ہسپتال انتظامیہ کو سوختنی لکڑی کے خطیر فنڈ غیر قانونی طور پر سرکاری خزانے پر جمع کرنے پر جملہ ملازمین سراپا احتجاج اور ایک ہفتے کی ڈیڈ لائن دے دی

Print Friendly, PDF & Email

چترال (نمائندہ چترال میل) ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز ہسپتال چترال کے ڈاکٹروں سے لے کر کلاس فور تک جملہ ملازمین ہسپتال کے سابق میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر فیض الملک کی طرف سے سوختنی لکڑی کے 29لاکھ93ہزار روپے کی خطیر فنڈ ز غیر قانونی طور پر سرکاری خزانے میں جمع کرکے انہیں محروم رکھنے کے خلاف سراپا احتجاج بن گئے اور حکومت کو ایک ہفتے کی ڈیڈلائن دیتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ یہ رقم خزانے سے واپس لاکر ان میں تقسیم کیا جائے ورنہ وہ ہڑتال پر مجبور ہوں گے۔ چترال پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صدر پیرامیڈیکس ایسوسی ایشن سردار ولی خان، وقار احمد خان، صدر ٹیکنکل اسٹاف نورنبی خان، نرسنگ اسٹاف ایسوسی ایشن سعیدہ بی بی، کلاس فور ایسوسی ایشن محمد الیاس اور دوسروں نے کہاکہ ہر سال 15نومبر سے اگلے سال 15اپریل تک ہسپتال کے جملہ ملازمین کو دوسرے سرکاری محکمہ جات کی طرح کام کے جگہ میں لکڑی مہیا کی جاتی ہے اور سردی کا موسم ختم ہونے پر اس سے بچ جانے والی رقم کو ملازمین میں برابر تقسیم کیا جاتا ہے لیکن اس سال ہسپتال کے ایکٹنگ میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر فیض الملک نے ہسپتال کے آفس سپرنٹنڈنٹ امین الرحمن کے ساتھ مل کر بچ جانے والی رقم 29لاکھ93ہزار روپے واپس خزانے میں داخل کردیا۔ انہوں نے کہاکہ ڈاکٹر فیض الملک تحصیل ہیڈ کوارٹرز ہسپتال بونی کے مستقل میڈیکل سپرنٹنڈنٹ کی حیثیت سے خود تو اس سال فائر ووڈ سے اپنا حصہ لے چکے ہیں لیکن یہاں انہوں نے دہرا معیار اپنالیا۔ انہوں نے کہاکہ ہسپتال کے آفس سپرنٹنڈنٹ امین الرحمن اس رقم میں سے ایک خاطر خواہ حصہ لینا چاہتے تھے لیکن ملازمین کی طرف سے انکار پر انہوں نے سازش کرکے خزانے میں داخل کرادیا۔ انہوں نے حکومت سے مزید مطالبہ کیا کہ ڈاکٹر فیض الملک کے خلاف سرکار کے فنڈز کو غیر قانونی طور پرسرکاری خزانے میں جمع کرکے بے ضابطگی کا ارتکاب کیا ہے۔ اس موقع پر انہوں نے کہاکہ ہسپتال میں کلاس فور وں کے ساتھ بدترین سلوک روا رکھاجاتا ہے جوکہ انسانی حقوق کی منافی ہے۔ انہوں نے کہاکہ اپنے حقوق کے لئے بات کرنے پر نرسنگ اسٹاف اور کلا س فور یونین کے رہنماؤں کو ڈرایا دھمکایا جارہا ہے۔