۔۔مزدوروں کا دن
- ہومتھانہ ایون کی حدود میں لویر چترال پولیس نے منشیات کے خلاف کریک ڈاون کے دوران کالاش وادی رمبور میں کالاش قبیلے سے تعلق رکھنے والے کرنل کے بیٹے میجر کو دیسی شراب کی بڑی مقداروادی سے چترال شہر ٹرانسپورٹ کرنے کی پاداش میں رنگے ہاتھوں گرفتارکرلیا۔
- مضامینداد بیداد۔۔۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی۔۔۔انسا نی حقوق کا آئینہ