داد بیداد۔۔ہٹلر اور گو بلز کی کہا نی۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی

Print Friendly, PDF & Email

22جو لائی کو پا کستانی وزیر اعظم عمران خان اور امریکی صدر ڈو نلڈ ٹرمپ کے در میاں وا شنگٹن میں ملا قات متو قع ہے ملا قات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ریلوے کے وفا قی وزیر شیخ رشید کا کہنا ہے کہ عمران اور ٹرمپ کے ستارے ملتے ہیں دو نوں کی نفسیات بھی ایک جیسی ہیں اس لئے ملا قات کے بعد کوئی بڑا واقعہ ہو سکتا ہے دو نوں جنگجو اور بہادر ہیں دو نوں بے خو ف لیڈر ہیں اگر چہ زمانہ بدل گیا ہے اطلا عات کے بے شمار ذرائع آگئے ہیں سچ اور جھوٹ کا پتہ لگ جاتا ہے پھر بھی مجھے صدر ٹرمپ کا ہر بیان پڑھ کر جر منی کی نا زی پارٹی کا لیڈر ایڈو لف ہٹلر یا دآجا تاہے اُس کا وزیر اطلا عات جو زف گو بلز (Joseph Goebbels) یا د آ جا تا ہے ایڈ و لف ہٹلر 1933ء میں جر منی کا چانسلر بنا، 1939ء میں پو لینڈ پر حملہ کر کے اُس نے دوسری جنگ عظیم چھیڑ دی 70لا کھ سے زیا دہ لو گ اُس کے حکم سے قتل کر دیے گئے زند گی کی آخری گو لی اُس نے اپنے آپ پر چلا ئی اور خو د اپنی گو لی سے خود کُشی کر کے1945میں انجام کو پہنچ گیا اس کا نام جرمنی سمیت پوری دنیا میں نفرت کی علا مت کے طور پر لیا جا تا ہے وہ تا ریخ کا سب سے نا پسندیدہ کر دار ہے مگر اُس کا فلسفہ آج بھی زندہ ہے لو گ اُس کے فلسفے کو ما نتے ہیں اور اُس پر دل و جا ن سے عمل کرتے ہیں اُ س کا وزیر اطلا عات جو زف گو بلز بھی ہٹلر کی طرح مشہور تاریخی کر دار ہے ہٹلر کا زمانہ یو رپ کا وہ دور تھا جب اٹلی کی باد شا ہت میں بنیٹو مسو لینی (Benito Mussolini) کے نا م کا ڈنکا بجتا تھا مسو لینی 1922سے 1943تک اٹلی کا وزیر اعظم رہا ہٹلر اپنے مطا لعے اور مشا ہدے کی بنیا د پر مسو لینی سے متا ثر تھا دو نوں کے نظر یات میں یکسا نیت اور مشا بہت تھی مسو لینی کی بد قسمتی یہ ہے کہ اُس نے گو بلز جیسے کسی شخص کی خد مات حاصل نہیں کی زند گی بھر اُس کو ڈکٹیٹر اور فا شسٹ کہا گیا اُس کے مقا بلے میں گوبلز کی ذہا نت جا دو بیا نی اور کامیاب میڈیا پا لیسی نے ہٹلر کو مر تے دم تک عظیم لیڈر کے طور پر پیش کیا اور یو رپ کو باور کرا یاکہ ہٹلر جیسا لیڈر پیدا نہیں ہوگا گو بلز نے ہٹلر کو مرنے تک اس غلط فہمی میں رکھا کہ تم عظیم لیڈر ہو ہٹلر اور مسو لینی کی تین خصو صیات مشتر ک تھیں دو نوں اپنے آپ کو عقل کل سمجھتے تھے کسی کا مشورہ قبول نہیں کرتے تھے، دو نوں خو شا مد پسند تھے، دو نوں جھوٹ بو لتے تھے سیا ست اور حکومت کے بارے میں دو نوں افلا طون کے نظریات کو نا پسند کرتے تھے افلا طون کا نظرئیہ سیا ست اعلیٰ اخلا قی اقدار کی پا سداری سے عبا رت ہے ہٹلر اور مسو لینی اس بات کے قا ئل تھے کہ ”مقصد حا صل کرنے کے لئے جو ذریعہ استعما ل کرنا پڑے بلا جھجک استعمال کرو اخلا قی اقدار اور جا ئز نا ئز کے چکر میں نہ پڑ و“ اس معا ملے میں گو بلز کی رفا قت نے ہٹلر کو مسو لینی سے بڑ الیڈر بنا دیا ہٹلر نے اکتو بر 1933ء کی ایک سہا نی شام کے وقت گو بلز کو بلا یا اور سمجھا یا کہ”اگر تم بڑا جھوٹ بو لو گے اور تسلسل کے ساتھ اس کی تکرار کروگے تو لو گ اُس کو سچ مان لینگے اس لئے جھوٹ کا حجم بڑ ھاؤ اور بولتے رہو یہاں تک کہ خود تمہیں اس پر سچ کا گمان ہو نے لگے“ گوبلز نے اپنی ذہانت اور جا دو بیانی سے ہٹلر کی اس نصیحت کو سچ کر دکھا یا اس نے اپنے لیڈر کو نجا ت دہندہ بنا کر پیش کیا اور 12سالوں تک جرمن قوم کو دھوکے میں رکھا گو بلز کی سکرٹری آر۔پو مسل 105سال کی عمر تک زندہ رہی ایک انٹر ویو میں پومسل نے اپنی زندگی کے سب سے اذیت نا ک کام کے بارے میں بتا تے ہوئے کہا کہ مجھے اُس وقت بڑی کوفت ہوتی تھی جب گو بلز مجھ سے دشمن فوج کے سپا ہیوں کے ہاتھوں جر من لڑ کیوں کی ابرو ریزی کے فر ضی وا قعات بڑھا چڑ ھا کر لکھوا تا تھا اورریڈیو پر نشر کروا تا تھا گو بلز کے کئی اقوال مشہور ہیں اُن کا قول ہے کہ ”دشمن پر الزام لگانے سے پہلے تحقیق مت کر و سب سے گھنا ونا الزام لگاؤ اب یہ دشمن کا کام ہو گا ک وہ اپنا دفاع کرے“ گو بلز کا یہ بھی قو ل ہے کہ”سچا ئی کے چکر میں کبھی نہ پڑو یہ تمہیں مقصد سے ہٹا دے گی سچا ئی سے زیا دہ خطر نا ک زہر سیا ست میں کوئی نہیں“ گو بلز کا یہ بھی قول ہے کہ”مخا لف کی کر دار کُشی کر وکسی پر الزام لگاتے وقت یہ مت سو چو کہ تم اس کو ثا بت کر سکو گے یا نہیں؟“گو بلز کا یہ بھی قول ہے کہ”جتنی خو داعتما دی سے تم جھوٹ بو لو گے اتنا ہی لو گ تم پر اعتبار کرینگے“اُس کا کہنا تھا کہ خو اعتما دی (will Power) جھوٹ بولنے والے کا سب سے طا قتور ہتھیا ر ہے اور سیا ست میں یہی ہتھیار کا م آتا ہے گو بلز نے ایک بار اپنی سکر ٹری سے کہا ”اگر تم سفید کو سیا ہ بنا کر پیش نہیں کر سکتی تو میرے کسی کام کی نہیں رہو گی“چنا نچہ گو بلز نے مسلسل 12سال اس کام میں لگا ئے کہ سفید کو سیا ہ بنا کر کسی طرح پیش کیا جاسکتا ہے؟ دسمبر 1940میں اپنے قریبی دوستوں کو پرو پیگینڈے کے اصول بتاتے ہوئے گو بلز نے جو کچھ کہا اُس کو بعد میں اقوال زرین میں شا مل کیا گیا گو بلز نے کہا تھا ”جھوٹ بو لوگے، ڈٹ کر بو لو گے اور باربار بو لوگے تو تمہارا قد اونچا ہوگا منزل بھی قریب آئے گی“ یہ بھی گو بلز ہی کا قول ہے کہ ”جنگ،محبت اور سیا ست میں سب کچھ جائز ہے“ امریکی صدر ڈو نلڈ ٹر مپ کا فلسفہ بھی وہی ہے جو مسو لینی، ہٹلر اور گو بلز کا تھا 22جو لائی کو پا کستان کے وزیر اعظم عمران خان اور امریکی صدر ڈو نلڈ ٹر مپ کی ملا قات میں عا لمی سیا ست، افغا نستان میں امن اور پاک چین تعلقات زیر بحث آئینگے دیکھنا یہ ہے کہ مو جودہ زمانے کے گو بلز اس ملا قات سے کیسی خبریں نکا لتے ہیں اور ہمیں کیا باور کراتے ہیں؟