چترال میں بڑی تعداد میں کوؤں کی ہلاکت کی وجہ پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق وائرل ڈیزیز (Viral Disease)قرار دی گئی

Print Friendly, PDF & Email

چترال (نمائندہ چترال میل) چترال میں بڑی تعداد میں کوؤں کی ہلاکت کی وجہ پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق وائرل ڈیزیز (Viral Disease)قرار دی گئی ہے۔ جس سے یہ ثابت ہو گیا ہے۔ کہ محکمہ ہیلتھ کی طرف سے ہلاک کئے جانے والے آوارہ کتوں کو کھانے کی وجہ سے کوؤں کی ہلاکت میں کوئی صداقت نہیں۔ بلکہ یہ ایک ذہنی اختراع ہے۔ میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے ڈی یف او وائلڈ لائف اعجاز احمد اور ٹی ایم او چترال قادر ناصر نے کہا۔ کہ حالیہ کچھ عرصے سے چترال میں کوے، گھریلو مرغیان ، ٹرکی وغیرہ بڑی تعداد میں وبائی صورت میں ہلاک ہو رہے ہیں۔ تاہم بعض لوگوں نے یہ افواہ پھیلائی، کہ آوارہ کتوں کو مارنے کے بعد اُن کو ٹھکانے نہیں لگایا گیا۔ جنہیں کھانے کے بعد کوے ہلاک ہو گئے۔ لیکن اس حوالے سے ہلاک شدہ کووں کی پوسٹ مارٹم سے یہ معلوم ہوا۔ کہ ان کی ہلاکت ایک خاص بیماری کی وجہ سے ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا۔ کہ ان دنوں یہ بیماری چترال کے کئی مقامات تک پھیل چکا ہے۔ جو بعض پرندوں، مرغیوں وغیرہ کی ہلاکت کا باعث بنتے ہیں۔ اس موقع پر ٹی ایم او قادر ناصر نے کہا۔ کہ آوارہ کتوں کو مارنے کی ذمہ داری محکمہ ہیلتھ کی ہے۔ جب کہ ٹی ایم اے ہلاک شدہ کتوں کو ٹھکانے لگانے کیلئے فوری اقدامات کرتی ہے۔ اس سلسلے میں ایک طے شدہ طریقہ کار کے تحت محکمہ ہیلتھ اور ٹی ایم اے مل کر کام کرتے ہیں۔ اور ہلاک شدہ کتوں کو فوری طور پر اُٹھایا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا۔ کہ بیماری کی وجہ سے ہلاک ہونے والے جانوروں کا الزام ٹی ایم اے چترال کے پلے باندھنا کسی بھی طور درست نہیں۔ ڈی ایف او وائلڈ لائف نے کہا۔ کہ انہوں نے جس حوالے سے بات کی تھی۔ اس کے سیاق و سباق کو نہیں سمجھا گیا ہے۔ اور میں نے کہیں بھی ان پرندوں کی ہلاکت کی ذمہ داری ٹی ایم اے پر نہیں ڈالی۔ وٹرنری ڈاکٹر شیخ احمد نے اس حوالے سے کہا ہے۔ کہ چترال میں حالیہ دنوں میں گھریلو رنگیں قسم کی جو مرغیاں لائی جاتی ہیں۔ ان کے ساتھ کئی بیماریاں چترال منتقل ہوئی ہیں۔ اور مزید خطرات کے امکانات ہیں۔ اس لئے چاہیے۔ کہ ان مرغیوں کو خریدنے والے افراد اُن کی ویکسنیشن کریں۔ تاکہ یہ بیماری مقامی پرندوں اور جانوروں کی ہلاکت کا باعث نہ بنیں۔