اتوار کے روز چترال میں تیز بارش اور کچھ مقامات پر سیلاب آئے جس کے نتیجے میں سین لشٹ کے مقام پر ایک طالبعلم سیلابی ریلے کی زد میں آکر جاں بحق ہوگئے۔

Print Friendly, PDF & Email

چترال (نمائندہ چترال میل) اتوار کے روز چترال شہر اور اطراف کے چند عالقوں میں تیز بارش ہوئی۔ جس کے نتیجے میں کچھ مقامات میں معمولی درجے کے سیلاب آئے۔ تاہم سین لشٹ کے مقام پر چترال یونیورسٹی سے ملحق برساتی نالے میں سیلاب آنے سے اٹھویں جما عت کا طالب علم شمس الدین ولد امان اللہ سکنہ سین لشٹ چترال سیلابی ریلے میں بہہ کر جان بحق ہو گیا کییء دکانات کو نقصان پہنچا اور چترال لوٹکوہ روڈ پانچ گھنٹوں تک ہر قسم کی ٹریفک کیلئے بند رہا۔ چترال شہر، بروز، چمرکن، اورغوچ، رمبور، بمبوریت اور ایون میں بارش ہوئی۔ جس کی وجہ سے ندی نالوں کے پانی میں اضافہ ہوا۔ اور معمولی نوعیت کے سیلاب آئے۔ جس سے کسی قسم کے نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔ چترال پولیس کے مطابق بالائی چترال تورکہو، موڑکہو، مستوج اور گرم چشمہ سمیت، عشریت اور لواری ٹنل کے ایریے میں بارش نہیں ہوئی۔ اور بارش صرف چترال شہر اور قریب ترین قصبات تک محدود رہی۔ مورخہو پولیس کے مطابق موڑکہو میں پانی کی شدید قلت پیدا ہوئی ہے۔ اور لوگ بارش کے بوند بوند کو ترس رہے ہیں۔ اس لئے فصلیں مکمل طور پر بے آبی کے باعث تباہ ہوئی ہیں۔ چترال میں گذشتہ تین مہینے بعد یہ پہلی بارش ہے ۔ ماہ رمضان کے دوران بارش کے بعد مساجد میں مسلسل باران رحمت کیلئے دُعائیں مانگی جا رہی تھیں۔ لیکن تاحال بارش نہیں ہوئی۔ جس کی وجہ سے چترال امسال شدید گرمی کا شکار رہا۔ اور اتوار کے روز تیز بارش کے باوجود گرمی میں کوئی زیادہ کمی دیکھنے میں نہیں آرہی ہے۔ تاہم جن مقامات میں بارش ہوئی ہے۔ وہاں لوگوں نے انتہائی خوشی کا اظہار کیا ہے۔ اور اسے مکئی اور دھان کی فصل کیلئے انتہائی اہم قرار دیا ہے۔ چترال میں گذشتہ سردیوں ریکارڈ برفباری ہوئی تھی۔ اور لوگ اس خدشے کا اظہار کر رہے تھے۔ کہ امسال لوگوں پھر سے بڑے پیمانے پر سلیاب اور پانی کی طغیانی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ لیکن یہ باعث حیرت ہے۔ کہ نہ دوسرے سالوں کے مقابلے میں ندی نالوں اور دریائے چترال میں بہت زیادہ طغیانی آئی اور نہ بہت زیادہ سیلاب آئے۔ بلکہ ندی نالوں کے پانی میں غیر معمولی کمی دیکھنے میں آئی۔ اور بعض علاقوں میں صدیوں سے جاری چشمے سوکھ گئے۔ جس سے لوگوں میں بہت تشویش پائی جاتی ہے۔ اور ایسے علاقے جو پانی کی فراوانی کی وجہ سے مشہور تھے۔ اب نمایان طور پر پانی کی کمی کا شکار ہیں۔ اس کی وجہ سے ایک طرف زرعی زمینات کو پانی کے حصول میں مشکلات پیش آرہی ہیں۔ دوسری طرف ان ندی نالوں میں بنائے گئے منی ہائیڈل پاور سٹیشن پانی کی کمی وجہ سے مطلوبہ بجلی پیدا نہیں کر رہے۔ جس سے لوگوں کو بجلی کی کمی کا بھی سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔