چترال کے طول وعرض میں ایک درجن سے ذیادہ پولوگراونڈ حکومتی عدم توجہ کی وجہ سے تجاوزات کی زد میں آکر اپنی حیثیت اور افادیت کھو دی ہیں۔چترال کی علاقائی کھیل پولو زوال کے راہ پر گامزن ہے۔

Print Friendly, PDF & Email

چترال ( فخرعالم ) چترال کے طول وعرض میں ایک درجن سے ذیادہ پولوگراونڈ حکومتی عدم توجہ کی وجہ سے تجاوزات کی زد میں آکر اپنی حیثیت اور افادیت کھو دی ہیں جس کی وجہ سے چترال کی علاقائی کھیل پولو زوال کے راہ پر گامزن ہے جس کا براہ راست اثر ٹورزم پر پڑ رہا ہے کیونکہ چترال کی سیاحت پر آنے والوں کے لئے یہ کھیل بہت بڑی کشش رکھتی ہے جوکہ قدیم اور اصل اندازمیں موجود ہے۔ 1975ء کی گزٹ نوٹیفیکیشن کے مطابق سابق ریاست چترال کے زمانے کے تمام پولوگراونڈ اسٹیٹ پراپرٹی قرار دئیے گئے ہیں لیکن اس پر عملدرامد میں ضلعی انتظامیہ کی مبینہ سستی اور غفلت کی وجہ سے یہ پولو گراونڈ اپنی اصلی حالت میں موجود نہیں ہیں اور چاروں طرف زمین مالکان نے اس کے رقبے کو گھٹانے میں کوئی کسرنہیں چھوڑی۔ ان پولوگراونڈوں کی 99فیصد ایسے ہیں جن سے سڑک گزار کر خود حکومت نے بدترین تجاوزات کا ارتکاب کیا ہے جبکہ سڑک کے لئے پولوگراونڈ سے متصل الگ زمین حاصل کیا جانا تھا۔ پولوکے کھلاڑیوں کے مطابق پولوگراونڈ سے سڑک گزرنے کی وجہ سے ان کا خلیہ ہی بگڑ کر رہ گئے ہیں کیونکہ موٹر گاڑیوں کی آمدورفت کی وجہ سے اس پر نہ تو گھاس اگائی جاسکتی ہے اور نہ ہی اسے محفوظ بنایا جاسکتا ہے۔ چترال ٹاؤن اور دروش کینٹ میں واقع پولوگراونڈ کے سوا کوئی پولو گراونڈ ایسی نہیں ہے جو سی اینڈ ڈبلیو یا ڈسٹرکٹ کونسل کے سڑکوں کا حصہ نہ ہو۔ ضلعی ہیڈ کوارٹرز سے صرف 16کلومیٹر کے فاصلے پر واقع کوغذی کا تاریخی پولو گراونڈ کا رقبہ سکڑ سکڑ کر اب بمشکل 10مرلے کے برابر رہ گئی ہے۔ اس پولوگراونڈ کے لمبائی کے رخ پر سی اینڈ ڈبلیو ڈیپارٹمنٹ نے 32فٹ چوڑی سڑک گزار ی ہے تو شمالی حصے پر ہائی سکول کی لیبارٹری اور پرنسپل آفس بنائے گئے ہیں تو ایک دکانات بنائے گئے ہیں جبکہ رہی سہی کسر محکمہ موسمیات نے نکال دی ہے جس نے یہاں پر ابزرویٹری ٹاؤر ایستادہ کیا ہوا ہے۔ اسی طرح چترال بونی روڈ پر واقع تاریخی گاؤں ریشن کا پولو گراونڈ سے مقامی سڑک گرزتی ہے تو دو نوں اطراف تعمیر شدہ گھروں کا راستہ اسی سے گزرتا ہے اور اس کی چوڑائی اتنی کم رہ گئی ہے کہ بمشکل دو ٹرک ایک دوسرے کو کراس کرسکتے ہیں۔اس علاقے کے نوجوان گھوڑا پالنے اور پولو کھیلنے کے شوقین ہیں اور اس تنگ پٹی پر اپنا شوق پورا کرنے کا اہتمام کرتے ہیں۔ یہی حال کوشٹ، شونگوش اویر،پرئیت، ہرچین، کریم آباد، رائین، شاگرام اور گسوٹی موردیرکا ہے جہاں سے لمبائی کے رخ سڑک گزرتی ہے تو باقی دونوں جانب تجاوزات نے ان کی چوڑائی کو اتنا کم کردیا ہے کہ ا نہیں کھیل کا میدان سمجھنا مذاق سے کم نہیں۔ ایون اور کوغذی کے پولو گراونڈ میں پولو کا کھیل بند ہوئے چالیس سال سے ذیادہ گزر گئے جبکہ باقی پولوگراونڈ بھی ایک ایک کرکے بند ہونے کے قریب ہیں۔ پولو کاکھیل ریاست چترال کے زمانے سے مقبول عام رہا ہے جس کی سرپرستی والیان ریاست کرتے رہے ہیں اور ہر حکمران اپنے وقت کا مشہور گھڑ سوار اور پولو کا مانا ہوا کھلاڑی بھی ہوتا تھا اور جنگی تیاریوں کے لئے گھوڑا پالنے والوں کی حوصلہ افزائی بھی کی جاتی تھی اوریہی وجہ تھی کہ تقریباً ہر ایک بڑے قصبے میں پولوگراونڈ موجود تھے۔ پولوگراونڈ کی تعداد میں کمی کی وجہ سے پولو کے کھیل کے زوال پذیر ہونے کا اندازاہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ ڈسٹرکٹ کونسل کے ریکارڈ کے مطابق 1970ء کی دہائی میں ڈسٹرکٹ پولو ٹورنامنٹ میں حصہ لینے والے ٹیموں کی تعداد 100سے تجاوز کرتی تھی جبکہ یہ تعداد گھٹ کر اب 30اور 40کے درمیاں رہ گئی ہے۔ پولو کے کھلاڑیوں نے کوغذی اور ایون کے پولوگراونڈ کی بحالی اور دیگر پولوگراونڈ وں سے گزرنے والی سڑک کو متبادل جگہوں سے گزارنے پر زور دیا ہے۔